ججوں کے باندھے ملزم چھوٹ سکتے ہیں وکلاءکے نہیں،ہائی کورٹ نے سلمان تاثیر برسی کیس کے مجرموں کی اپیلیں خارج کردیں
لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائیکورٹ نے سلمان تاثیر کی برسی پر حملہ کرنے والے 5مجرموں کی سزاﺅں کے خلاف اپیلیں خارج کر دیں، مجرموں کوانسداد دہشت گردی عدالت نے 2015ءمیں 5،5سال قید اور 40ہزار روپے فی کس جرمانے کی سزا ﺅں کاحکم سنایا تھاجس کے خلاف یہ اپیلیں دائر کی گئی تھیں ،عدالت نے اپیلیں مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ٹرائل میں مجرموں کے وکلاءنے بہتر طریقے سے کیس نہیں لڑا۔
جسٹس عبدالسمیع خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے 5مجرموں فرقان، افتخار، وزیر علی، عدیل اور کاشف کی اپیلوں پر سماعت شروع کی تو مجرموں کے وکیل عثمان نسیم نے موقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے مجرموں کو سلمان تاثیر کی برسی کے شرکاءپر حملہ کرنے کے الزام میں حقائق کے منافی اور ناکافی شواہد کے باوجود سزائیں سنائی ہیں ، انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس وقوعہ میں کوئی زخمی بھی نہیں ہوا، زخمی نہ ہونے کے باوجود دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت سزا دی گئی ،مجرموں کی سزا کالعدم کر کے بری کیا جائے، عدالتی حکم پر ملٹی میڈیا پروجیکٹر لگائے گئے تاکہ وقوعہ کی سی ڈیز دیکھی جا سکیں تاہم سی ڈیز ٹوٹی ہوئی ہونے کی وجہ سے نہ چل سکیں. جس کے بعد محکمہ پراسکیوشن نے کیس کے حقائق پر دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ٹرائل میں پانچوں مجرموں پر ٹھوس شہادتوں کے ذریعے جرم ثابت کیا گیا، عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد پانچوں مجرموں کی بریت کی اپیلیں خارج کر دیں.
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ٹرائل کے دوران مجرموں کے وکلاءنے کیس صحیح طریقے سے نہیں لڑا، ججوں کے باندھے ہوئے ملزم تو کسی جگہ پر چھوٹ سکتے ہیں لیکن وکلاءکا باندھا ہوا ملزم چھوٹنا آسان نہیں ہوتا۔