لالچی ٹھیکیدار نے میاں بیوی کی ایسی چیزیں کاٹ ڈالیں کہ دونوں آج تک خون کے آنسو رورہے ہیں
پیرس (نیوز ڈیسک) فرانس کے ایک پرفضاءنواحی علاقے میں کروڑوں روپے کا باغ خریدنے والے برطانوی جوڑے کی بدقسمتی دیکھئے کہ انہوں نے باغ کی تراش خراش کے لئے ایک مقامی شخص کی خدمات حاصل کیں، مگر اس سنگدل نے تراش خراش کی بجائے ساراباغ ہی کاٹ ڈالا۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ سے تعلق رکھنے والے برائن اور ان کی اہلیہ کرسٹین نے ایک سال قبل تین لاکھ پاﺅنڈ کی خطیر رقم خرچ کرکے 40 ایکڑوں پر محیط باغ خریدا اور پھر اس پر مزید ایک لاکھ پاﺅنڈ کے اخراجات بھی کئے۔ اس باغ میں انتہائی قدیم اور قیمتی درخت بھی تھے، جن میں سے بعض 300 سال قدیم تھے۔ وسطی فرانس کے علاقے فاکس لا مونٹین میں واقع اس باغ کے بیچوں بیچ ایک بنگلہ بھی تھا جہاں اس جوڑے نے رہائش اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔
’میرا شوہر مجھے روزانہ ہم بستری کا کہتا تھا اس لئے میں نے۔۔۔‘ بیوی کا شوہر سے ایسا سلوک کہ آپ بھی کانوں کو ہاتھ لگائیں گے
کرسٹین اور برائن کا کہنا ہے کہ انہوں نے سرگی لفارے نامی ایک مقامی ٹھیکیدار کے ساتھ بنگلے کے اردگردواقع درختوں کی تراش خراش کے لئے معاہدہ کیا۔ ان کے درمیان طے پایا کہ لفارے 21 ہزار پاﺅنڈ ادا کرے گا اور کٹائی سے حاصل ہونے والی قیمتی لکڑی اس کی ملکیت ہو گی۔
معاہدہ طے پانے کے بعد اگلے دن لفارے درخت کاٹنے والی مشینیں لے کر آن پہنچا۔ معمر جوڑے نے بڑی بڑی مشینیں دیکھ کر حیرت کا اظہار کیا لیکن ان کی حیرت اس وقت گہرے صدمے میں بدل گئی جب لفارے کے لوگوں نے درختوں کو جڑوں سے کاٹنا شروع کردیا۔ بیچارے جوڑے کی چیخ و پکار کے باوجود انہوں نے درخت کاٹنے کا سلسلہ جاری رکھا اور دیکھتے ہی دیکھتے سینکڑوں درخت کاٹ کر گراڈالے۔
دنیا کا وہ اسلامی ملک جہاں لڑکیوں کا ریپ کرنے والوں کو اب سزا کی بجائے ’انعام‘ دیا جائے گا، ایسا قانون متعارف کروادیا گیا کہ دنیا میں ہنگامہ برپاہوگیا
متاثرہ جوڑے کا کہنا ہے کہ لالچی ٹھیکیدار کے ساتھ معاہدہ کرتے ہوئے ان سے غلطی ہوگئی کہ انہوں نے واضح طور پر تراش خراش کے الفاظ نہیں لکھے بلکہ کٹائی کے الفاظ استعمال کئے۔ ٹھیکیدار کو زیادہ سے زیادہ لکڑی حاصل کرنے سے غرض تھی لہٰذا اس نے معاہدے کی تحریر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سارے درخت کاٹنا شروع کردئیے، تاکہ ڈھیروں قیمتی لکڑی اسے مل سکے۔
متاثرہ جوڑے کی 32 سالہ بیٹی نادین کا کہنا تھا ” معاہدہ کرتے وقت ہمارے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ اس کا یہ مطلب نکالے گا۔“ انہوں نے ٹھیکیدار کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کردیا ہے، تاہم اس کا مﺅقف ہے کہ اس نے کوئی جرم نہیں کیا بلکہ معاہدے میں لکھی گئی تحریر کے مطابق ہی کام کیا ہے۔