وفاق محکموں میں لاکھوں روپے کے فراڈ پر پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اظہار برہمی
لاہور ( سپیشل رپورٹر) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی نے پاکستان ٹورا زم ڈویلپمنٹ کارپوریشن لمیٹیڈ(پی ٹی ڈی سی) میں انتظامیہ کی جانب سے لاکھوں روپے کے فراڈ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارہ کے افسران اپنے احکامات سے ہی مکر جاتے ہیں ،اشتہار کے دوسرے دن ہی بلڈنگ کرایہ پر حاصل کر کے ادارہ کو لاکھوں روپے نقصان پہنچایا گیا ہے، تمام اداروں کے بورڈ کرپشن کو کور کرے کے لیے بنائے جاتے ہیں، کمیٹی نے پاکستان بیت مال کے فورڈ سپورٹ پروگرام میں بے ضابطگیوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نے بغیر عقل کے نقل ماری ہے، کہیں پر شناختی کارڈز کے نمبرز پورے نہیں ہیں، کہیں ایک شناختی کارڈپرز ڈبل افراد کو پیسے جاری کیے گئے ہیں، کمیٹی نے آڈٹ حکام کو ریکارڈ کی دوبارہ تصدیق کرکے معاملے کی رپورٹ ایک ماہ میں جاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی تھری کا اجلاس گزشتہ روز کنوینر کمیٹی سردار عاشق حسین گوپانگ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، اس موقع پر وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور کیبنٹ ڈویژن کی آڈٹ رپورٹس 2008-9اور2009-10 کا جائزہ لیا گیا آڈٹ حکام نے کابینہ ڈویژن کی رپورٹ 2009-10کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا کہ کابینہ ڈویژن نے وزیراعظم سے منظوری کے بغیر یہ 33بلٹ پروف گاڑیوں کی منظوری دی تھی انتظامیہ کو ریکارڈ فراہم کرکے اس کی تصدیق کروانے کی ہدایت کی تھی جو ابھی نہیں ہوئی ہے اس پر سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ وزیراعظم کی منظوری کے بعد یہ گاڑیاں متعلقہ افسران کو دی تھی اور اس حوالے سے ریکارڈ فراہم کر دیا گیا ہے، جس کے کمیٹی نے معاملہ نمٹا دیا، آڈٹ حکام نے پاکستان کورزم ڈویلپمنٹ کارپوریشن لمیٹیڈ کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا کہ ادارہ نے یکم جولائی2008کو اخبار میں ایک گھر کرایہ پر لینے کے حوالے سے اشتہار دیا مگر اشتہار کے دوسرے دن ہی مکان دو سال کیلئے ماہانہ کرایہ پر5لاکھ 26ہزار 300روپے میں لیا اور مالکان کو ایڈوانس کے طور پر 1سال کے لیے 63لاکھ 15ہزار 6سو پبلک روپے بھی دے دیئے جو کہ قوانین کی خلاف ورزی ہوئی ہے، اس پر پاکستان ٹورزم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے حکام نے بتایا کہ ادارہ کے بورڈ نے اس کی منظوری دے دی تھی جس کی بنا پر معاملہ ختم ہو گیا تھا، اس پر کمیٹی کے کنوینرنے کہا کہ یہ فراڈ کا کیس ہے ادارہ اپنی ہی بات سے مکر گیا ہے، پہلے اشتہار دیا جاتا ہے اس کے 2دن بعد قوانین کو بالاطاق رکھتے ہوئے مکان ہائیر کر لیا جاتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے اداروں میں کام کرنے والے تمام بورڈ کرپشن کو کورکرنے کے لیے بتائے گئے ہیں ان کے بورڈ نے کس قانون کے تحت اس کی منظوری دی تھی، سردار عاشق حسین گوپانگ نے کہا کہ یہ افسوس کا مقام ہے آئندہ اس جز کی طرف دھیان دیا جائے، کمیٹی نے پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کی حالت زار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ادارہ کو اپنے پاؤں پر کھڑے کرنے کے لئے معاشی سپورٹ فراہم کرے، ایم ڈی پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ادارہ کی پرفارمنس بہتر بنانے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں جلد ہی وزارت خزانہ کو ایک بزنس پلان دیں گے، اس کے علاوہ الیکشن کمیشن اور وزارت خزانہ سے ایڈوانس لینے کی بھی بات ہوئی ہے، کمیٹی میں پاکستان بیت المال کے آڈٹ پیرا بھی زیر بحث آئے، آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان بیت المال کے ورلڈ فورڈ پروگرام کے تحت غلط مستحقین کو 926ملین، ڈبل اکاؤنٹس کی مد میں66ملین اور فورڈ سپورٹ پروگرام میں14ملین کی غبن کی گئی ہے، اس پر پاکستان بیت المال کے ایم ڈی نے کہا کہ یہ پروگرام 2008میں شروع ہوا تھا،13اقساط کے بعد اس کو روک لیا تھا، ادارہ کے انٹرنل حکام نے آڈٹ کیا ہے اس حوالے سے کوئی بات سامنے نہیں آئی جس پرکنوینیر نے کہا کہ آڈٹ حکام نے آپکے ریکارڈ سے آڈٹ کیا تھا آپ اسے غلط کیوں کہہ سکتے ہیں، ایم ڈی نے کہا کہ ہم نے دوبارہ آڈٹ کروایا ہے اور کسی قسم کی بے