مین اور برانچ لائن پر چلنے والی ٹرینیں ایک سے گیارہ گھنٹے تک تاخیر کا شکار
لاہور(سٹاف رپورٹر)ریلوے انتظامیہ کی مبینہ غفلت کے باعث ٹرینوں کی آمدورفت کا شیڈول ایک با ر پھر درہم برہم ہوگیا ہے۔ مین اور برانچ لائن پر چلنے والی ٹرینیں ایک سے گیارہ گھنٹے تک تاخیر کا شکار رہیں، بوگیاں ریلوے اسٹیشن پر کھڑی کئی کئی گھنٹے انجنوں کے آنے کا انتظار کرتی رہیں تاکہ منزل کی طرف رواں دواں ہوسکیں تاہم ٹرینوں کی آمدورفت کی غیر معمولی تاخیر پر مسافر سراپا احتجا ج بن گئے اور انہوں نے ریلوے انتظامیہ کے خلاف شدید احتجاج کیا۔بتایا گیا کہ گزشتہ روز پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلنے والی بزنس ٹرین نے لاہور سے کراچی کے لئے ساڑھے تین بجے روانہ ہونا تھا اس سلسلے میں ٹرین کی بوگیوں کوشام تقریبا سوا چار بجے کے قریب شیڈ سے لاہور ریلوے اسٹیشن پر پہنچایا گیا اور یہ ٹرین پونے پانچ بجے تک اپنی منزل کی طرف روانہ نہیں ہوسکی تو مسافروں نے ٹرین کی تاخیر کے بارے میںدریافت کیا تو انہیں بتایا گیا کہ انجن نہیں ہے انجن آئے گا تو پھر ٹرین چلے گی جس کے بعد شام سات بجے انجن آنے پر تقریبا سات بجکر بیس منٹ پر بزنس ٹرین روانہ ہوئی اسی طرح لاہور سے کراچی جانے والی ٹرینیں قراقرم تین گھنٹے ،عوامی ایکسپریس دو گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی جبکہ کوئٹہ جانے والی اکبر ایکسپریس نے پانچ بجے شام اورکراچی جانے والی کراچی ایکسپریس نے شام چھ بجے روانہ ہونا تھا ان دونوں ٹرینوں کی روانگی کا شیڈول جاری نہیں ہوسکا اوریہ ٹرینیں بھی کئی گھنٹے تاخیر کا شکار رہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی ایکسپریس اور اکبر ایکسپریس تقریبا رات گیا رہ بجے تک شاید روانہ ہوسکیں۔ علاوہ ازیں کراچی سے آنے والی ٹرین شالیمار نائٹ کوچ جس نے شام کو سات بجے واپس کراچی کے لئے روانہ ہونا تھا یہ ٹرین کراچی سے ہی رات دس بجے تک لاہور نہیں پہنچی جس کے باعث یہ ٹرین بھی غیر معمولی تاخیر کا شکار ہوئی۔دریں اثناءکراچی سمیت دیگر شہر وں سے آنے والی ٹرینیں بھی کئی گھنٹے تاخیر سے اپنی اپنی منزل پر پہنچیں۔
ٹرینیں