’حماس‘‘ نے زیر زمین سرنگوں کا ایک وسیع جال بچھا رکھا تھا،مصر
قاہرہ(آ ن لائن)مصر کے سکیورٹی ذریعے نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت’’حماس‘‘ نے غزہ کی پٹی کی سرحد پر زیر زمین سرنگوں کا ایک وسیع جال بچھا رکھا تھا۔ حماس سرنگوں کی کھدائی کے لیے سالانہ 140 ملین ڈالر کی خطیر رقم خرچ کرتی رہی ہے۔ ان سرنگوں کی کھدائی اور مکمل تیاری کے لیے 12 ہزار فلسطینی مزدور کام کرتے رہے ہیں اور ایک سرنگ پر کم سے کم ایک لاکھ ڈالر خرچ ہوئے۔عر ب ٹی وی کے مطابق مصری فوج ان دنوں غزہ کی سرحد پر رفح شہر میں مقامی آبادی کو ہٹانے کے بعد وہاں پر کھودی گئی سرنگوں کی تلاش اور انہیں تباہ کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ فلسطینی جنگجو غزہ کی پٹی کی سرحد پر کھودی گئی زیر زمین سرنگوں کے راستوں سے جزیرہ نما سیناء سے اسلحہ، گولہ بارود اور خام حالت میں دھاکا خیز مواد غزہ اسگل کرتے رہے ہیں۔غزہ منتقل کیے جانے کے بعد بارودی مواد کو خان یونس اور دیر البلح کے مقامات پر عسکری تربیتی مراکز میں لے جاتا رہا جہاں اس سے دیسی ہتھیار تیار کیے جاتے۔ یہ مراکز براہ راست حماس کی نگرانی میں کام کرتے رہے ہیں۔ غزہ کی پٹی کے زیر انتظام رفح کے علاقے کی مقامی شہری حکومت کو بھی حماس کی سرنگوں کی کھدائی کے لیے مکمل حمایت اور سر پرستی حاصل رہی ہے۔گذشتہ سات سال کے دوران غزہ کی پٹی میں حماس نے اپنی حکومت کی موجودگی میں سرحد پار سے اسمگلنگ کے لیے بڑے پیمانے پر سرنگیں کھودیں۔ یہ سرنگیں غزہ کی پٹی اور جزیرہ نما سینا تک پھیلی ہوئی ہیں۔مصری میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حماس نے ویسے تو پچھلے کئی سال سے غزہ کی سرحد پر سرنگیں کھودنا اور انہیں اسمگلنگ کے مقاصد کے لیے استعمال کرنا شروع کر رکھا تھا تاہم جنوری 2011ء میں مصر میں سابق مطلق العنان صدر حسنی مبارک کے خلاف برپا ہونے والے انقلاب کے بعد حماس کے لیے اس وقت ان سرنگوں کو زیادہ مفید بنانے مواقع حاصل ہوئے جب مصر میں حماس کی نظریاتی حلیف اخوان المسلمون کی حکومت قائم ہوئی۔فلسطین کے ایک سکیورٹی ذریعے کا کہنا ہے کہ حماس نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی مسلط کردہ حالیہ جنگ کے دوران بھی زیر زمین سرنگوں کی کھدائی کا سلسلہ جاری رکھا۔ دوران جنگ حماس کی شہر کے اندر کھودی گئی سرنگوں کے بارے میں نقشے خفیہ طور پر القسام قیادت کے حوالے کیے گئے۔ جنگ کے دوران اسرائیلی خفیہ اداروں کو وہ نقشے ملے جن سے اندازہ ہوتا تھا کہ حماس نے شہر میں مساجد، گھروں اور اسکولوں کے اندر سے بھی سرنگیں کھود رکھی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں فلسطینی سکیورٹی عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سرنگوں کی کھدائی کوئی اتنا سہل کام نہیں بلکہ نہایت پیچیدہ اور خطرناک کام ہے۔ ایک سرنگ کی کھدائی میں مہینوں لگ جاتے ہیں۔ سرنگوں کی کھدائی کے لیے کھدائی کے روایتی آلات استعمال نہیں کیے جاتے۔ اس طرح کھدائی کا عمل نہایت سست روی سے جاری رہتا ہے تاہم اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اسرائیلی جاسوسوں کو اس کا علم نہیں ہو پاتا اور نہ مصری سکیورٹی فورسز کی اس پر کوئی نظر پڑتی ہے۔