ڈینگی تدارک میں ڈی ایچ اے کا کردار
موسمیاتی تبدیلیاں انسانی مزاج کے ساتھ ساتھ ماحول پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ موسم گرما کا اختتام ہو رہا ہے اور آئندہ پندرہ روز کے اندر موسم میں رہی سہی حدت بھی ختم ہو جائے گی جو موسم سرما کے آغاز کا اعلان ہوگا۔ بدلتے موسم میں مچھر پیدا ہوتے ہیں، جن کے کاٹنے سے انسانی صحت کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ مچھر کے کاٹنے سے ملیریا بخار، جبکہ ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے ڈینگی بخار کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔ فرد واحد اور خاندان بھر کے افراد کی صحت کو درپیش خطرات کا تدارک حکومت کے ساتھ ساتھ معاشرتی ذمہ داری بھی ہے، جبکہ اس ذمہ داری کو بطریقِ احسن ادا کرنے کا مطلب اچھی صحت کا حامل فرد اور معاشرہ ہوتا ہے۔ ملیریا اور ڈینگی پھیلانے والے مچھر بنیادی طور پر دو مختلف حالات میں جنم لیتے ہیں۔ ملیریا کا موجب بنے والا مچھر گندے ماحول اور پانی، جبکہ ڈینگی لاروا صاف فضا اور صاف پانی میں جنم لیتا ہے۔ ماحول کو صاف ستھرا رکھ کر اور احتیاطی تدابیر اختیار کر کے دونوں اذیتوں سے بچاؤ ممکن ہے۔
ڈی ایچ اے لاہور اپنے رہائشیوں کی ضروریات اور با لخصوص ان کی صحت کو درپیش مسائل کے حوالے سے باخبر رہتا ہے اور ماحول کو ستھرا رکھنے میں ہر موسم میں باقاعدگی سے صفائی مہم کا انتظام کرتا ہے، جبکہ وہ موسم جس میں ڈینگی لارواپیدا ہونے کا زیادہ امکان ہو، ڈینگی تدارک مہم کو وسیع پیمانے پر جاری کیا جاتا ہے۔ ڈی ایچ اے انتظامیہ کی طرف سے گھروں، دفتروں،مارکیٹوں اور پارکس پر خصوصی نظر رکھی جاتی ہے اور مچھر مار ادویات کا سپرے باقاعدگی سے کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ گھریلو کوڑا کرکٹ زیادہ دیر تک ایک جگہ پر نہ پڑا رہے، بلکہ اسے بر وقت سمیٹ کرتلف کردیا جائے۔ مختلف علاقوں کے لئے بنائی گئی ٹیمیں اوقات کار میں اپنے سروے جاری رکھتی ہیں اور جہاں جیسی بھی ضرورت ہو، اس کے مطابق اصلاح کار کے لئے احکامات اور تعمیل کو یقینی بناتی ہیں۔مچھروں کی پرورش گاہ، یعنی رکے ہوئے پانی کی نکاسی کے لئے اقدامات کئے جاتے ہیں، جبکہ اس حوالے سے عوام کی آگاہی پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا کے ذریعے باقاعدگی سے رہائشیوں کو پیغامات بھجوائے جاتے ہیں، جبکہ پمفلٹ چھپوا کر بھی گھر گھر اور کمرشل مارکیٹوں میں تقسیم کرائے جاتے ہیں، جن سے ڈینگی سے بچاؤ اور تدارک کے لئے آسان فہم اور قابل تجاویز فرد واحد تک پہنچانا مقصود ہے، ان ہدایات کے مطابق گھڑے،ڈ رم اور ٹینکی کے پانی کوڈھانپ کر رکھنے،روم کولر کی ضرورت نہ ہونے پر اس کے پانی کو بہادینے،مچھر مار ادویات کا سپرے کرنے،دروازوں اور کھڑکیوں پر جالیاں لگوانے،شام کے وقت، با لخصوص سوتے ہوئے جسم پر مچھربھگاؤ لوشن لگانے،اپنے گھر،دکان، مارکیٹ، پارک، اس کے قرب و جوار کو صاف رکھنے اور خشک رکھنے، گھر میں موجود فواروں اور سوئمنگ پول کے پانی کو خشک کر دینے، کیاریوں، گملوں اورپرانے برتنوں میں پانی جمع نہ ہونے دینے،پوری آستین کا لباس پہننے،گیلے کپڑوں اور جرابوں کو جلد دھونے سے گھریلو مچھر، یعنی ڈینگی کی پیدائش اور افزائش ختم ہوجاتی ہے، جس سے اس مہلک بخار سے محفوظ رہنے میں مدد ملتی ہے۔ ڈی ایچ اے لاہورنے تدارک مہم کے حوالے سے مرد و خواتین پر مشتمل ٹیمیں بھی تشکیل دی ہیں، جو آگاہی مہم میں موثر کردار ادا کررہی ہیں، مزید برآں کسی بھی جگہ پر ڈینگی سے بچاؤ کے حوالے سے کوئی مشکل درپیش ہوتو اس کے ازالے کے لئے متعددشکایات سنٹر قائم کئے گئے ہیں، جہاں موجود عملہ ہمہ وقت شہریوں کی شکایات سننے اور انہیں ختم کرنے کے لئے موجود رہتا ہے۔
ڈی ایچ اے لاہور کا کوئی بھی رہائشی ڈینگی تدارک کے حوالے سے اپنی مدد اور حفاظتی اقدامات کے لئے ڈینگی لاروے کی نشان دہی اور اس کے خاتمے کے لئے ڈی ایچ اے انتظامیہ سے رابطہ کرسکتا ہے۔ جہاں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پیدا ہونے والے اور صحت عامہ کے لئے خطرہ بننے والے عوامل کے فوری تدارک کے لئے انتظامات کئے جاتے ہیں۔ ماحول کو صاف ستھرا رکھنا اداروں کے ساتھ ساتھ افراد کی بھی ذمہ داری ہے، اپنی ذمہ داری کو ادا کرکے فرد واحد اپنے ساتھ ساتھ اہل خاندان و معاشرے کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ ذراسی احتیاط کر کے ڈینگی سے نجات اور بہتر صحت کا حصول ممکن ہے۔ اس عمل کو قومی ذمہ داری سمجھ کر قوم کے ایک ذمہ دار اور باشعور فرد ہونے کا ثبوت دیا جاسکتا ہے۔ ڈی ایچ اے لاہور نے بحیثیت ایک ادارہ عوامی خدمت،بالخصوص شہریوں کی صحت کے حوالے سے اپنے اقدامات کے ذریعے گراں قدر خدمات سر انجام دی ہیں،جبکہ حکومت پنجاب نے بھی ڈینگی عفریت کا بروقت ادراک کرتے ہوئے اس سے نمٹنے کے لئے بروقت فنڈز مختص کئے اور اس کوپہلی ترجیح کے طور پراپنایا، ایسا نہ کرنے کی صورت میں زیادہ نقصانات ہوسکتے تھے۔ بلدیاتی نمائندوں کو اختیار اور وسائل مہیا کر کے مزید بہتر نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں، کیونکہبلدیاتی عہدیدار براہ راست عوام سے رابطہ رکھتے ہیں، جبکہ عوام کی بلدیاتی نمائندوں تک رسائی نسبتاً آسان ہوتی ہے، لہٰذا ان دونوں روابطہ کے سبب مسائل کے جلد اور دیر پا حل میں مدد ملتی ہے۔