دھرنے کے شرکا ء کا مسلسل اضافہ، ڈی چوک کے اطراف میں مزید نفری تعینات
اسلام آباد(نعیم مصطفی سے) ملک کے سکیورٹی اداروں نے جے یو آئی (ف)کے آزادی مارچ کے حوالے سے وزرات داخلہ حکام کو صورتحال کے حوالے سے آگاہ کردیاہے اور اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس مارچ میں باقاعدہ دھرنے کی شکل اختیار کر لی ہے۔اور اس امر کا خدشہ موجود ہے کہ کسی وقت بھی کوئی بھی ناخوش گوار واقعہ پیش آ سکتا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کوریج سے دھرنا کے شرکاء میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ہفتے کی شام دھرنا کے شرکاء کی تعداد 20 ہزار سے زائد تھی جن میں 7 سے 8ہزار طلباء رات کو جڑواں شہرراولپنڈی اسلام آباد میں اپنے مدارس میں واپس چلے جاتے ہیں۔دھرنے میں جے یو آئی ف کی ذیلی تنظیم کا ونگ انصار اسلام سکیورٹی فرائض انجام دے رہا ہے، جنہوں نے ہاتھوں میں ڈنڈے اٹھا رکھے ہیں اور یہ کارکن تربیت یافتہ بھی ہیں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صبح کے وقت دھرنے کے شرکاء کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث کسی قسم کا آپریشن نہیں کیا جاسکتا، رپورٹ میں یہ بھی تحریر کیا گیا ہے کہ دھرناختم کروانے کیلئے پولیس آپریشن کیا گیا تو انسانی جانوں کے نقصان کا خدشہ ہے،اس امر کو رپورٹ میں زیادہ ہائی لائٹ کیا گیا جے یوآئی ف کے بعض رہنماؤں کی جانب سے مسلسل شرکاء کو مذہبی جذبات اور حکومت سے تصادم پر اکسایا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ چند نا معلوم شر پسند عناصر اسلام آباد شہر میں تخریبی کارروائی کر سکتے ہیں، سیکورٹی اداروں کی طرف سے بھجوائی گئی خفیہ رپورٹ کے آخر میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ کچھ افراد کے پاس شدت پسند تنظیم افغانستان امارات اسلامیہ کے جھنڈے بھی دیکھے گئے۔
سکیورٹی رپورٹ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں)جمعیت علماء اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے ڈی چوک کی طرف مارچ کے ممکنہ امکانات کے باعث انتظامیہ نے تمام علاقوں سے نفری کو ڈی چوک بلیوایریا تعینات کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ایف سی،پولیس کے جوانوں کو فوری طور پر بلیوایریا کے اطراف میں تعینات کیا جارہاہے،زیروپوائنٹ اور ریڈ زون جانیوالے راستوں پر سکیورٹی الرٹ کردی گئی، تمام نفری کو آنسوگیس کے شیل اور دیگر سامان فراہم کردیاگیا۔ذرائع نے بتایا کہ ہجوم کو کسی صورت جلسہ گاہ سے آگے نہیں جانے دیا جائے گا۔دوسری جانب اسلام آباد کے اہم مقامات کی طرف جانے والی سڑکیں کنٹینر لگا کر بند کردی گئیں ہیں۔ سرینا چوک سے ریڈ زون کا داخلہ منقطع ہے جبکہ سیکریٹریٹ کاعلاقہ بھی سیل کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ میریٹ ہوٹل سے پارلیمنٹ ہاؤس اور ایوان صدر جانے والے راستے بھی بند ہیں۔فیض آباد پر مری روڈ کی 4 میں سے صرف ایک لین ٹریفک کے لیے کھلی ہے جس کے باعث شہری پریشانی کا شکار ہیں۔ اْدھر اسلام آباد پولیس اور رینجرز نے امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے ایس پی سٹی زون کی قیادت میں فلیگ مارچ کیا۔ ترجمان کے مطابق اسلام آباد پولیس ہر قسم کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہے اور مختلف مقامات پرپولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے، کسی بھی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ آئی جی اسلام آباد محمد عامر ذو الفقار خان نے کہا ہے کہ امن و امان کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تمام افسران و جوانوں کا مورال بلند ہے۔آئی جی اسلام آباد محمد عامر ذوالفقار خان اور رینجرز کے سینئرز آفیسرز نے ہنگامی دورہ کیا،آئی جی اسلام آباد کے ہمراہ پولیس کے تمام سینئر افسران بھی موجودتھے،آئی جی اسلام آباد نے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔ وزیر داخلہ بریگیڈئیرریٹائرڈ اعجاز شاہ نے کہاہے کہ تمام فورسز تیار ہیں کسی بھی حالات سے نمٹیں گے۔ علاوہ ازیں انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان نے مزید 100ریزرویں اسلام آباد بھجوادیں۔ اس سے قبل بھی 100ریزویں اسلام آباد بھجوائی گئی تھیں۔تمام ریزرویں پنجاب کانسٹیبلری کی طرف سے بھجوائی گئی ہیں جن کے ساتھ اینٹی رائیٹ کا سامان بھی بھجوایا گیا ہے۔ پنجاب سے اسلام آباد جانے والی فورس کی رہائش اور خوراک کے اخراجات اسلام آباد پولیس برداشت کر یگی۔
دھرنا،حکمت عملی