ویل ڈن شہباز شریف....!
پاکستان کے چار صوبے ہیں، جبکہ چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے ہے۔ سندھ میں وزیراعلیٰ کی سیٹ پر پیپلز پارٹی، خیبر پختونخوا میں تحریکِ انصاف، بلوچستان میں نیشنل پارٹی، جبکہ صوبہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) براجمان ہے۔ چاروں صوبوں میں چاروں صوبائی حکومتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو پنجاب کارکردگی اور ترقیاتی کاموں کے اعتبار سے سرفہرست ہے اور بلاشبہ اس کا تمام تر سہرا میاں محمد شہباز شریف کے سر ہے جو 24گھنٹوں میں صرف چار یا چھ گھنٹے سوتے یا آرام کرتے ہیں، باقی وقت مختلف حکومتی امور کی تکمیل اور ترقیاتی کاموں کی تیز رفتار انجام دہی میں گزر جاتا ہے۔ یہ حیرت اور تعجب کا مقام ہے کہ وہ ایک موذی مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود کبھی نہیں تھکے اور نہ کبھی ہار مانی ہے۔ وہ قائداعظمؒ کے فرمان کے مطابق کام، کام اور کام پر یقین رکھنے والی ایسی عمدہ اور اعلیٰ سیاسی شخصیت ہیں کہ اُن کے شدید ترین مخالفین کو بھی بالآخر اُن کی صلاحیتوں کا اعتراف کرنا پڑتا ہے۔ وہ جتنی برق رفتاری سے ترقیاتی منصوبے بناتے ہیںاُسی تیزی سے اُس پر عمل بھی کرتے ہیں۔میاں شہباز شریف نے اپنے پچھلے دَور حکومت میں جس تیزی سے لاہور میں میٹرو بس منصوبے کے ٹریک کی انتہائی قلیل مدت میں تکمیل کی۔
وہ اُن کی اعلیٰ کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اب بھی وہ لاہور میں سڑکوں اور پُلوں کا نیا جال پھیلا رہے ہیں۔ والٹن روڈ پر طویل ترین نئے فلائی اوور کی صرف 62روز میں تکمیل نے ایک بات پھر ثابت کر دی ہے کہ عزم پختہ ہو اور اس کے پیچھے میاں شہباز شریف ہو تو یہ کیسے ممکن نہیں۔ وہ ترقیاتی منصوبہ بروقت اور کسی بھی قسم کی کمیشن سازی کے بغیر پایہ¿ تکمیل کو نہ پہنچے۔ اس وقت یادگار چوک کے قریب بھی نئے برج اور نئی کشادہ سڑکوں کی تعمیر جبکہ والٹن روڈ سے ہی چونگی امرسدھو تک ایک اور فلائی اوور کا منصوبہ کچھ دنوں میںمکمل ہونے کو ہے، جس کے بعد لاہور جیسے کیپٹل میں پُرزور اور پُرشور ٹریفک کو باقاعدگی سے رواں رکھنے میں کافی مدد ملے گی اور گاڑی سواروں کے لئے ممکنہ حد تک ٹریفک کے بہت سے مسائل نہ صرف حل ہوں گے، بلکہ ہر ماہ کروڑوں روپے ایندھن کی بچت بھی ہو گی اور سفر کا دورانیہ بھی منٹوں پر محیط ہو جائے گا۔
لاہور اس وقت سڑکوں اور پلوں کا شہر بن چکا ہے۔ جس کے اردگرد رنگ برنگے پھولوں کی کیاریوں نے نئے رنگ بکھیرنے شروع کر دئیے ہیں، جس سے اس کی خوبصورتی میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔ شہباز شریف نے راولپنڈی میں بھی میٹرو بس جیسے عظیم منصوبے کی منظوری دے رکھی ہے، جس سے دونوں جڑواں شہروں، یعنی راولپنڈی اور اسلام آباد میں مقیم لاکھوں افراد کو فائدہ پہنچے گا۔ وہ نہ صرف 20روپے میں راولپنڈی سے اسلام آباد اور اسلام آباد سے راولپنڈی میں داخل ہو سکیں گے، بلکہ اُن کے سفر کا دورانیہ بھی گھنٹوں سے منٹوں تک محیط ہو جائے گا۔ شہباز شریف لاہور اور راولپنڈی کے علاوہ پنجاب کے دیگر بڑے شہروں میں بھی اسی قسم کے منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں، جس سے تمام شہر نہ صرف صاف ستھرے، بلکہ انٹرنیشنل سٹینڈرڈ کے مطابق نظر آنے لگیں گے۔میاں شہباز شریف نے چین اور ترکی کے دوروں کے موقع پر پنجاب کی ترقی و خوشحالی کے لئے کچھ نئے ترقیاتی منصوبوں کے معاہدے ان دوست ملکوں سے کئے ہیں، جن میں سرفہرست منصوبہ توانائی کی فراہمی ہے۔ یعنی ایک مدت سے ہمیں بجلی کی جس کمی کا سامنا ہے اور ہم شارٹ فال کے باعث جن گوناگوں مسائل کا شکار ہیں اُس سے نبرد آزماہونے کے لئے بجلی کے نئے منصوبے یقینا بے حد ضروری ہو گئے ہیں۔ شہباز شریف نے زیر تکمیل یا مکمل ہونے والے منصوبوں پر جس تیزی سے عمل کیا ہے، اُس کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ پنجاب میں بجلی کے حوالے سے جو نئے منصوبے شروع ہونے جا رہے ہیں وہ بس دنوں ہی کی بات ہے۔میاں شہباز شریف کام کرنا اور کام لینا جانتے ہیں۔ اُن کے افسروں، مقامی انتظامیہ اور متعلقہ محکموں کو اچھی طرح علم ہے کہ کام نہ ہو، یا وقت پر نہ ہو تو شہباز شریف کی جانب سے کس قسم کا ایکشن لیا جا سکتا ہے۔ شہباز شریف کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ کام کے معاملے میں کسی کو معاف نہیں کرتے؟ کام کی ذمہ داری اُٹھانے والوں کو معلوم ہوتا ہے کہ میاں شہباز شریف کام کی چیکنگ کے لئے کسی وقت بھی آ سکتے ہیں۔ پھر کسی کی مجال نہیں ہوتی کہ وہ کام میں کوئی کوتاہی یا تاخیر کرے۔
میاں شہباز شریف اپنے صوبے میں جو کچھ کر رہے ہیں، اُس پر ہم انہیں کہہ سکتے ہیں، ویل ڈن شہباز شریف....! لیکن ہم یہ بھی کہیں گے کہ پنجاب میں کچھ ایسے شہر بھی ہیں جو ترقی کے اعتبار سے اب بھی بہت پیچھے ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہاں کے لوگوں میں احساسِ محرومی پیدا ہو جائے اور وہ کوئی خطرناک صورت اختیار کر لے، شہباز شریف کو چاہیے کہ وہ اِن پسماندہ تمام شہروں کا جائزہ لے کر ایسے ہی منصوبوں کا آغاز کریں، جن کو کیپٹل شہر لاہور میں شروع کر کے وہ کافی شہرت اور عزت حاصل کر چکے ہیں ۔ خصوصاً جنوبی پنجاب ترقی و خوشحالی کی دوڑ میں بہت پیچھے ہے۔ وہاں بہت کام ہونا باقی ہے۔ میاں یقینا شہباز شریف جنوبی پنجاب کے بارے میں کچھ نہ کچھ ضرور سوچ رہے ہوں گے۔ انہیں سوچنا بھی چاہئے کہ ایک اچھے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے یہ اُن کی ذمہ داری بنتی ہے، جب جنوبی پنجاب میں بھی سڑکوں، پلوں کا نیا جال بچھ جائے گا تو یقینا اِن شہروں کی بھی وہ حالت نہیں ہو گی جو گزشتہ 68سال سے اُن کا مقدر بنی ہوئی ہے۔ ہم خواب دیکھنے کے عادی نہیں رہے، عملی زندگی میں عمل کر کے ہی کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ میاں شہباز شریف بھی کچھ ایسا ہی کر رہے ہیں۔ کاش دوسرے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی اُن کے نقشِ قدم پر چلیں اور اپنے صوبوں کے عوام کے لئے اپنے دورِ حکومت میں وہ کچھ کر جائیں ،جسے کرنا اُن کی ذمہ داری ہی نہیں، فرض بھی بنتا ہے۔