کابل حکومت کی علاقہ کنٹرول میں رکھنے کی صلاحیت انحطاط شکار
واشنگٹن (اظہر زمان، بیورو چیف) افغان حکومت کی اپنے علاقے کو کنٹرول میں رکھنے کی صلاحیت انحطاط کا شکار ہے اور طالبان نے مزید اضلاع پر قبضہ کرلیا ہے، یہ تبصرہ افغانستان کی تعمیر نو کیلئے امریکہ کے سپیشل انسپکٹر جنرل کی تیار کردہ سہ ماہی رپورٹ میں پیش کیا گیا ہے، و ا شنگٹن کے ایک اہم سکیورٹی جریدے ’’لانگ وار جرنل‘‘ نے اس رپورٹ سمیت افغانستان میں نیٹو اور امریکی افواج کے ذرائع سے حاصل معلومات پر مبنی افغانستان میں حکومت اور طالبان کی تقابلی حیثیت کے بارے میں ایک انتہائی معتبر حقیقت پسندانہ جائزہ شائع کیا ہے جو ا س سے قبل سامنے آنیوالے دعوؤں سے خاصا مختلف ہے، اس جائزے کے مطابق اگست 2017ء تک کی صورتحال یہ تھی افغانستان کے کل 407 اضلاع میں سے 13 طالبان کے براہ راست کنٹرول میں ہیں جبکہ مزید 42 اضلاع میں اس کا اثر ہے، اس کے مقابلے میں 74 ا ضلا ع افغان حکومت کے مکمل قبضے میں ہیں جبکہ 157 اضلاع اس کے زیر اثر ہیں،یعنی افغانستان میں طالبان کے قبضے اور اثر کا کل علاقہ ملا کر 13.5 فیصد بنتا ہے جبکہ افغان انتظامیہ کے قبضے اور اثر کا کل علاقہ 56.7 فیصد ہے۔ اس جائزے سے پتہ چلتا ہے گز شتہ تین ماہ میں دو اور اضلاع طالبان کے کنٹرول میں آگئے ہیں اور آٹھ مزیداضلاع میں اس کا اثر بڑھا ہے۔ اس عرصے میں افغان حکومت کا 23 اضلاع میں کنٹرول ختم ہوا ہے۔ 11اضلاع میں اثر کم ہوا ہے۔ اس جائزے کے مطابق 31 اکتوبر تک طالبان کے کنٹرول میں آنیوالے اضلاع کی تعداد 45 ہوچکی ہے جبکہ 115 اضلاع پر قبضے کی کوشش میں ہے۔ اس کے علاوہ طالبان مزید 24 اضلاع میں کنٹرورل یا اثر کا دعویٰ کرتے ہیں جس کی جنرل نے تصدیق نہیں کی، تاہم انہوں نے جو تصدیق کی ہے اس کے مطابق اس وقت طالبان کے مکمل کنٹرول میں گیارہ فیصد جبکہ اس کے اثر علاقہ تقریباً 28 فیصد ہے۔