سی پیک میں کسی نئے شراکت دار کو شامل کرنے کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا:اسد عمر
اسلام آباد (این این آئی) چین ،پاکستان سٹریٹجک شراکت دار ،سی پیک منصوبوں کا تعین دونوں نے باہمی اتفاق سے کرنا ہے ،سی پیک میں نئے سٹریٹجک شراکت دار شامل کرنے کا فیصلہ نہیں ہوا،سعودی عرب سے بات ہوئی تھی ،ابھی کوئی معاہدہ نہیں ہوا ،وزیر خزانہ کا سینیٹ میں خطاب،سیاحت کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ، پاکستان اور افغانستان کے درمیان باقاعدہ روابط دوطرفہ اور ٹرانزٹ تجارت کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں گے، سینیٹ کو آگاہی۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے سینیٹ میں ضمنی مالیاتی بل پر بحث سمیٹتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ چین اور پاکستان سٹریٹجک شراکت دار ہیں، سی پیک منصوبوں کا تعین پاکستان اور چین نے باہمی اتفاق سے کرنا ہے، منصوبے میں نئے سٹریٹجک شراکت دار شامل کرنے کا فیصلہ نہیں ہوا،سعودی عرب سے بات ہوئی تھی ،ابھی کوئی معاہدہ نہیں ہوا ، انفرادی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جا سکتی ہے، سابق حکومت سی پیک کو گیم چینجر قرار دیتی رہی لیکن پارلیمنٹ کو اس بارے ہونیوالے معاہدوں سے بے خبر رکھا، فاٹا انضمام کے بعد بھی فاٹا اور پاٹا کیلئے مراعات پانچ سال جاری رہیں گی، این ایف سی پر پیشرفت کیلئے وزرائے اعلیٰ اپنے نمائندے نامزد کریں،صوبے جتنے مضبوط ہوں گے وفاق بھی اتنا ہی مضبوط ہوگا،انکم ٹیکس قانون میں ترمیم کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا، ریکوڈک کا کیس پاکستان عالمی ثالثی عدالت میں ہا رگیا ہے، صرف اس کا ایوارڈ ہونا باقی ہے۔ سینیٹ میں پانچویں یا چھٹی بار پیش ہو رہا ہوں جبکہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار تو یہاں بہت کم ہی آتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک اور آئل ریفائنری کے منصوبوں کے حوالے سے اختیار بلوچستان کا ہے، یہ کہیں نہیں لکھا کہ وفاقی حکومت سہولت کنندہ کا کردار ادا نہیں کر سکتی تاہم فیصلے بلوچستان کی حکومت ہی کرے گی۔دریں اثنا سینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ سیاحت کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہے،اس حوالے سے ٹاسک فورس کام کر رہی ہے، 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو منتقل کی گئی وزارتوں اور ڈویژنوں کے 5411 ملازمین مرکز کے پاس رہ گئے جن میں سے 1038 ملازمین کو نئی وزارتوں میں تعینات کیا گیا جس کے باعث ان کی سنیارٹی متاثر ہوئی، سول سرونٹس سنیارٹی رولز 1993ء میں ترمیم اسی معاملے کے بارے میں ہے، ملک میں کپاس کی کوئی کمی نہیں، سمگلنگ کے معاملے پر افغان حکام سے بات کی جائے گی، وفاقی دارالحکومت میں کل 185 صنعتی یونٹس بشمول 35 سٹیل یونٹس کی نشاندہی کی گئی ہے، وفاقی دارالحکومت میں آلودگی کا بڑا ذریعہ سٹیل یونٹس ہیں جن کی پاک ای پی اے باقاعدگی سے نگرانی کر رہی ہے،پاکستان اور افغانستان کے درمیان باقاعدہ روابط دوطرفہ اور ٹرانزٹ تجارت کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں گے۔
اسد عمر