’’ بہت جلد ٹیکنالوجی کی بنیاد پر یہ ایک نیا مذہب وجود میں آنے والا ہے‘‘ انتہائی حیران کن دعویٰ سامنے آگیا
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) ٹیکنالوجی کی ترقی نے لوگوں کو جہاں بے شمار آسانیاں فراہم کی ہیں وہیں کئی برائیاں بھی اپنے دامن میں لے کر آئی ہے۔ اب اس کے متعلق ایک اور انتہائی حیران کن دعویٰ سامنے آ گیا ہے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق ٹیکنالوجی انڈسٹری کے ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ بہت جلد جدید ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ایک نیا مذہب وجود میں آنے والا ہے اور اس مذہب کا محورومرکز مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence)ہو گی جو ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک نیا انقلاب برپا کر چکی ہے اور ماہرین کے مطابق آئندہ سالوں میں یہ ٹیکنالوجی انسانوں پر غالب آ جائے گی، ہر دفتر اور فیکٹری میں مصنوعی ذہانت کے روبوٹ انسانوں کو جگہ لے لیں گے اور کروڑوں انسانوں کو بے روزگار کر دیں گے۔
ناول نگار ڈین براؤن پہلے ہی متنبہ کر چکے ہیں کہ اب لوگ زیادہ دیر تک خدا کی عبادت نہیں کریں گے بلکہ بہت جلد وہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو اپنا خدا مان لیں گے اور اس پر ایمان لے آئیں گے۔اب ڈاونشی کوڈے سمیت کئی ماہرین نے بھی یہ دعویٰ کر دیا ہے۔ ڈاونشی کا کہنا ہے کہ ’’بہت جلد انسانیت کو خدا کی ضرورت نہیں رہے گی۔ بہت جلد انسان مصنوعی ذہانت کی مدد سے اجتماعی شعور کی ایک نئی قسم تیار کر لے گا جو انسانوں کی زندگی میں مذہب کا کردار ادا کرے گی۔‘‘ ایم آئی ٹی کے ماہر طبیعات دان میکس ٹیگ مارک کا کہنا ہے کہ ’’مصنوعی ذہانت انسانی ذہانت سے زیادہ وسیع ہو سکتی ہے۔ ایک بار جب دنیا پر اس کا غلبہ ہو جائے گا تو انسانیت کا سارادارومدار اسی پر ہو گا اور وہ اسی کو اپنا ایمان تصور کریں گے۔‘‘