سی اینڈ ڈبلیو میں مرمت و پٹرول کی مد میں مبینہ بد عنوانیاں خزانے کو اربوں کانقصان
لاہور(ارشد محمود گھمن/سپیشل رپورٹر ) (سی اینڈ ڈبلیو) جعلی کو ٹیشن،ریپئرنگ ، ڈیزل ،پٹرول کی مد میں مبینہ طور پراڑھائی ارب روپے قومی خزانہ سے نکلوا کرخورد برد کر نے کا انکشاف ہوا ہے ، آڈٹ رپورٹس بھی ردی کی ٹو کری کی نذر کردی گئیں جبکہ اس میں سی اینڈڈبلیو،پنجاب ہائی وے ،مکینیکل انجینرنگ،ایم اینڈ آر اور بلڈنگز ڈیپارٹمنٹ کے ایس ای، ایکسین،ایس ڈی او،سب انجینئرز ملوث پائے جا نے کا امکان ہے ۔سیکرٹری سی اینڈبلیو شہریارسلطان نے کرپٹ افسروں کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے چپ سادھ لی ۔تفصیلات کے مطابق پنجاب بھر کے 9ڈویژن کے ایکسیئن،ایس ڈی او، سب انجینئر زکی جانب سے مبینہ طور پر قومی خزانے سے زیر تعمیر اربوں روپے کے منصوبوں،روڈز سڑکیں،برج کے وزٹ کے نام پر کروڑوں روپے خورد برد کرنے میں ملوث ہیں جبکہ مذکورہ افسران حکومت کی طرف سے منظور کئے گئے پٹرول پمپوں سے ڈیزل کی مد میں رسیدوں پر اپنے خاندان ،عزیزواقارب کے ذریعے مبینہ طور پر پٹرول ڈلواتے ہیں،ذرائع کے مطابق فی کس ایکسیئن 7گاڑیاں جن میں راؤ خورشید (سابق ایکسیئن ہائے وے مکینیکل لاہور)، طارق ملغانی (ایکسیئن ٹوبہ ٹیک سنگھ)،اعجاز چیمہ ایکسیئن(سرگودھا)،شیخ اعجاز (ایکسیئن شیخوپورہ )،حافظ طاہر(ایم اے ڈار بلڈنگ ایکسیئن)وغیرہ سمیت ایس ڈی۱ و 4گاڑیان اورسب انجینئر ز3گاڑیوں پر ڈیزل کی جگہ پٹرول ڈلواتے ہیں جبکہ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ ایڈہاک بیسز پر ملازمین بھرتی کرکے ان کو ایک ایک ماہ کی تنخواہ کی ادائیگی کرکے اپنی جانب سے فارغ کردیا جاتا ہے ،بعدازاں سرکاری کھاتے میں ان کے شناختی کارڈز کا استعمال کرکے جعلی پے آرڈر بنا کر متعلقہ ہیڈ کلر کوں کے ذریعے خزانے سے ان ہی مذکورہ ملازمین کے ناموں پر ماہانہ تنخواہیں وصول کی جاتی ہیں اور بعد میں مبینہ طور پر اس رقم کو آپس میں تقسیم کرلیا جاتا ہے۔ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ آڈٹ آفیسرنے بھی مبینہ طور پر ان افسران کے ساتھ مک مکا کررکھا ہے جو سالانہ کم از کم20 لاکھ روپے اپنا حصہ وصول کرکے مذکورہ ریکارڈ کو درست قرار دے کر پاس کردیتا ہے۔ذرائع نے مزید بتایا ہے کے مطابق مذکورہ ایکسیئن نے مبینہ طور پرحکومتی خزانے کو جولائی 2010ء تا30جون 2018ء تک قومی خزانہ کواڑھائی ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچا کر اپنے گھریلو استعمال میں چلنے والی گاڑیو ں کی ریپئرنگ اور تیل کی مد میں خورد برد کئے ہیں تاہم اس ضمن میں اس کی کرپشن کے حوالے سے اینٹی کرپشن اور نیب میں انکوائریاں چل رہی ہیں۔یاد رہے کہ سا بق ہیڈ کلرک مرحوم راؤ منور تقریبا 13سال سے ایک ہی مکینیکل ڈویثرن میں تعینات تھا جس نے ان افسران کے ساتھ مبینہ طور پر کرپشن کرکے جعلی کوٹیشنز ،وؤچر ،بلز کا استعمال کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے برابر کے شریک تھا ۔سیکرٹری مواصلات تعمیرات کا کہنا ہے کہ اس بابت پہلی بار شکایت ہو ئی ہے ریکارڈ چیک کر کے ذمہ دران افسران کے خلاف کارروائی کی جا ئے گی۔