پاکستانی بچے کی برطانیہ میں پراسرارموت، ایسی حقیقت سامنے آگئی کہ جان کر کوئی بھی پاکستانی بچوں کو سکول بھیجنے سے پہلے بار بار سوچے گا
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ دنوں برطانیہ کے شہر بریڈفورڈ میں میں ایک پاکستانی نژاد نوعمر طالب علم کی لاش اس کے گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، اور گھروالوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اسے سکول میں دیگر طلبہ کی طرف سے نسلی امتیاز کا نشانہ بنایا جا رہا تھا جس پر اس نے دل گرفتہ ہو کر خودکشی کی۔ اب پولیس کی تحقیقات میں ایسا انکشاف ہوا ہے جس سے اس خدشے کے درست ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق 11سالہ اسد خان نے موت سے چند روز قبل بریڈ فورڈ کے سکول میں داخلہ لیا تھا۔ اب پولیس کی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ سکول میں اسے سینئر طلبہ کے ایک گروپ نے لنچ ٹائم میں تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور اس پر نسل پرستانہ فقرے بھی کسے جاتے تھے۔اسد پر تشدد کی ایک ویڈیو بھی پولیس کے ہاتھ لگی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 6سینئر طلبہ اسے زمین پر لٹا کر اس کے اوپر چھلانگیں لگا رہے ہوتے ہیں۔
”میں یہ ثابت کرنا چاہتا ہوں کہ خدا موجود ہے“9سالہ سائنسدان بچے نے بڑی تیاری شروع کردی، دنیا حیران رہ گئی
رپورٹ کے مطابق اسد نے ایک ٹیچر سے اس کی شکایت بھی کی تھی جس نے اسے چند روزبعد ان کے خلاف کارروائی کرنے کا کہہ کر ٹال دیا تھا۔ ان کی عمریں 16سے 18سال کے درمیان تھیں۔ اسد کی والدہ نے بھی پولیس کو بتایا ہے کہ ”مرنے سے ایک دن قبل اس نے مجھ سے سکول تبدیل کرنے کو کہا تھا۔“ اسد کے سابق سکول ”اقراءپرائمری سکول“ کی گورنر عاصمہ جاوید کا کہنا تھا کہ ”میرے بھتیجے نے بھی ان طلبہ کو اسد پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ میں نے وہ ویڈیو بھی دیکھی ہے جس میں سینئر طلبہ اسد کو زمین پر لیٹنے کو کہتے ہیں اور پھر اس کے اوپر چھلانگیں لگانے لگتے ہیں اور پاس موجود دوسروں کو بھی ایسا کرنے کو کہتے ہیں۔ میں اسد کی ماں سے ملی ہوں۔ وہ شدید صدمے میں ہے اور اس نے کھانا پینا بھی چھوڑ دیا ہے۔“