’’مردوں کے ساتھ جنسی زیادتی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا‘‘بڑے اسلامی ملک سے ایسی خبر آ گئی کہ سن کر آپ کے غصے کی انتہانہ رہے گی
تریپولی(مانیٹرنگ ڈیسک)خواتین کی عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طو رپر استعمال کرنے کے تاریخ میں بہت سے واقعات ملتے ہیں لیکن پہلی بار یہ انکشاف بھی سامنے آگیا ہے کہ لیبیا میں متحارب گروپ جنگی ہتھیار کے طور پر مردوں کا ریپ کررہے ہیں۔
دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق تیونس سے تعلق رکھنے والے ایک تحقیقاتی گروپ اور صحافیوں نے اس موضوع پر تحقیق کی ہے جس کے نتیجے میں بھیانک انکشافات سامنے آئے ہیں۔ مخالف گروپوں سے تعلق رکھنے والے مردوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور مختلف قسم کی اشیاءو ہتھیاروں کو جنسی مظالم کے لئے استعمال کرنے کی متعدد ویڈیوز بھی سامنے آگئی ہیں۔
سینکڑوں بار ریپ کرنے والے مرد کی عدالت میں پیشی، پیش ہوتے ہی ایسی بات کہہ دی کہ جج کا منہ بھی حیرت کے مارے کھلا کا کھلا رہ گیا
رپورٹ کے مطابق عام طور پر پکڑے گئے افراد کو جیل میں قیدیوں کے آگے پھینک دیا جاتا ہے اور انہیں کہا جاتا ہے کہ وہ مل کر اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنائیں۔ جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والے احمد نامی ایک شخص نے بتایا ”مجھے چار سال تک قید میں رکھا گیا اور اس دوران مجھے ہر روز جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ وہ ایسا اس لئے کرتے ہیں کہ تاکہ زیادتی کا نشانہ بننے والے دوبارہ کبھی سر اٹھا کر نہ چل سکیں اور ان کے دوبارہ سیاسی سرگرمیوں یا جنگ میں ملوث ہونے کا تو سوال ہی پید نہیں ہوتا۔ وہ جھاڑو کا دستہ دیوار پر نصب کردیتے ہیں۔ اگر آپ کھانا مانگتے ہیں تو پہلے آپ کو برہنہ ہوکر اس پر بیٹھنے کے لئے کہا جاتا ہے۔ جب تک جیلر آپ کے جسم سے خون بہتا نہیں دیکھ لیتا آپ کو اٹھنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔“
رپورٹ کے مطابق مردوں کے ریپ کوجنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا رواج معمر قذافی کے آخری دور میں شروع ہوا جب پورے ملک میں ان کے خلاف بغاوت ہوچکی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ قذافی کے ساتھیوں نے بغاوت اور احتجاج کا حصہ بننے والوں کو بڑے پیمانے پر عصمت دری کا نشانہ بنایا، اور اب یہی کام ان کے اپنے ساتھ ہو رہا ہے۔