امریکہ چین کوروکنا یا پیچھے دھکیلنا نہیں چاہتا، وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن
واشنگٹن (اظہر زمان، خصوصی رپورٹ) امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے واضح کیا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں کہ امریکہ چین کو روکنا یا پیچھے دھکیلنا چاہتا ہے۔ وہ صرف یہ چاہتا ہے چین ضابطوں پر مبنی بین الاقوامی نظام کی پاسداری کرے۔ جی سیون گروپ کے وزرائے خارجہ کے برطانیہ میں اجلا س میں شرکت کیلئے روانگی سے قبل انہوں نے ان خیالات کا اظہار ”سی بی ایس“ ٹی وی سے ایک انٹرویو کے دوران کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا ہم چین کے اس چیلنج سے مناسب طریقے نمٹیں گے،اور تصادم کی راہ کی جانب جانے سے گریز کر رہے ہیں کیونکہ یہ دونوں امریکہ اور چین کے مفاد میں نہیں۔ چین دنیا میں واحد ملک ہے جو عالمی نظام کو فوجی، اقتصادی یا سفارتی طریقے سے تہس نہس کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسلئے ہم اس کا پوری طرح دفاع کر رہے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں امریکی وزیر خارجہ نے بتایا ہم دیکھ رہے ہیں چین گزشتہ کئی برس سے داخلی طور پر جبر و تشدد اور بیرون ملک جار حا نہ پالیسی پر عمل کر رہا ہے۔ ہمارے خیال میں چین باقی دنیا پر جلد غلبہ حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔ چین کے اندر انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا سنکیانگ صوبے میں ایغور مسلم قبائل سمیت اقلیتی ساشندوں کی مسلسل نسل کشی کی جارہی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ بلنکن اس وقت برطانیہ کی میزبانی میں ہونیوالی لندن میں جی سیون کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شریک ہیں جو 3مئی سے 5مئی تک جاری رہیگا جس کے ارکان میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں اور یورپی یونین سفیر کی حیثیت سے شریک ہے۔ میزبان ملک نے اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، آسیان کے صدر رونائی کے علاوہ بھارت کو بطور مہمان مدعو کر رکھا ہے۔
اینٹونی بلنکن