ملک میں نئے انتخابات کے ذریعے 22 کروڑ عوام کو نئی قیادت منتخب کرنے کا موقع دیا جائے، سراج الحق

ملک میں نئے انتخابات کے ذریعے 22 کروڑ عوام کو نئی قیادت منتخب کرنے کا موقع دیا ...
ملک میں نئے انتخابات کے ذریعے 22 کروڑ عوام کو نئی قیادت منتخب کرنے کا موقع دیا جائے، سراج الحق

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سکھر (ڈیلی پاکستان آن لائن ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک لاقانونیت، کرپشن، مہنگائی، بے روزگاری کی دلدل میں دھنس چکا، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر اعتماد کو تیار نہیں، مسائل کے حل کے لیے نئے انتخابات کرائے جائیں اور 22 کروڑ عوام کو آزادانہ اور شفاف طریقے سے نئی قیادت منتخب کرنے کا موقع  دیا جائے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے سکھر میں مہنگائی، بے روزگاری، بدعنوانی کے خلاف جماعت اسلامی کی 101دھرنوں کی جاری تحریک کے سلسلے میں عوامی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دھرنے سے نائب امیر جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹو اور امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر جنرل سیکریٹری جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ، صوبائی نائب امرا ممتاز حسین سہتو، حافظ نصراللہ چنا، نائب قیمین عبدالحفیظ بجارانی، علامہ حزب اللہ جھکرو، جے آئی یوتھ سندھ حسین کھوسہ، چیف سردار زبیر خالد سولنگی، امیر ضلع سلطان لاشاری، مقامی امیر زبیر حفیظ شیخ و دیگر بھی موجود تھے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ دو حکمران جماعتیں عوام کے حقوق کے نام پر مارچ کر رہی ہیں، ایک جماعت سکھر سے اسلام آباد اور دوسری سکھر سے کراچی کی طرف روانہ ہوئی ہے جب کہ چترال سے کراچی تک لوگ غربت اور مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو جھوٹا اور کرپٹ قرار دے رہی ہیں۔ ہم کہتے ہیں دونوں ہی ایک دوسرے کے بارے میں درست بیانی کر رہی ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ پی پی پی اور پی ٹی آئی کو اپنی ہی ناکامیوں کے خلاف کراچی اور اسلام آباد میں احتجاج کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکمران اشرافیہ عوام کو دھوکہ دینا بند کرے۔ تینوں بڑی جماعتوں نے سالہاسال حکمرانی کے مزے لوٹے اور اب یہ لوگ ایک دفعہ پھر ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں۔ حکمران امریکہ اور آئی ایم ایف کے وفادار ہیں، ان کی لڑائی صرف اپنے مفادات کے لیے ہے۔یہ لوگ اقتدار میں آ کر عوام کو بھول جاتے ہیں اور اپنے کارخانوں اور دولت میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جماعت اسلامی ان کی سیاست کے کھیل سے دور رہ کر عوام کا مقدمہ لڑ رہی ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت اشیائے خورونوش، پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں پچاس فیصد کمی کرے۔ 

امیر جماعت نے ایک دفعہ پھر پیکا آرڈی نینس کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے اس کالے قانون کو فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ جو اس پر تنقید کرے اسے پانچ سال کے لیے جیل بھیجا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر ملک میں اسلامی نظام قائم ہو گیا تو تمام حکمران اشرافیہ جیل میں ہو گی۔ انھوں نے حکمرانوں سے سوال کیا کہ وہ بتائیں کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کیا کیا؟ پشاور کی مسجد میں شہید ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ملک میں معصوم لوگوں کی جان و مال محفوظ نہیں۔ لوگوں کو مساجد، مدارس اور سکولوں میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ملک دشمن سازشیں عروج پر ہیں جب کہ حکمران ایک دفعہ پھر اقتدار میں آنے کے لیے عوام کو بے وقوف بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔