الطاف حسین کا پارٹی ارکان کے استعفے جمع کرنا ، حکومت مخالف مزید تحریکوں کا اشارہ
لاہور( محمد نواز سنگرا/انوسٹی گیشن سیل)الطاف حسین کا پارٹی کے پارلیمنٹیرینز کے استعفے جمع کرنا ۔اگلے چند روز میں حکومت مخالف مزید تحریکوں کے اٹھنے کا اشارہ ہے۔بلوچستان اور خیبر پختونخواہ سرفہرست کراچی اور پنجاب سے بھی طاہر القادری اور عمران خان کے مزید حامی سامنے آسکتے ہیں۔ ملک میں جاری سیاسی کشیدگی کے پیش نظر سیاسی جمود کم ہونے کی بجائے مزید بڑھنے کا خدشہ موجود ہے حکومت پر دباو¿ ڈالیں گی کہ موجودہ سیاسی بحران کو جلد از جلد حل کریں اور پارلیمنٹ اور جمہوریت بچانے کےلئے عوامی تحریک اور تحریک انصاف سے جلد با مقصد مذاکرات کو کامیاب بناتے ہوئے سیاسی بحران کا حل نکالیں ۔ذرائع کیمطابق جہاں 14اگست سے جاری حکومت مخالف لانگ مارچ اور دھرنے ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے وہاں حکومت مخالف مزید تحریکوں کے سامنے آنے کے خدشات موجود ہیں۔ بظاہر لگتا ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری کا ڈٹ جانا ان دونوں کے ایجنڈے کا حصہ ہے اور وہ ہر قیمت میں حکومت کی بساط لپیٹنا چاہتے ہیں ۔جہاں حکومت گزشتہ انیس روز سے جاری سیاسی کشیدگی کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہو رہی وہاں حکومت مخالف قوتیںمضبوط ہو رہی ہے۔معتبر ذرائع کیمطابق الطاف حسین کے استعفے جمع کرنا حکومت کو اشارہ ہے کہ مزید قوتیں اکٹھی ہو رہی ہے اور بلوچستان،خیبر پختونخواہ ،کراچی اور پنجاب سے مزید قوتیں سرگرم ہونگی جو حکومت کےلئے مزید مشکلا ت کا پہاڑ کھڑا کردیں گی اور حکومت چلانا موجودہ پارلیمانی جماعتوں کے بس سے باہر ہو جائے گا۔حکومت کے پاس وقت ہے کہ موجودہ سیاسی بحران کا جلد از جلد حل نکالا جائے اور موجودہ حکومت اور پارلیمنٹ بچانے کےلئے حکومت لچک دیکھاتے ہوئے طاہر االقادری اور عمران خان سے مذاکرات کامیاب بنائے۔جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا ہے حکومت مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے بلوچستان سے زیادہ تحریکوں کے جنم لینے کا امکان ہے جبکہ خیبر پختونخواہ سے بھی نواز حکومت مخالف قوتیں ابھریں سکتی ہیں جو حکومت گرانے تک واپس نہیں آئیں گی۔کراچی کے علاوہ باقی سندھ سے زیادہ لوگ سامنے نہیں آئیں گے جبکہ پنجاب بھی پورا نہیں بلکہ مخصوص شہروں سے بھرپور قسم کے گروہ سامنے آسکتے ہیں۔
تحریکوں کا اشارہ