جانوروں کے تحفظ کا عالمی دن دُنیا بھر کی طر ح پاکستان میں بھی آج منایا جائے گا

جانوروں کے تحفظ کا عالمی دن دُنیا بھر کی طر ح پاکستان میں بھی آج منایا جائے گا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(خصوصی رپورٹ)جنگلی حیات انسان کی بقاء کیلئے ناگزیر ہے لیکن گلوبل وارمنگ اورغیرقانونی شکار سے جنگلی حیات کی کئی اقسام کو معدومی کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے ،پاکستان میں بہت سی آبی و جنگلی حیات معدومی کا شکار ہورہی ہیں جن میں پاکستان کا قومی جانور مارخور ،بھورا ریچھ،برفانی چیتا،دریائے سندھ کی ڈولفن،سمندری اور میٹھے پانی کاسبزکچھوا ،پہاڑی نیولا، ٹیونا مچھلی، مارکوپولو بھیڑ، سائبیرین سارس، لمبی گردن والا گدھ، ہمالین آئی بیکس،پینگولین سمیت دیگر شامل ہیں۔ دی اینمل فاؤنڈیشن پاکستان کے صدر جاوید اقبال ہاشمی ،جنرل سیکرٹری محمد قیصر نے جانوروں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔دی اینمل فاؤنڈیشن پاکستان کے صدر کا کہنا ہے کہ جنگلی حیات کا تحفظ صرف محکمہ جنگلی حیات کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ یہ ہم سب کی انفرادی ذمہ داری ہے اور اس سلسلے میں شعور اُجا گر کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ جانوروں کی بقا میں ہی ہم انسانوں کی بقا ہے۔ سمندری حیات کے تحفظ کیلئے فشری ڈیپارٹمنٹ ماہی گیروں کو یا مچھلی کا شکار کرنے والوں کو اس بات کا پابند کرے کہ جی آپ ایسا جال استعمال نہ کریں جس سے مچھلی، جھینگوں، کیکڑوں اور دیگر آبی حیات کی نسل کْشی ہو، اس سیزن میں ان کا شکار نہ کریں جو ان کی افزائش نسل کا سیزن ہو۔ محکمہ ماہی گیری کے ساتھ ساتھ مچھیروں کو بھی اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہ زیادہ کمائی کے چکر میں حد سے زیادہ شکار نہ کریں۔اسی طرح محکمہ جنگلات کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کہ وہ جنگلوں کی کٹائی روکے اور اگر بہت ضروری ہے تو اس کیلئے صحیح وقت کا انتخاب کرے۔ دی اینمل فاؤنڈیشن پاکستان کے صدر کا کہنا ہے کہ غیرقانونی شکار کے خلاف ہم وائلڈلائف کے ساتھ مل کر آواز اٹھاتے ہیں، ہمارے یہاں جانوروں کو پکڑنے اور ان کے شکار کے قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر اس طرح عمل درآمد نہیں ہورہا جس طرح ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ جانوروں کو معدومی سے بچانا چاہتے ہیں تو یہ کام صرف محکمہ جنگلی حیات یا اس سے متعلق این جی اوز نہیں کر سکتی اس کیلئے جنگلات، ماحولیات، فشریز کے محکموں کے ساتھ ساتھ صنعت کاروں سمیت ایک عام آدمی کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ صنعتیں اپنا فضلہ ٹریٹمنٹ کے بعد سمندر میں پھینکیں، محکمہ جنگلات اور ماہی گیر اپنا کردار ادا کریں۔
عالمی دن

مزید :

صفحہ آخر -