زہریلے پانی میں ڈوبنے والے تمام افراد سپردخاک ، مل کے جی ایم سمیت چار ملازم گرفتار

زہریلے پانی میں ڈوبنے والے تمام افراد سپردخاک ، مل کے جی ایم سمیت چار ملازم ...
زہریلے پانی میں ڈوبنے والے تمام افراد سپردخاک ، مل کے جی ایم سمیت چار ملازم گرفتار
کیپشن: D I Khan

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 ڈیرہ اسماعیل خان( مانیٹرنگ ڈیسک ) ڈیرہ اسماعیل خان میں زہریلے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے افراد کو سپرد خاک کردیاگیا جبکہ مل کے جی ایم اور منیجر سمیت 4ملازمین گرفتار کرلیے گئے،مشتعل مظاہرین نے انڈس ہائی وے پر دھرنا دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز گندم کی کٹائی مکمل کرکے واپس جانے والے مزدور چشمہ شوگر مل کے زہریلے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئے تھے جن میں ملک بشیر , ملک اللہ دتہ , میر قلم , ملازم حسین , حسینہ بی بی , عاشو بی بی , غلام قاسم , مجید , محمد رمضان , سکینہ بی بی شامل تھے کی نمازجنازہ ادا کرکے انہیں سپرد خاک کردیاگیا ۔ بعد ازاں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین اور اہل علاقہ نے چشمہ شوگرمل ٹو پر دھاوا بول دیا مظاہرین مل کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوگئے اور مل میں توڑ پھوڑ شروع کرد ی اور مل کے ایک حصے کو آگ لگا دی جس پرپولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ان پر لاٹھی چارج کے ساتھ ساتھ آنسو گیس کا استعمال بھی کیا جب مظاہرین کو منتشر کرنے میں پولیس کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تو ان پر ہوائی فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا ۔مظاہرین نے انڈس ہائی وے پر دھرنا دے دیاجس کے باعث کراچی سے پشاور کے درمیان ٹریفک معطل ہو گئی۔ مشتعل افراد نے اس موقع پر مطالبہ کیا کہ جب تک ذمہ دار افراد کی گرفتاری عمل میں نہیں آتی ہمارا احتجاج جاری رہے گا اور انڈس ہائی وے کو کسی قیمت پر نہیں کھولا جائےگا ۔ پولیس کے مطابق جی ایم ملز ¾ کوالٹی انشورنس اینڈ ہیلتھ سیکشن منیجر اور مزید دو افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے لیکن مشتعل افراد پولیس کی یہ بات ماننے کےلئے تیار نہیں ۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی اور ملز کے ارباب اختیار فرار ہوچکے ہیں ۔واضح رہے کہ اتنے بڑے سانحہ کے باوجود علاقے کے ممبر قومی اسمبلی مولانا فضل الرحمن اور ان کے چھوٹے بھائی مولانا لطف الرحمن تحصیل پروا سے ممبر صوبائی اسمبلی یا ان کی جماعت کے کسی بھی قابل ذکر عہدیدار نے اس بات کا کوئی نوٹس نہیں لیا ۔