جنگی نگرانی کے لئے امریکی جنرل ایلن بغداد پہنچ گئے

جنگی نگرانی کے لئے امریکی جنرل ایلن بغداد پہنچ گئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


واشنگٹن(اظہر زمان، بیورو چیف) امریکی حاضر سروس جنرل جان ایلن، جنہیں صدر اوبامہ نے ”دولت اسلامیہ“ کے خلاف عالمی اتحاد کے لئے اپنا خصوصی مندوب مقرر کیا ہے، اپنے کام کے آغاز کے لئے بغداد پہنچ گئے ہیں۔ وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق ان کے ساتھ نائب مندوب بریٹ میکگرک بھی گئے ہیں۔ جو دونوں مل کر عراقی انتظامیہ کے ساتھ دہشت گردوں سے نمٹنے کے لئے فوجی اور سیاسی حکمت عملی وضح کر نے کے بارے میں تفصیلی مذاکرات کریں گے ۔
امریکی ترجمان جین ساکی نے ایک بریفنگ میں بتایا ہے کہ صدر اوبامہ اوروزیرخارجہ جان کیری نے حال ہی میں بیرونی دوروں اور جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقعہ پر ”دولت اسلامیہ “ کے خطرے کو نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر اتحاد قائم کرنے کی جو کوششیں کی ہیں امریکی مندوب انہیں آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ ترجمان کے مطابق دونوں مندوب بغداد کے بعد برسیلز جائیں گے جہاں وہ نیٹو اور یورپی یونین کے اجلاسوں میں شرکت کریں گے جن کا مقصد ”دولت اسلامیہ“ کے جنگجوﺅں کی پائپ لائن ختم کرنے اورانہیں ملنے والی مالی امداد کے بہاﺅ کو کاٹنا ہے۔ بعد ازاں وہ اردن اور مصر بھی جائیں گے اور ان کے رہنماﺅں کو اعتماد میں لیں گے۔
ترجمان کے مطابق ترکی کے دورے میں وہ شام میں لڑنے والے اعتدال پسنداپوزیشن لیڈروں سے بھی رابطہ کریں گے ۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ان رابطوں کا مقصد ”دولت اسلامیہ“کے جنگجوﺅں کے خلاف فوجی کارروائیوں کو صرف مربوط بنانا نہیں ہے۔ بلکہ دیگر بھی ان کے مدنظر ہیں۔ ان نکات میں ”دولت اسلامیہ“ کو فنانسنگ کی سپلائی روکنا، اس لڑائی کا نشانہ بننے والے افراد کی امداد اور تحفظ اور جنگجوﺅں کے اصل عزائم کوآشکارکرنا بھی شامل ہے۔
ادھر عراق اور شام کی سرحد کے دونوں طرف امریکی اور اتحادی طیاروں کی ”دولت اسلامیہ“ کے ٹھکانوں پر بمباری جاری ہے۔ تاہم امریکی میڈیا کی اطلاع کے مطابق ان حملوں کے باوجود جنگجو کمزور نہیں پڑے ۔ تازہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے عراق کے ایک اہم شہر ”ہٹ “میں کرد فوج کو پیچھے دھکیل کر اس کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔یہ جنگجو ترکی کے سرحد کے ساتھ شام کے علاقے میں کوبانے کے قریب بھی اپنی پوزیشن مستحکم بنا رہے ہیں۔تازہ اطلاعات کے مطابق فضائی حملوں میں امریکہ کے ساتھ فرانس اور آسٹریلیا بھی شامل ہو گئے ہیں۔

مزید :

صفحہ اول -