یوکے بارڈر ایجنسی کیخلاف میٹروپولیٹین یونیورسٹی کے متاثرین کا وزیراعظم ہاﺅس کے سامنے احتجاج
لندن (بیورورپورٹ)برطانیہ کی معروف ترین لندن میٹرو پولیٹن یونیورسٹی اور یوکے بارڈ ایجنسی کے درمیان یونیورسٹی سے تین ہزار کے قریب غیر ملکی طالب علموں کو برطانیہ بدر کرنے کے فیصلہ کے خلاف جنگ اپنے عروج کو پہنچ گئی ہے ۔ ترجمان کے مطابق یوکے بارڈر ایجنسی کے اس فیصلے کیخلاف وہ عدالت سے رجوع کر رہے ہیں تاکہ تین ہزار غیر ملکی طالب علموں کا مستقبل تاریک ہونے سے بچایا جا سکے۔ متاثرہ طالب علموں نے وزیر اعظم کی رہائش گا ہ ٹین ڈاﺅن سٹریٹ کے باہر زبردست احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ ترجمان نے کہا کہ یوکے بارڈر ایجنسی کے فیصلے کی وجہ سے یونیورسٹی کو تیس ملین پاﺅنڈ کا نقصان ہو گا جبکہ بین الاقوامی سطح پر برطانیہ کے اس اقدام کی مذمت کی جا رہی ہے۔ اگر یہ صورتحال جاری رہی تو برطانیہ کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرنیوالے کالج ‘ اور یونیورسٹیاں بند ہو جائینگی جبکہ برطانیہ اس وقت کساد بازار ی کا شکار ہے ۔برطانیہ آنے والے طالب علموں کو پہلے ہی بے شمار مشکلات کا سامنا ہے۔ ان پر کام کاج کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں اور وہ چوری چھپے اپنا جیب خرچ پورا کرنے کے لیے کام کرتے ہیں تو یوکے بارڈ ایجنسی انہیں پکڑ کر ڈی پورٹ کر دیتی ہے جس کی وجہ سے برطانیہ میں زیر تعلیم طالب علم خوف وہراس کا شکار ہیں ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ یوکے بارڈر ایجنسی نے چند ماہ کے دوران ہزاروں طالب علمو ںکو ملک بدر کیا ہے جن میں تین ہزار کے قریب پاکستانی طالب علم بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستان میں برطانوی یونیورسٹیوں اور کالجوں کے نمائندگان نے بھی اس امر پر احتجاج کیا ہے کہ حقیقی طالب علموں پر بھی تعلیم کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں اور جو طالب علم بھار ی فیسیں ادا کر کے برطانیہ پہنچتے ہیں تو انہیں معاشی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ اپنے وطن سے لاکھوں روپے ماہانہ منگوا کر تعلیم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں مگر انہیں جیب خرچ اور کھانے پینے کے لیے کام کرنے کی بیس گھنٹے کی اجازت دراصل ناانصافی کے مترادف ہے ۔جب سے کنزویٹو پارٹی برسر اقتدار آئی ہے امیگریشن قوانین کو دن بدن سخت کیا جا رہا ہے۔ دوران تعلیم پاکستان مجبوری کے تحت آنے والے طالب علمو ں کو واپس برطانیہ میں داخلے سے روک دیا جاتا ہے اور اکثریت کو پریشان کر کے واپس بجھوا دیا جاتا ہے۔