اسلامو فوبیا کا علاج (2)

نیوزی لینڈ میں تیسرے بڑے شہر کرائسٹ چرچ میں 15 مارچ کو دو مساجد میں 9 پاکستانیوں سمیت 55 نمازیوں کوبے دردی سے شہید کر دیا گیاتوہر ذی عقل انسان تصویر کا دوسرا رخ دیکھنے پر مجبور ہوا ۔اب اس حقیقت کو جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ مسلمانوں پر دہشگردی کا لیبل چسپاں کرنا در اصل ان کے خلاف غیر مسلموں کی ایک سازش ہے اس سازش کو پروان چڑھانے میں عالمی صہیونیت اور اسلام دشمن عناصر کا پورا پورا ہاتھ ہے جو اسلام کو دہشتگردمذہب اور مسلمانوں کو دہشتگرد قوم ثابت کرنا چاہتے ہیں۔
سفاک دہشتگردبریٹن ٹرنٹ نے لرزہ خیز دہشتگردی کی اس ویڈیو کوسماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر براہ راست ایک شوٹنگ گیم کی مانند دکھایا لیکن پھر بھی یورپ نے اسے دہشت گرد نہیں کہااس لیے کہ اس کا مذہب اسلام نہیں ہے اور وہ مسلمان نہیں ہے ۔یہ ایک بڑی ہی عجیب بات ہے کہ مسلمان کہیں کبھی اپنے حق کے لیے بھی لڑیں تو انہیں دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے کیوں کہ مسلمانوں پر دہشت گردی کی مہر لگا دی گئی ہے آج کسی نے یہ نہیں کہا کہ سرعام مسلمانوں کا خون بہانے والا یہ شخص کرسچن دہشت گرد ہے۔
مسولینی نے لاکھوں لوگوں کا قتل کیا ہٹلر نے سات ملین سے زائد لوگوں کا خون بہایا لیکن اسے کسی نے نہیں کہا کہ یہ کرسچن دہشت گرد ہے جوزف سٹالین نے بارہ ملین لوگوں کو قتل کیا کسی نے نہیں کہا کہ یہ کمیونسٹ دہشت گردی ہے۔بابوبجرنگی نے گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا اور اس بات کا اعتراف کیا کہ اسے مودی کی اجازت تھی سوامی اسیم آنند جس نے سمجھوتہ ایکسریس میں پاکستانیوں کو زندہ جلا ڈالا اور اسی نے اجمیر اور مکہ مسجد میں مسلمانوں کو بم سے اڑدا دیا اور اس ساری کارروائی میں بھارتی آرمی کا کرنل شری کانتھ پرسات بھی ملوث تھا تب بھی کسی نے نہیں کہا کہ یہ ہندودہشت گردی ہے۔
اشین ورتھو مسلسل برما میں مسلمانوں کو شہید کئے جا رہا ہے اسے تو کبھی کسی نے نہیں کہا کہ بدھ دہشت گردی ہے۔
سانحہ نیوزی لینڈ کا دہشت گرد تو دہشت گردی کی ساری حدیں پھلانگ گیا اور اس نے کئی وجوہ سے دہشت گردی کی :
1 :اس نے عبادت میں مصروف ان لوگوں پر حملہ کیا جنہوں نے اسے کوئی ضرر نہیں پہنچایا تھا ۔
2 :وہ معین مذہب اسلام کے پیروکار تھے جنہیں مسلمان ہونے کی وجہ سے دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا جن کا خون اسلامی تعلیمات میں کعبة اللہ سے بھی مقدس ہے۔
3 :مسجد جو کہ اسلامی شعائر میں سے ہے ان کا تقدس پامال کیا گیا ۔
4 :اسلامی تعلیمات میں مسجد کو جنت کا باغ کہا گیا ہے۔چنانچہ اس جہنمی نے دوارضی جنتوں میں دہشتگردی کی اور قتل عام کیا ۔
5 :یہ بدترین شخص کسی عام جگہ پر کسی ایک مسلمان کو بھی گولی چلائے بغیر ہراساں کرتا تو یہ دہشت گردی قرار پاتا لیکن اس نے تو اندھا دھند فائرنگ سے صرف خوف و ہراس ہی نہیں پھیلایا بلکہ 55 مسلمانوں کو شہید اور بہت سے مسلمانوں کو زخمی کیا۔اس سب کچھ کے باوجود یورپ کی طرف سے اسے(Lone Wolf)اور اس بدترین دہشت گردی کے واقعہ کوایک مسلح شخص کا انفرادی فعل قرار دیا جا رہا ہے نہ تو اسے دہشت گرد کہا جا رہا ہے نہ اس کے مذہب کی طرف اس دہشت گردی کو منسوب کرکے اسے کرسچن دہشتگرد کہا جا رہا ہے۔
نہ اسے کسی دہشتگرد مائنڈ سیٹ کا فرد یا کسی دہشت گرد تنظیم کا رکن کہا جا رہا ہے۔سوال یہ ہے کہ اگر کسی کلیسا پر حملہ ہوتا تو کیا پورے یورپ میں آسمان سر پر نہ اٹھا لیا جاتا اور ایسا کرنے والے کو ہی نہیں بلکہ اسے مسلم دہشت گرد قرار دے کر اس کے مذہب پر،اس کے ملک پر،اس کی تنظیم پر جس مدرسہ سے اس نے تعلیم حاصل کی اس دارالعلوم پر حتی کہ اس کے والدین اور رشتہ داروں پر بھی دہشتگردی کا الزام لگا دیا جاتاحالانکہ یہ سفاک دہشتگرد جو ایک نسل پرست سفید فام ہے جو سفید فام لوگوں کی برتری پر یقین رکھتا ہے اور اس کی مسلمان دشمنی خصوصاً اور رنگدار لوگوں سے عموماً اس منشور سے عیاں ہے جو اس نے خود تصنیف کیا ہے 73 صفحات پر پھیلے اس منشور کا عنوان اس نے عظیم تبدیلیGreat Replacement رکھا ہے جس میں اس نے مسلمانوں پر حملے کرنے کے پروگرام کا ذکر کیا ہے اس منشور کی بنیاد وہی سازشی نظریات ہیں جن کا پرچار فرانس میں انتہا پسند لیڈر میرین لی پین کرتی رہی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ یورپ میں سفید فام لوگوں کی آبادی کم ہو رہی ہے خود ان میں کم بچوں کو پیدا کرنے کے رجحان کی وجہ سے اور امیگریشن کر کے آنے والوں مسلمانوں کی وجہ سے اس نے دہشت گردی کے اس واقعہ کی وجہ خو د بیان کی ۔
نیوزی لینڈ کی سڑکوں پر بہنے والے خون کی حقیقی وجہ ملک میں لاگو امیگریشن پروگرام ہے جس نے اول مسلمان انتہا پسندوں کو اس ملک میں آنے کی اجازت دی اس نے اس قتل عام سے پہلے اپنے بیان میںیہ بات بھی لکھی ۔ اگر آج مسلمان تشدد کا شکار ہوئے ہیں لیکن اکثر وہ ان واقعات کو جنم دیتے ہیں ساری دنیا میں مسلمان اپنے دین کے نام پر لوگوں کو ایک بڑے پیمانے پر مار رہے ہیں اس سے آگے اس نے دین اسلام اور تاجدار ختم نبوت حضرت محمد مصطفیﷺ کے بارے میں جو ہرزہ سرائی کی وہ ناقابل بیان ہے۔(جاری ہے)