پولیس حراست میں نوجوان جاں بحق، دو اہلکار گرفتار

  پولیس حراست میں نوجوان جاں بحق، دو اہلکار گرفتار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

خانقاہ شریف (نمائندہ پاکستان)کراچی میں اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کی حراست میں جاں بحق ہونے والے نوجوان عرفان احمد کی ہلاکت کے واقعے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے چھ پولیس اہلکاروں کے خلاف ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ 2022 کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق، مقدمہ اینٹی کرپشن سرکل میں درج کیا گیا ہے۔ اے ایس آئی عابد شاہ اور کانسٹیبل آصف علی کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ دیگر چار اہلکار اے ایس آئی محمد سرفراز، کانسٹیبل وقار، ہمایوں بیگ اور فیاض علی تاحال مفرو(بقیہ نمبر2صفحہ7پر )

ر ہیں، جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔تحقیقات کے مطابق عرفان احمد کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا اور دورانِ تفتیش تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہو گیا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں متوفی کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات کی تصدیق ہوئی ہے۔ڈی آئی جی جنوبی سید اسد رضا کے مطابق، ابتدائی شواہد تشدد کی تصدیق کرتے ہیں، اور اگر ضرورت پڑی تو مقدمے کو دفعہ 302 (ارادتا قتل) کے تحت تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ذرائع کے مطابق، جاں بحق عرفان احمد کا تعلق احمدپور شرقیہ کے دیہی علاقہ (ضلع بہاولپور) سے تھا۔ ان کا گھر سیلاب کے دوران منہدم ہو گیا تھا اور وہ روزگار کی تلاش میں کراچی آئے ہوئے تھے۔واقعے کے بعد لواحقین اور شہریوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے انصاف اور ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔دوسری جانب، سندھ حکومت نے واقعے کی عدالتی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے تاکہ حراستی مراکز میں پیش آنے والے ایسے واقعات کی مکمل جانچ اور ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے۔