وفاقی حکومت فیڈ ریشن کو نقصان پہنچانے سے گریز کرے، اکبر ایوب خان
پشاور( سٹاف رپورٹر )وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے مواصلات و تعمیرات اور پی ٹی آئی ہزارہ کے رہنمااکبر ایوب خان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا سے متعلق وفاق اور پنجاب حکومت کا رویہ معاندانہ اور منفی ہے جسکی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ہمارے قافلے کی پارٹی چیئرمین سے ملاقات کیلئے بنی گالہ آمد کو پنجاب کی سرحد پر روک کر اور وفاق و پنجاب پولیس کے ہاتھوں بدترین ریاستی جبر و تشدد کا نشانہ بنا کر صوبائی عصبیت کو ہوادینے اور فیڈریشن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی بہیمانہ کوشش کی گئی ہے ایک بیان میں انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک، صوبائی کابینہ و اسمبلی کے ا رکان اور پارٹی کارکنوں کے قافلے کی اسلام آباد روانگی کے سیاسی عمل میں رکاوٹیں ڈال کر اور ریاستی مشینری کو پرامن قافلے کے خلاف صرف آراء کر کے شریف برادران نے آئین شکنی کی انتہا کر دی اوراپنی گھناؤنی حرکت پر شرمندہ ہونے کی بجائے الٹا اس کے وزراء ہم پر سرکاری وسائل استعمال کرنے کے الزامات لگا رہے ہیں جو چور مچائے شور اور چوری و سینہ زوری کے مترادف ہے۔ بادشاہ کو احتساب سے بچانے کیلئے پورے ریاستی وسائل کو داؤ پر لگا دیا ہے جس کا مجاز اداروں کو نوٹس لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو سرکاری وسائل استعمال کرنے ہوتے تو شاید آج منظر ہی مختلف ہوتا اور ہم پنجاب پولیس کی شیلنگ سے بچ نکلنے کے علاوہ بڑی سرعت سے بنی گالہ پہنچ جاتے۔ خود میرے محکمہ مواصلات و تعمیرات میں ہر قسم کی مشینری اور انجینئرز کی کوئی کمی نہیں مگر ہم تو حملہ آور پنجاب پولیس کی آنسو گیس شیلنگ اور اندھا دھند فائرنگ کا مقابلہ کرنے کے قابل بھی نہیں تھے کیونکہ ہم بالکل نہتے تھے۔ وزیر اعلیٰ اور صوبائی وزراء پر حملے کے جواب میں ہم اپنی پولیس کو طلب کرنے میں بھی حق بجانب ہوتے مگر ہم نے سرکاری مشینری سے اپنادفاع کرنا بھی مناسب نہیں جانا اور قیادت کے حکم پر واپسی کی راہ اختیار کی۔ اکبر ایوب خان نے واضح کیا کہ پنجاب پولیس نے ہمارے پر امن قافلے پر صوبے کی سرحد پار کرتے ہی انٹر چینجز کے پلوں سے اچانک آنسو گیس کے گولے اور ربڑ کے کارتوس برسا کر موٹر وے کو میدان جنگ بنا دیا۔ ہم سے دوران سفر رات کے وقت یہ نار وا سلوک قطعی خلاف توقع تھا۔پارٹی کے کارکنوں کی زندگیاں خطرے میں پڑگئیں۔ ہم میں سے کئی شیلنگ گولے لگنے سے بال بال بچ گئے۔ مجھ سمیت ہمارے کئی وزراء اور ارکان اسمبلی پر بھی ڈنڈے برسا کر شدید تشدد کیا گیا جبکہ زائد المیعاد آنسو گیس کی وجہ سے وزیراعلیٰ سمیت ہم سب کی آنکھیں تاحال سوجھی ہیں اور آنکھوں اور سر درد کے سبب انتہائی تکلیف میں ہیں۔ہم شکوہ کس سے کریں البتہ ہم نے زائد المیعاد آنسو گیس گولے اور ربڑ کارتوس بھی اٹھا لئے ہیں جنہیں عدالت میں بطور ثبوت پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ درباری وزراء کی طرف سے الٹا ہم پر سرکاری وسائل استعمال کرنے کے الزامات کا مقصد شاید یہ ہو کہ خیبر پختونخوا کا چیف ایگزیکٹو اپنی سیکورٹی کا بندوبست بھی نہ کرتا تاکہ اندھیرے میں ہونے والی اس گولہ باری میں خدا نخواستہ کوئی بڑا سانحہ رونما ہو جاتا اور قوم کو سقوط بنگال جیسے کسی دوسرے اندوہناک واقعہ سے دوچار کرنے کی راہ ہموار ہو جاتی مگر ہم نے قائدین کی ہدایت پر اپنی ریاستی فورسز کے خلاف دفاعی جنگ لڑنے اور آگے بڑھنے کی بجائے قومی مفاد کی خاطر اپنا قافلہ واپس لے جانے کوبہتر سمجھا۔اکبر ایوب خان نے کہا کہ شاہی خاندان نے پورے ملک کی ریاستی مشینری کو استعمال کر کے خیبر پختونخوا کی منتخب حکومت اور پر امن شہریوں پر شب خون مار کر اور انہیں بدترین جبر و تشدد کانشانہ بنا کر ہمیں باغی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ انکی پختون دشمنی کھل کر سامنے آ گئی ہے مگر ہم نفرتوں کو جنم دینے، صوبائی عصبیت اور علیحدگی پسندی کو ہوا دینے کی مذموم سازشیں ہر گز کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور ان کا سیاسی محاذ پر مقابلہ جاری رکھیں گے۔