بھارتی فلموں کی نمائش پر مکمل پابندی لگائی جائے، فلم ڈسٹری بیوٹر ایسوسی ایشن کا مطالبہ
لاہور( فلم رپورٹر )پاکستان فلم انڈسٹری کے سینئرافراد نے حکومت سے بھارتی فلموں کی نمائش پر مکمل پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر فوری عمل درآمد کرایا جائے کیونکہ نہ صرف کشمیرمیں زیادتیاں کررہا ہے بلکہ بھارت میں کام کرنے والے فنکاروں کو دھمکیاں دے رہا ہے کہ وہ وہاں کام نہ کریں ۔یہ مطالبہ گزشتہ روز لاہور پریس کلب میں فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے نمایاں افراد شامل تھے جن میں اداکار مصطفےٰ قریشی،سنگیتا، گل اکبر آفریدی،چوہدری اعجازکامران،عرفان کھوسٹ، ناصر ادیب،ذوالفقار علی مانا،شیخ اکرم،جونی ملک،اچھی خان ،فیاض خان،پرویزکلیم اورشہزاد رفیق شامل تھے۔ اس موقع پر مصطفےٰ قریشی نے کہا کہ ہمارے ملک میں بھارتی فلمیں غیرقانونی طور پر آرہی ہیں جن کی نمائش پر فوری پابندی عائد ہونی چاہیئے، بھارتی فلموں کی وجہ ہماری انڈسٹری تباہ ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ جدید سینماگھروں میں ٹکٹوں کی شرح اتنی زیادہ ہے کہ عام آدمی اس سستی تفریح سے محروم ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا بھارتی فلموں کی وجہ سے کروڑوں ڈالر زرمبادلی کی صورت میں بھارت منتقل ہورہا ہے جن سے اسلحہ خرید کر بھارت معصوم کشمیریوں کے خلاف استعمال کررہا ہے۔جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوجاتا بھارتی فلموں پر مکمل پابندی عائد کی جائے،مصطفےٰ قریشی نے کہا سینما مالکان پاکستانی پرانی فلمیں،ایرانی اور چینی فلمیں دکھائیں۔ ہدایتکارہ سنگیتا نے کہا کہ بھارت جو کچھ کشمیر میں کررہا ہے وہ دیکھ کر دل جلتا ہے،بھارت میں کام کرنے والے ہمارے فنکاروں کو چاہیئے کہ وہ غیرت کا مظاہرہ کریں آدھی روٹی کھائیں لیکن عزت سے کھائیں۔سنگیتا نے مزیدکہا کہ ٹی وی پر چلنے والے تمام پروگرام اور شوزبھی بند کئے جائیں۔ اداکارعرفان کھوسٹ نے کہ یہ ملک دو قومی نظریئے پر حاصل کیا گیا تھا جسے ہمارے راہبروں نے نظراندازکردیا،ہماری نئی نسل ہندوہیروز سے متاثر ہے،اس وقت ہمیں اتفاق اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔رائٹروڈائریکٹرناصر ادیب نے کہا کہ پاکستان میں پارلیمنٹ کے ذریعے بھارتی فلموں کی نمائش بندکی گئی تھی اور وہ قانون آج بھی موجود ہے،بھارتی فلموں کی بندش میں پہلی شق یہ تھی کہ جس فلم میں بھی کوئی بھارتی فنکار کام کرے گا وہ پاکستان میں ریلیز نہیں ہوسکتی لیکن اب تو بھارتی فلمیں ریلیز ہورہی ہیں۔