افسران کی عدم موجودگی پر لاہور میں ٹریفک وارڈنز نے فرائض سے غفلت برتنا شروع کردی

افسران کی عدم موجودگی پر لاہور میں ٹریفک وارڈنز نے فرائض سے غفلت برتنا شروع ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (کامران مغل ) صوبائی دارالحکومت میں ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے لیے تعینات3200ٹریفک وارڈنز کی "سپرویژن "کرنےکے لیے1ماہ سے زائد کا عرصہ گذرنے کے باجود 2ایس پیز نہ مل سکے جس کے باعث چیف ٹریفک آفیسر خود ہی انکی نگرانی سمیت دیگر امور نبھٹانے پر مجبور ہوگئے لیکن تاحال صدر اور سٹی ڈویژن میں ٹریفک ایس پیز کی تعیناتی نہ ہوسکی ہے جس کی وجہ سے ڈی ایس پی لائسنسنگ سے ایس پی صدر ٹریفک جبکہ ایس پی ہیڈ کوارٹر سے ایس پی سٹی ٹریفک کا اضافی چارج دے کر ڈیوٹیاں لی جارہی ہیں جس کے باعث بلا خوف وخطر متعدد ٹریفک وارڈنز افسران کی موجودگی نہ ہونے کے باعث ہر قسم کے خوف سے مبّرا ہوکرنوکری انجوائے کرنے لگے ہیں ۔واضح رہے کہ چیف ٹریفک آفیسرڈاکٹر عثمان 13روز بعد نیپا کورس پر روانہ ہورہے ہیں تاہم ذرائع کے مطابق اے آئی جی لاجسٹک راجہ رفعت کو سی ٹی او لاہور لگائے جانے کے امکانات ہیں ۔تفصیلات کے مطابق چیف ٹریفک آفیسر لاہورڈاکٹر عثمان ،ذرائع کے مطابق 5ستمبر2012سے رخصت پر چلے جائیں گے جس کے بعد وہ 17ستمبر2012کو نیپا کورس کے لیے روانہ ہورہے ہیں اور انکی سیٹ پر اے آئی جی لاجسٹک راجہ رفعت کو تعینات کرنے کے قوی امکانات ہیں ،صوبائی دارالحکومت میں 1کروڑ کے گنجان آباد شہر لاہور کو ٹریفک کنٹرول کرنے کے لیے 2حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں سٹی اور صدر ڈویژن شامل ہیں، تقریبا1ماہ قبل سابق ایس پی سٹی ٹریفک شریف جٹ کو تبدیل کر دیا گیا تھا اور انکی جگہ سابق ایس پی ہیڈ کوارٹرسید امین امین بخاری کوایس پی سٹی ٹریفک کا عارضی چارج دے دیا گیا تھا لیکن وہ بھی اس وقت تبدل ہو کر ایلیٹ فورس میں ٹرانسفر ہوچکے ہیںاور انکی جگہ پر موجودہ ایس پی ہیڈ کوارٹر کیپٹن (ر)سہیل احمد کو تعینات کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں بھی ایس سٹی ٹریفک کا چارج سونپ دیا گیا ہے ،قابل ذکر بات یہ ہے کہ عرصہ دراز سے ایس پی سٹی ٹریفک کی سیٹ خالی پڑی ہے اور اس سیٹ پر کسی کو تعینات کرنا تاحال مناسب نہیں سمجھا گیا ہے ، دوسری جانب ایس پی صدر ٹریفک کی سیٹ پر ڈی ایس پی لائسنسنگ امتیاز الرحمن کوایس پی صدر ٹریفک کا اضافی چارج دیا گیا ہے لیکن یہاں بھی ایس پی رینک کے کسی آفسر کو تاحال تعینات نہیں کیا گیا ہے،شہر بھر میں واقع33سیکٹرز میں تعینات12کے قریب ڈی ایس پیز کی زیرنگرانی تقریباً3200ٹریفک وارڈنز سٹرکوں پر ٹریفک کے ازدھا کو کنٹرول کرنے کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں لیکن متعدد ٹریفک وارڈنزٹریفک کنٹرول کرنے کی بجائے افسران بالا کی جانب سے چیک اینڈ بیلنس اور صحیح طریقہ سے سیکٹرز میں راﺅنڈ نہ لگائے جانے کی وجہ سے متعددٹریفک وارڈنز من مرضی کی ڈیوٹیاں دینے کے ساتھ ساتھ موبائل فون پر خوش گپیوں میں مصروف ہو کر وقت صرف کرتے نظر آتے ہیںجس کے باعث اکثر اوقات ،مال روڈ، فیروز پورڈ، ضلع کچہری و دیگر متعدد اہم شاہراﺅں پر ٹریفک گھنٹوں جام رہنا معمول بن گیا جس کے سبب عوام الناس کومنٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کر نے کے ساتھ ساتھ ذہنی کوفت کا سامنا بھی کرنا پڑھ رہا ہے۔

مزید :

ایڈیشن 1 -