سپریم کورٹ نے سانحہ کوئٹہ کو سیکورٹی کی غفلت اور نااہلی قراردیدیا

سپریم کورٹ نے سانحہ کوئٹہ کو سیکورٹی کی غفلت اور نااہلی قراردیدیا
سپریم کورٹ نے سانحہ کوئٹہ کو سیکورٹی کی غفلت اور نااہلی قراردیدیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کوئٹہ(صباح نیوز)سپریم کورٹ میں سانحہ سول اسپتال سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف سیکرٹری ، آئی جی پولیس اورایم ایس سول اسپتال نے اپنی اپنی رپورٹس عدالت میں پیش کر دیں،جس پرعدالت نے سانحہ کو سیکورٹی کی غفلت اور نااہلی قراردیدیا،عدالت نے سول اسپتال کیٹراماسینٹر کی عدم فعالیت پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔

سپریم کورٹ میں سانحہ سول اسپتال سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔کیس کی سماعت کے حوالے سے چیف سیکرٹری،آئی جی پولیس اور ایم ایس سول اسپتال نے سانحہ سے متعلق رپورٹس پیش کیں تو عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے کہا کہ وہ انکوائری رپورٹ پڑھ کر سنائیں، رپورٹ میں واضح لکھا گیا ہے کہ ایم ایس نے تعاون نہیں کیا،رپورٹ کے بعد ایم ایس ابھی تک معطل کیوں نہیں ہوا،وہ جرم کا مرتکب ہوا ہے۔اسے فوری معطل کرنا چائیے تھا، ایم ایس کو آپ ہٹا رہے ہیں،یا ہم نکالیں؟۔ان کا یہ بھی کہناتھا کہ سول اسپتال کے سیکورٹی گارڈز کے پاس اسلحہ تک نہیں تھا،ڈاکٹرز کی لسٹ مانگی تھی، ایم ایس نے اپنے پاس کیوں رکھی ہوئی تھی.

اسپتال میں ٹراما سینٹر کے حوالے سے عدالت نے ریمارکس دئیے کہ وہ خود ٹراماسینٹر دیکھ کر آئے ہیں، وہاں سوئی تک نہیں،الٹرا ساونڈ روم میں 6 کمپیوٹرز تھے،انتظار گاہ میں کرسیاں ہی نہیں تھیں، اس طرح دھوکہ نہیں دیا جا سکتا۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ گزشتہ ماہ کی 20 تاریخ کر ٹراما سینٹر کی فعالی کا حکم دیا تھا،ابھی تک کیوں غیر فعال ہے۔ایک موقع پر عدالت نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کہ سیکرٹری صحت کیڈرکی پوسٹ ہے تو نان کیڈر کو کیوں لگایاگیا، جس پر چیف سیکرٹری نے کہا کہ ہم نوٹیفکیشن کی سمری وزیر اعلیٰ کو بھجواتے ہیں، اس پر عدالت کے ریمارکس تھے کہ کیوں نہ ہم آپ کو توہین عدالت کا نوٹس بھجوائیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جب ٹراماسینٹر میں سامان ہی تیار نہیں تھا تو افتتاح کی کیا ضرورت تھی۔عدالت کے ریمارکس تھے کہ ٹراما سینٹرتب تک فعال نہیں ہوسکتا جب تک سارا سامان مکمل نہیں ہوتا،جس پر سیکرٹری صحت نیٹراماسنٹرکیمکمل بحال نہ ہونے کے باوجود افتتاح کئے جانے پر معذرت کرلی۔عدالت کے ریمارکس تھے کہ آپ کے پاس صرف ایک میڈیکل سیل ہے جو محض دکھاوا ہے.

عدالت نے یہ استفسار بھی کیا کہ چیف سیکرٹری اور پولیس کی رپورٹ میں ڈپٹی کمشنراور ضلعی انتظامیہ کاذکرنہیں،ان کاکیاکردارہے،ڈی سی کہاں تھے۔ کون ہیں اور اس وقت وہ کہاں ہیں؟، ڈی سی،سیکرٹری صحت،کمشنر بتائیں کہ انہوں نے اتنے اشتہارات کیوں لگوائے؟اس دوران عدالت کی طلبی پر کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ بھی عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے اپنے بیان ریکارڈ کرائے،سماعت کے دوران آئی جی پولیس کی درخواست پر واقعہ کی تفتیش سے متعلق آن کیمرہ بریفنگ کی اجازت دے دی۔

مزید :

کوئٹہ -