گورننس سسٹم میں چیک اینڈ بیلنس کا ہونا ناگزیر ہے :محمود خان
پشاور( سٹاف رپورٹر)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبائی محکموں کو 100 روزہ پلان کے تحت تجویز کئے گئے اہداف کا حصول بروقت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے ۔ اُنہوں نے سول سروسز میں اصلاحات کیلئے قائم ٹاسک فورس کو قابل عمل سفارشات تیا رکرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گورننس سسٹم میں چیک اینڈ بیلنس کا ہونا ناگزیر ہے ۔ حاضر سروس سول ملازمین کی تربیت کا انتظام جدید تقاضوں کے مطابق بنانا ہو گا۔ صوبے کو قابل اور تربیت یافتہ ورک فورس کی ضرورت ہے ۔ اُنہوں نے پولیس کو کھلی کچہری تواتر کے ساتھ منعقد کرنے کی ہدایت کی اور کہاکہ پولیس کی خود مختاری اور عوام کے ساتھ رابطے سے پولیس پر عوام کا اعتماد بڑھے گا ۔جرائم کا خاتمہ اور امن و امان ہماری ترجیحات ہیں۔ اُنہوں نے پرائمری اور سیکنڈری سطح کے صحت کے اداروں پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی اور صحت انصاف کارڈ کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ویمن امپاورمنٹ کیلئے حقیقت پسندانہ پلان وضع کرنے کیلئے ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ۔ وزیراعلیٰ نے سی پیک کے تناظر میں صنعتی اور کمرشل ضروریات کو مدنظر رکھ کر نوجوانوں کی تربیت کیلئے جامع پلان تیار کرنے اور تربیتی مراکز کو تین ہفتوں کے اندر پروڈ کشن مراکز میں تبدیل کرنے کی ہدایت کی ۔ اُنہوں نے تربیت یافتہ افراد کو روزگار کی فراہمی کیلئے طریقہ کار وضع کرنے جبکہ شعبہ اعلیٰ تعلیم کا معیار بلند کرنے کیلئے مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر قابل عمل سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ اُنہوں نے شعبہ اتبدائی و ثانوی تعلیم میں امتحانی نظام کو بہتر کرنے ،سکولوں سے باہر بچوں کو سکولوں میں لانے اور دینی مدارس کو قومی دہارے میں لانے کیلئے بھر پور پلان تیا ر کرنے کی بھی ہدایت کی ۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاو رمیں پاکستان تحریک انصاف کے منشور کے تحت صوبائی محکموں کے 100 روزہ پلان پر پیش رفت کے حوالے سے مختلف محکموں کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ صوبائی وزراء ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ، محکموں کے انتظامی سربراہان ، سٹرٹیجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس میں شعبہ پولیس ، صحت، ویمن امپاورمنٹ ، قانون،سول سروسز اصلاحات ، محکمہ داخلہ، ابتدائی و ثانوی تعلیم، اعلیٰ تعلیم اور ٹیوٹا کے تحت 100 روزہ پلان پرپیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور پلان سے متعلق بریفینگ دی گئی ۔اجلاس کو شعبہ صحت کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبائی صحت پالیسی کے لئے 17ممبران پر مشتمل ایڈوائزری کونسل تشکیل دے دی گئی ہے ، جس میں بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں اور دیگر قومی و بین الاقوامی ماہرین کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔ مزید برآں کونسل کے تحت ایک کور کمیٹی کی بھی تشکیل دی گئی ہے ۔محکمہ پالیسی پر کام کر رہا ہے ۔ پالیسی کا پہلا مسودہ اور کور کمیٹی کے سامنے جلد پیش کیا جائے گا۔ اس موقع پر پرائمری اور سیکنڈری سطح کے صحت کے اداروں اور قابل انسداد مگر خطرناک بیماریوں پر خصوصی توجہ دینے جبکہ صحت انصاف کارڈ کو مزید توسیع دینے کا اُصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔صحت سہولت پروگرام کے اگلے مرحلے کیلئے انشورنس کمپنی کی خدمات لینے کی تجویز سے اصولی اتفاق کیا گیا۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ مجوزہ اہداف بروقت حاصل کریں ہم مالی مسائل حل کریں گے۔ اجلاس میں ویمن امپاورمنٹ کیلئے حقیقت پسندانہ اور نتیجہ خیز پلان بنانے کیلئے ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت خواتین کو درپیش مسائل کے ازالے ،اُن کی ترقی اور بہتری کیلئے نظر آنے والے اقدامات کرنا چاہتی ہے۔محکمہ قانون کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ سابق صوبائی حکومت کے ترمیم شدہ سول پروسیجر کوڈ کا نفاذ عمل میں آچکا ہے تاہم قانون پر عمل درآمد اور اس کے مثبت اثرات کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال کیلئے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کرنا پڑے گاکیونکہ یہ تمام تر تفصیلات ہائی کورٹ کے پاس موجود ہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں جو ڈیشل اصلاحات کیلئے بھی ڈرافٹ پیکج تیار ہو چکا ہے جو متعلقہ حکام کے حوالے کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر صوبائی سول سروسز میں اصلاحات کیلئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی سربراہی میں تشکیل شدہ ٹاسک فورس میں سول سوسائٹی سے ممبران بھی شامل کرنے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے کہاکہ گورننس سسٹم میں چیک اینڈ بیلنس کا ہونا بہت ضروری ہے۔حاضر سروس سول ملازمین کی تربیت کو مزید بہتر اور جدید تقاضوں کے مطابق بنانا ہے۔صوبے کو قابل اور تربیت یافتہ ورک فورس کی ضرورت ہے۔ہم نے صوبے کی ضروریات اور زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے خوش اسلوبی کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ٹریفک وارڈن سسٹم پشاور کو سوات اور ایبٹ آباد میں حتمی شکل دینے اور مردان تک توسیع دینے کی تجویز سے اُصولی اتفاق کیا اُنہوں نے ٹیکنالوجی کے ذریعے visible policing اورAndriod کے ذریعے پبلک ایجوکیشن کی بھی تجویز کو اہم قرار دیا اور کہاکہ اس عمل سے محکمہ پولیس میں شفافیت کو مزید فروغ ملے گا۔وزیراعلیٰ نے پولیس کو کھلی کچہری تواتر کے ساتھ منعقد کرنے، علاقے کے مشران اور وزراء کی موجودگی میں عوام کی مسئلے حل کرنے کی ہدایت کی ۔اُنہوں نے کہاکہ 1800 مفرور اشتہاریوں کے گرفتار ہونے سے امن و امان میں بہتری اور جرائم میں کمی آئی ہے۔پولیس کی خود مختاری اور عوام کے ساتھ رابطے بڑھنے سے پولیس پر عوام کا اعتماد بڑے گا۔حکومت پولیس کو مزید مضبوط کرنے کیلئے مالی وسائل فراہم کرے گی اور محکمہ پولیس کی ترقیاتی سکیموں کو درپیش مسائل حل کریں گے۔ محمود خان نے سیف سٹی پراجیکٹ میں کمزوریاں اور رکاوٹیں دور کرنے کی ہدایت کی ۔انہوں نے کہاکہ دہشت گرد اورجرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ اور بہتر امن و امان ہماری ترجیحات ہیں ۔ملاکنڈ اور ہزارہ میں ٹورسٹ پولیس اچھا اقدام ہے۔ سی پیک کی سیکورٹی اور نئے اضلاع میں نئے جوان بھرتی کرنے ہونگے۔ لوکل گورنمنٹ کے تحت ضلعی مصالحتی کونسلزکو مضبوط کریں۔اُنہوں نے سی پیک کے تناظر میں صنعتی اور کمرشل ضروریات کو مد نظر رکھ کر نوجوانوں کی تربیت کیلئے جامع اور مکمل پلان تیار کرنے کی ہدایت کی ۔ اُنہوں نے تربیتی مراکز کو 20 دنوں کے اندر پروڈکشن سنٹر میں تبدیل کرنے، تربیتی معیار کو بہتر بنانے اورادارو ں کو فعال اور اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کی اور کہاکہ حکومت مالی وسائل فراہم کرے گی۔اُنہوں نے بھرتیوں کا مرحلہ میرٹ پر شفاف اور قابل عمل طریقہ کار کے ساتھ مکمل کرنے کی ہدایت کی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ چائنیز، عربی اور دیگر ضروری زبانوں میں مہارت بھی شامل کرنا بہت ضروری ہے۔ ماڈل انسٹیٹیوٹ اور سنٹر آف ایکسیلنس کا قیام قابل قدر اور حوصلہ افزا ہے۔مارکیٹ سروے کریں اور تربیت سے فارغ افراد کے روزگار کیلئے طریقہ کار وضع کریں۔پرائیویٹ کالجز اور سنٹرز کیلئے ریگولیٹری اور بہتری کو ترجیح بنانا ضروری ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ کونسل آف ہائر ایجوکیشن کا قیام اوراعلیٰ تعلیمی معیار میں بہتری ضروری ہے۔ اس سلسلے میں اقدامات عملی اور نظر آنے والے ہونے چاہئیں۔ BSپروگرام تعلیمی ریسرچ اور اسائمنٹ پر مبنی ہونا چاہئے یہی بین الاقوامی معیار ہے جوحاصل کرنا ناگزیر ہے۔نئی تعلیمی حقیقتیں تبدیل ہو چکی ہیں اس کے لئے ذہنی اور عملی تربیت ضروری ہے۔مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر عملی سفارشات وضع کریں۔ حکومت وسائل فراہم کرے گی۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ابتدائی و ثانوی سطح پر تعلیمی معیار میں بہتری اور بچوں کو سکولو ں میں لانا ترجیح ہے۔بجٹ میں زیادہ وسائل شعبہ تعلیم کو دیئے جائیں گے۔ شعبہ تعلیم میں بہتری کا پورا پلان بنا کر ڈونرز کے ساتھ share کریں۔ ذمہ داریوں سے عہدہ برآہونے کیلئے مخلصانہ کاوشیں کرنے ہونگی۔مینجمنٹ سٹرکچر کو بہتر بنانا ہوگا۔اُنہوں نے دینی مدارس کی رجسٹریشن اور اس کو قومی دھارے میں لانے کیلئے مفید اور حقیقی اقدامات کرنے کیلئے بھرپور پلان جلد از جلد تیار کرنے کی ہدایت کی۔
پشاور( سٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے خلیفہ گل نواز ہسپتال بنوں میں موثر انتظامی اقدامات کی ہدایت کی ہے ۔ اُنہوں نے عبد الولی خان یونیورسٹی کے شعبہ فارمیسی کے مطالبات حل کرنے اور بونیر میں ڈینگی کے خلاف ہنگامی اقدامات کی بھی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ نے خلیفہ گل نواز ہسپتال بنوں میں انتظامی پیچیدگیوں اور عوامی شکایات کا نوٹس لیا ہے ۔ اُنہوں نے ہسپتال میں طبی خدمات کی موثر فراہمی کیلئے فوری انتظامات کرنے اور ہسپتال میں صفائی ستھرائی یقینی بنانے کی ہدایت کی ۔ اُنہوں نے ہدایت کی کہ ہسپتال میں ضروری ادویات موجود ہونی چاہئیں اور علاج معالجے کے حوالے سے عوامی شکایات کا ازالہ ہونا چاہیئے۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ نے بونیر میں ڈینگی کے پھیلاؤ کا بھی نوٹس لیا اور اس کے تدارک کیلئے اقدامات کی ہدایت کی ۔ اُنہوں نے ڈینگی کے خلاف عوامی سطح پر شعوری مہم چلانے اور ڈینگی کے مریضوں کیلئے وارڈز مختص کرنے کی بھی ہدایت کی۔ محمود خان نے عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے شعبہ فارمیسی کے طلباء کے احتجاج کا بھی نوٹس لیا اور ان کے مسائل حل کرنے کی ہدایت کی ۔