پیپلز پارٹی گردن گردن تک کرپشن میں غرق ہے، ایاز لطیف پلیجو
حیدرآباد(رپورٹ:عبدالطیف چنہ) قومی عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو نے کہا ہے کہ اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے ہمارے لوگوں نے اس لئے ہدف تنقید بنایا ہے کہ میں پیپلزپارٹی کی کرپشن کیخلاف بولتا ہوں ، یہ وقت میرے لئے امتحان کی گھڑی ہے اور میرے سے زیادہ سندھ کے لوگوں کیلئے یہ امتحان ہے۔ ہمیں رسول بخش پلیجو کی جانب سے یہ کہا جاتا ہے کہ سندھ میں تباہی پر پیپلزپارٹی کیخلاف بولو لیکن احتجاج نہ کرو ۔ انہوں نے کہاکہ میں نے پورے سندھ کے دورے کئے ۔ لوگوں کو متحد کرنے کی کوشش کی تو مجھے وقتاً فوقتاً روکا جاتا رہا ۔ ہم نے 2012ء میں اسٹینڈنگ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق ذوالفقار آباد کیخلاف لانگ مارچ کا فیصلہ کیا تو رسول بخش پلیجو نے اس فیصلے کو تبدیل کروایا۔ 2015ء کے بعد سے مجھے دیوار سے لگانے کا آغاز ہوا۔ جب میں نے کرپشن کیخلاف نسیم نگر چوک پر 10 روز کا دھرنا دیا جس میں سندھ بھر کے مختلف سیاسی اور قوم پرست جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی ، ان میں ذوالفقار مرزا اور ممتاز بھٹو بھی آئے تو انہوں نے سخت تقریر کی جس پر مجھے رسول بخش پلیجو کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ، اسی طرح جب میں نے بلاول ہاؤس کے سامنے دھرنے کا اعلان کیا تو مجھے پیپلزپارٹی سمیت خود ہماری جماعت کے لوگوں نے روکا ۔انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے سندھ میں کرپشن کی انتہا کی ہوئی ہے۔ 8 سال کے دوران 4ہزار ارب روپے لندن اور دبئی منتقل کئے جاچکے ہیں۔ نواز شریف نے سندھ کے لوگوں کو نظرانداز کردیا ہے ، جبکہ پیپلزپارٹی سندھ کے لوگوں کو بلیک میل کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ رسول بخش پلیجو کے گرد پیپلزپارٹی کے خریدے ہوئے لوگوں کا گھیرا ہے جو ان سے اپنی مرضی کی سیاست کروارہے ہیں۔ ہم کرپشن کیخلاف جنگ کررہے ہیں ۔ پاکستان پر جو خطرات منڈلارہے ہیں ہم ان کیخلاف مزاحمت کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ میں عوامی تحریک کی بحالی پر رسول بخش پلیجو کو مبارکباد دیتا ہوں ۔ وہ 1970ء سے لے کر 2016ء تک کمیونسٹ انقلاب کی بات کرتے رہے ۔ انہوں نے کہاکہ 1991ء میں پیپلزپارٹی نے پلیجو صاحب سے خفیہ معاہدہ کیا تھا کہ پارلیمانی سیاست نہیں کریں گے۔ پیپلزپارٹی نے سندھ میں بازار لگایا ہوا ہے ، کسی کو وی سی شپ ، کسی کو فلور مل ، کسی کو زمینیں اور نوکریاں دے کر خرید رہے ہیں۔ ہمیں بھی کئی مواقعے ملے ، ہم بھی کھرب پتی بن سکتے تھے لیکن ہم نے اپنے ضمیر کا سودا نہیں کیا۔