عید سیزن، بازاروں میں رش، مختلف اشیاء کی قیمتیں ہائی
ملتان، رحیم یارخان(نیوز رپورٹر، بیورو رپورٹ)عید الفطر قریب آنے کے ساتھ ہی شہر کے بازاروں اور مارکیٹوں میں خواتین کا اژدھام اور خریداری میں گرمجوشی نے کورونا وبا و احتیاطی ایس او پیز کو ہوا میں اڑا کر رکھ دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے احتیاطی ایس او پیز پر عمل کو یقینی بنانے کے لیئے باقاعدہ الیکٹرونک و پرنٹ میڈیا کی سطح پر تسلسل کے ساتھ آگاہی مہم چلانے کے (بقیہ نمبر1صفحہ6پر)
باوجود رمضان المبارک کے آخری عشرے میں داخل ہونے کے ساتھ ہی شہریوں بالخصوص خواتین کورونا و احتیاطی تدابیر کو بالائے طاق رکھتے ہوئے گارمنٹس، جوتوں، کپڑوں، مصنوعی جیولری اور میک اپ کے سامان کی خریداری میں مصروف ہیں جبکہ افسوسناک امر یہ ہے کہ خواتین کی اکثریت احتیاطی ماسک سے عاری ہونے کے ساتھ سماجی فاصلے کو بھی اہمیت دینے میں سنجیدہ نظر نہیں آرہیں۔ عوام بالخصوص خواتین کے اس غیر ذمہ دارانہ عمل کورونا وبا کے مزید پھیلنے کا باعث بن رہا ہے۔ دوسری طرف دکانداروں نے عید سیزن کمانے کے لئے ان اشیا کے نرخوں میں خود ساختہ اضافہ بھی کر دیا ہے جس کی وجہ سے خواتین اور شہریوں کو پریشانی کا سامنا کر نے کے باوجود شام چھ بجے تک بازاروں،مارکیٹوں میں تل دھرے کو بھی جگہ نہیں رہی۔بازاروں میں خریداروں کے رش کی وجہ سے ٹریفک کے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔دکانداروں کی جانب سیگاہکوں کو متوجہ کرنے کی خاطر تشہری مہم بھی جاری ہے۔شہر کے مختلف بازاروں اندرون بوہڑ گیٹ، کینٹ،حسین آگاہی،کالے منڈی، اندھی کھوئی، اندرون شہر،گلشن مارکیٹ، مین مارکیٹ ممتازآباد، گردیزی مارکیٹ وغیرہ میں عید الفطر کی آمد قریب آنے پر ریڈی میڈ گارمنٹس، جوتوں، کپڑوں،مصنوعی جیولری،میک اپ کے سامان کی فروخت میں اضافہ ہو گیا ہے۔دکانوں پر خواتین سمیت شہریوں کارش لگا ہے جو کہ شام چھ بجے تک جاری رہتا ہے اور اکثر دکاندار بھی کورونا ایس او پیز پر عمل نہیں کررہے۔ کہنا ہے کہ یہ رش عید رات تک جاری رہے گا۔ایک سوال کے جواب میں دکانداروں نے بتایا کہ اب زیادہ تر ریڈی میڈ گارمنٹس اور جوتوں کی خریداری کا کام کیا جا رہا ہے۔ ادھر دوسری جانب عید خریداری کے کام میں تیزی آتے ہی دکانداروں نے عید سیزن کمانے کے لئے ان اشیا کے نرخوں میں 25سے 30فیصد کاخود ساختہ اضافہ بھی کر دیا ہے رمضان المبارک کے دوسرے عشرہ کے اختتام کے ساتھ ہی خواتین کی عید کی تیاری میں بھی تیزی آگئی افطاری کرتے ہی وہ بازاروں کا رخ ا ختیار کر لیتی ہیں اس لئے بازاروں میں ابھی سے خواتین کا رش لگ گیا ہیعید کی تیاری میں خاص طور پرخواتین اپنے کپڑوں کے بارے میں بہت پرجوش نظر آتی ہیں خوب سے خوب تر نظر آنے کی خواہش میں خواتین کی شاپنگ کا اہم حصہ عید کا جوڑا ہے جس کے لئے موسم کی مناسبت سے لان اورکاٹن کے ہلکے رنگوں کے ملبوسات کا انتخاب کیاجارہاہے عید چونکہ گرمی کے موسم میں آرہی ہے، اس مناسبت سے لان، کاٹن، کھڈی کے ساتھ شیفون، جارجٹ کے دوپٹے والے سوتی ملبوسات خریدنے کی طرف خواتین کا رحجان کچھ زیادہ ہے قمیضوں کی لمبائی چھوٹی پسند کی جارہی ہے بلوچی، کشمیری کڑھائی والے گلے فیشن میں اِن ہیں لان کے کرتے اور ٹرازر کے ساتھ ان دنوں مارکیٹ میں چھوٹی قمیضوں کا فیشن بھی ہے جن کے ساتھ خواتین دوپٹے اور میچنگ ٹرازر بھی خرید رہی ہیں عید کے کپڑوں کی تیاری کے حوالے سے خواتین کا کہنا ہے لباس شخصیت کی عکاسی کرتا ہے حنا کا کہنا ہے کہ جدید طرز کی کڑھائی والی قمیض اور شلوار آج کل فیشن میں ہیں اس لیے وہ اپنے لئے پنک کلر کی شلوار قمیض لے کر آئی ہیں منزہ کا کہنا ہے کہ عید کیلئے میں نے کرتے اور ٹرازر سوٹ کاانتخاب کیا ہے کیونکہ عید کے روز گھر سے باہر نکلنا اور دوست احباب سے ملنے جانا ہوتا ہے عائشہ کا کہنا ہے کہ عیدکے دنوں میں بھی گرمی کم ہونے کے کوئی آثار نہیں یہی وجہ ہے کہ عیدالفطر کیلئے بھاری بھرکم کام والے کپڑوں کے بجائے ہلکے رنگ کے لان اور کاٹن کے کپڑوں کا انتخاب کیاہیڈیزائنر ارم نے بتایا کہ اس بار موسم کے اعتبار سے پنک اورسفید رنگ بھی بہت پسندکیاجارہاہے دریں اثنا درزیوں نے عید کے کپڑوں کی سلائی میں اضافہ کر دیا ہے،خواتین کا کہنا ہے کہ درزیوں کے نخرے آسمانوں پر پہنچ گئے ہیں، سادہ شلوار قمیض کی سلائی 700سے 1000روپے تک پہنچ گئی ہے،ان کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث کپڑا لے کر سلوانا مشکل ہوگیا ہے،پہلے کپڑے کے دکاندارکھال اتارتیہیں پھر رہی سہی کسر درزی پوری کر دیتے ہیں۔
عید سیزن