صحت مند رہنے کا راز،ورزش میں پنہاں!
انسان کی زندگی سب سے اہم اور قیمتی چیز اس کی صحت ہے۔پوری دنیا میں جس ملک کا بھی مطالعہ کرلیں آپ کو ہر شخص اپنی صحت کے حوالے سے بہت زیادہ محتاط نظر آئے گا۔اچھی صحت کا انحصار آپ کی روزمرہ زندگی میں ہونے والے واقعات،آپ کی خوراک۔ ورزش اور آپ کی نیند پر ہے۔ساری دینا میں جتنے لوگ بھی صحت مند نظر آئیں گے ان کی عادات میں اچھی خوراک اور ورزش ضرور شامل ہو گی۔ ایک ریسرچ کے مطابق جو لوگ ایک مہنے میں تین دن قدرتی ماحول مثلاً پہاڑوں، دریاؤں،بیجیز اور فارم ہاؤسزز پر گزارتے ہیں وہ دوسرے لوگوں کی نسبت زیادہ صحت مند زندگی گزارتے ہیں۔ بدقسمتی سے ایشائی ممالک میں تیسری دنیا کے ممالک جن میں وطن عزیز،ہندوستان،بنگلہ دیش، نیپال،برماوغیرہ شامل ہیں میں فضائی آلودگی بیماریوں کی بہت بڑی وجہ ہے۔ تقریباً 2015ء تھا اس وقت میں تھائی لینڈ کے شہر بنکاک کے ایک علاقہ "کونگ سپ ایٹ "میں تھا۔ میں جس دوست کے پاس رہائش پذیر تھا اس نے بتایا کہ پورے تھائی لینڈ میں سبزیوں اور خوراک کی دوسری اشیاء پر زہر کی سپرے کھادیں وغیرہ ڈالنے پر مکمل پابندی ہے۔یعنی جو چیزیں انسان کی خوراک میں شامل ہے اس میں ملاوٹ کی سخت سزائیں ہیں۔تھائی لینڈ میں اوسط عمر 40.1ہے۔
اس طرح کوریا کے لوگوں کی اوسط عمر 40.8ہے۔کورین کی خوراک میں گھی،چینی، نمک اور مصالہ جات کا استعما ل نہیں ہے وہ یا تو ابلی ہوئی چیزیں کھاتے ہے یا روسٹ کر کے۔
ملیشیاء میں اوسط عمر 28.9ہے۔ملیشیاء کے کھانوں میں چاول اور مچھلی کا استعمال زیادہ کیا جاتا ہے ان کے کھانوں کی زیادہ تر ڈشیں سٹیم پر بنائی جاتی ہیں۔اور یہ لوگ گھی کی بجائے پام آئل میں کھانا بناتے ہیں۔ جرمنی اور جاپان کے لوگ دنیا کے تمام ممالک کی نسبت زیادہ لمبی اور صحت مند زندگی گزارتے ہیں ان کی لمبی زندگی میں ان کی آب و ہوا میں فضائی آلودگی کا کم تناسب،پرآسائش زندگی میں بھی سادا خوراک اور روزانہ ورزش شامل ہے۔
اسلام میں واضع الفاظ میں بیان ہے کہ " جس نے ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں "(بخاری شریف) لیکن افسوس اس کے باوجود ہم دن رات ملاوٹ میں مصروف ہیں۔ مرچوں میں کیری کی ملاوٹ،دودھ میں کھاد اور سرف کی ملاوٹ،چاول میں ٹوٹے کی ملاوٹ، بازاری آٹے میں سوکھی روٹیوں کی ملاوٹ،پتی میں بورے کی ملاوٹ،فروٹ میں رنگ کے ٹیکے، سبزیوں میں زہروں کے سپرے،پھلوں کو زہریلے انجکشن اب کس کس چیز کا ماتم کیا جائے۔ یہاں پر کم تولنا،دھوکہ دینا،جھوٹ بولنا، اچھی چیز دیکھا کر بری بیچنا کوئی برائی نہیں سمجھی جاتی۔اور تو اور جو ہمارے خود کے ہاتھ میں ہیں ہم خود بھی اپنے آپ کو معاف کرنے کے موڑ میں نظر نہیں آتے ہم روز مرہ زندگی میں ریڈیوں سے گندے برتنوں میں کھانہ کھاتے ہیں سگریٹ نوشی،پان،گٹکا، استعمال کرتے ہیں ہم نے ورزش کو اپنی زندگی سے نکال دیا ہے۔کہا جاتا ہے کہ جہاں میدان آباد ہو ں وہاں ہسپتال ویران ہو جاتے ہیں۔لیکن ہم الٹ راستے پر ہیں یہاں ہسپتال آباد اور اور میدان خالی پڑے ہیں۔
جاوید چوہدری صاحب کا ایک ویڈیو لنک میں کہنا تھا کہ صحت مند،کامیاب زندگی گزارنے کے سات اصول ہیں،دنیا کی پانچ بڑی یونیورسٹیوں کے طلباء نے دنیا کے پانچ لاکھ کامیاب،صحت مند اور خوشحال لوگوں پرریسرچ کر کے ان کی زندگی میں سے سات مشترک عادات کو اکھٹا کیا ہے۔جو کچھ اس طرح ہیں۔دنیاکے پانچ لاکھ کامیاب اور صحت مند زندگی گزارنے والے لوگ روزانہ اپنے دوستوں کے ساتھ ایک گھنٹہ گزارتے تھے یعنی تنہائی سے بچتے تھے۔وہ سب لوگ سگریٹ نوشی سے پرہیز کرتے تھے سب کے سب لوگ سات دن میں ایک دن روزہ یا فاقہ کرتے تھے۔یہ لوگ روزانہ ورزش کرتے تھے اور یہ سب لوگ روزانہ مچھلی کھاتے تھے یہ سب پریشانیوں سے بچتے تھے اور ان سب نے اپنی زندگی کا کوئی نہ کوئی مقصد بنایا ہوا تھا۔
اب اگر ہم اپنی بات کریں تو ان ساتوں عادات میں سے شاید کسی کے بھی عادی نہیں ہیں اگر ہم صحت مند اور کامیاب زندگی گزانا چاہتے ہیں تو ہمیں فی الفور اپنی عادات کو تبدیل کرنا ہو گا۔ ہم ان ساتوں عادات کو ایک ساتھ اپنی ز ندگی کا حصہ نہیں بنا سکتے تو کم از کم ہمیں ان عادات کو اپنانے کی شروعات کرنی ہو گی یقین کریں کہ ہم ان عادات کو اپنی زندگی میں شامل کر لیں تو بہت جلد ایک صحت مند پاکستا ن کا قیام عمل میں لا سکتے ہیں۔
٭٭٭
پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک میں فضائی آلودگی بیماریوں کی بہت بڑی وجہ ہے