غداری کا الزام لگنے کے بعد بیکن ہاوس سکول نے وضاحتی بیان جاری کردیا
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن )سوشل میڈ یا پر غداری کا الزا م لگنے کے حوالے سے بیکن ہاوس سکول سسٹم نے اپنے گہرے افسوس کا اظہار کردیا ۔بیکن ہاوس سکول کی جانب سے وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ تین بڑے سوشل میڈ یا پلیٹ فارمز اب مزید نفرت انگیز مہم نہیں چلا سکتے ۔اپنے پیارے ملک سے محبت کا جذبہ بیکن ہاوس کے ہر طالب علم ،ملازم اور مالک کے دل میں ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے طالب علم اپنے قومی شناخت پر فخر کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ان کی کامیابیاں انہیں گلوبل پلیٹ فارم تک لے کر جاتی ہیں ،ہمارے بہت سے سکول کئی دہائیوں سے فوجی چھاﺅ نیوں میں بھی قائم ہیں اور ہمیں فخر ہے کہ بیکن ہاوس ہمارے ملک کا دفاع کرنے والوں کاپسندیدہ سکول سسٹم ہے ۔انہوں نے بتا یا کہ سوشل میڈ یا پر چلنے والی یہ نفرت انگیز مہم ایجو کیٹر سکول کے سابق ملازم نے شروع کی جسے لڑائی جھگڑا کرنے پر سکول سے نکال دیا گیا تھا اور اس کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی تھی ۔پھر اس سابق ملازم نے میڈیا کے کچھ لوگوں کو ساتھ ملاکر یہ مہم چلائی جن کے مقاصد کا علم نہیں لیکن یہ علم ہے کہ یہ نفرت انگیز مہم مصنوعی طور پر بنائی گئی ہے جس کے خلاف ہم نے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ میں شکایت درج کرائی ہے ۔
بیکن ہاوس سکول سسٹم نے اپنے بیان میں کہا کہ اس نفرت انگیز مہم میں ایجوکیٹر سکول کی کتابوں میں پاکستان کے نقشے کی غلط نمائندگی کے حوالے سے بات کی گئی ۔ماضی میں ایجو کیٹر اس انسانی غلطی کو تسلیم کر چکا ہے اور اس پر متعلقہ لوگوں سے معافی بھی مانگ چکا ہے اور ان غلطیوں کو درست کرنے کے لیے 2015سے کام جاری ہے تاہم اس عمل میں امید سے زیادہ وقت اس لیے لگ گیا کیونکہ پاکستانی نقشوں کے حوالے سے21کتابوں میں267 غلطیاں ہیں جو جماعت 1سے 8تک کی مختلف کتابوں اور ورک بکس پر پائے جاتے ہیں ۔ان میں سے بہت سے نقشے ٹھیک کردئیے گئے ہیں ۔ایجو کیٹرز کی تمام کتابوں کو ٹھیک کر کے پنجاب ٹکسٹ بک بورڈ کو بھیج دی گئی ہیں ۔
واضح رہے کہ سوشل میڈ یا پر بیکن ہاوس سکول سسٹم کے خلاف مہم چل رہی ہے
بیکن ہاوس کے خلاف یہ سنگین الزام لگنے کی وجہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی کچھ تصاویر ہیں جن میں دکھایا گیا ہے کہ یہ ادارہ تاریخ کی کتب میں بھارتی موقف کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ خاص طور پر تاریخ کے مضمون کا ایک سوالنامہ سوشل میڈیا پر پھیلایا جا رہا ہے جس میں ایک سوال یہ ہے کہ ”بھارت 1965 اور 1971 کی جنگیں کیوں جیتا؟“
بیکن ہاوس سے منسوب کئے گئے اس سوالنامے اور مبینہ طور پر اس سکول سسٹم کی کتب سے لئے گئے کچھ نقشوں کی وجہ سے اسے شدید ترین تنقید کا سامنا ہے۔ایک نقشے میں پاکستانی علاقوں کو بھارت کا حصہ دکھایا گیا ہے اور مبینہ طور پر یہ بیکن ہاوس کے ایجوکیٹرز سکول سسٹم کی کتابوں سے لیا گیا ہے۔ اس نقشے کے ساتھ یہ پیغام شیئر کیا جارہا ہے کہ ”پاکستانی یا بھارتی تعلیمی ادارہ ایجوکیٹرز سکول سسٹم نے اپنی کتابوں میں مقبوضہ کشمیر سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو بھی بھارت کا حصہ پڑھانا شروع کردیا۔