بعض ادویات کی قیمت 7سو فیصد تک بڑھیں، ریکوری کر کے رقم عوام کو واپس دلائینگے 

بعض ادویات کی قیمت 7سو فیصد تک بڑھیں، ریکوری کر کے رقم عوام کو واپس دلائینگے 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے انکشاف کیا ہے کہ 464دواؤں میں بعض ایسی ادویات بھی تھیں جن کی قیمتیں 5سو سے 7سو فیصد بھی بڑھیں، 75فیصد ادویات کی قیمتیں واپس لیکر آئیں گے،عوام سے جو اضافی پیسے لیے گئے انہیں قانونی طریقے سے ریکوری کے ذریعے  واپس دلائنگے، بیت المال میں اس ریکوری کا ریکارڈ ہوگا،پاکستان کے  نظام صحت کو بہتر بنانا میری دیرینہ خواہش تھی اور اس شعبے میں انقلاب برپا کرنا میرا مشن ہے، قیمتوں کی نگرانی نہ ہونے کے باعث منافع خوری بڑھی ہے۔ 2002سے 2013تک دواؤں کی قیمتوں کو فریز کر دیا گیا، اس کے باوجود بھی دواؤں کی  صنعت فروغ پا رہی تھی۔پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) میں  پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ 31دسمبر2018کو ایس آر او کے ذریعے 839دواؤں کی قیمتیں طے کر لیں گئیں۔پھر 10جنوری کو ایک اور ایس آراو جاری کیا گیا جس میں 9فیصد دوائیں پھر مہنگی ہو گئیں۔ 889ادویات کی قیمتیں 9فیصد بڑھائی گئیں۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ انہوں نے فیصلہ کیا ہے 9سے 75فیصد ادویات کی قیمتیں واپس  لے کر آئیں۔ اس اقدام سے عوام کا سالانہ 7ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ دواؤں کی قیمتوں میں کمی عوام کو حکومت پاکستان کی طرف سے  رمضان کا تحفہ ہے۔ 20 مئی تک دواؤں کی قیمتوں میں غیر ضروری اضافہ  واپس لینے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ گزشتہ دس دنوں میں دواؤں کی قیمتوں پر بہت کام کیاہے اور اس دوران کمپنیوں کو راضی بھی کر لیا ہے دواؤں کی قیمتوں میں کمی کی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ حکومت دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کے لیے ریگولیشن کررہی ہے، جن دواؤں کی قیمتیں بڑھی ہیں  اس میں عوام نے اضافی پیسے خرچ کیے۔ عوام سے جو اضافی پیسے لیے گئے انہیں قانونی طریقے سے ریکوری کے ذریعے واپس دلائینگے۔ بیت المال میں اس ریکوری کا ریکارڈ ہوگا۔ اس ریکارڈ سے مستحق لوگ مستفید ہونگے۔ہم نے ادویات کی قیمتوں کے تعین کے لیے تسلسل قائم نہیں کیا جس میں قیمتیں خود ساختہ نہ بڑھیں۔ اسی وجہ سے ادویات کی قیمتوں میں غیر متوقع اضافہ دیکھنے میں آیاہے۔انہوں نے کہا کہ قیمتوں کی نگرانی نہ ہونے کے باعث منافع خوری بڑھی ہے۔ 2002سے 2013تک دواؤں کی قیمتوں کو فریز کر دیا گیا، اس کے باوجود بھی دواؤں کی صنعت فروغ پا رہی تھی۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ اگر جان بچانے والی ادویات بازار سے غائب ہو تو سمجھیں نظام میں گڑبڑ ہے۔ اچانک ادویات کی قیمتیں بڑھنے سے حالات میں خرابی پیدا ہوئی اور فارماسیوٹیکل صنعتیں عدالتوں سے رجوع  بھی کرتی رہیں۔وزیر مملکت برائے قومی صحت ڈاکٹر ظفراللہ مرزا نے کہاہے کہ وہ پاکستان میں شعبہ صحت میں انقلاب برپا کرنے آئے ہیں۔ پاکستان میں یونیورسل ہیلتھ کوریج کا نظام لانا چاہتے ہیں۔ ہماری زمہ داری ہے کہ شہریوں کے لیے  صحت کی سہولیات مہیا کیں جائیں۔
معاون خصوصی صحت

مزید :

صفحہ اول -