اپوزیشن جماعتوں کا آرڈیننسوں کے اجراء کیخلاف سینیٹ سے احتجاجا واک آؤٹ

    اپوزیشن جماعتوں کا آرڈیننسوں کے اجراء کیخلاف سینیٹ سے احتجاجا واک آؤٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)اپوزیشن جماعتوں نے آرڈیننسوں کے اجراء کے خلاف سینیٹ سے احتجاجاً واک آؤٹ کرتے ہوئے کہاہے کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پارلیمنٹ کو غیر فعال بنایا جارہاہے،صدر مملکت کوئی آرڈیننس فیکٹری نہیں کہ حکومت کی جانب سے بھیجے گئے ہر آرڈیننس پر دستخط کردیں، صدر کے اقدامات آئین کے منافی ہیں،حکومت آئین کے آرٹیکل89 کا سہارا لینے کی کوشش کر رہی ہے،مخصوص حالات کے بغیر آرڈیننس نہیں لایا جا سکتا۔ سینیٹ کا اجلاس چیئر مین صادق سنجرانی کے زیر صدارت ہوا۔پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پارلیمنٹ کو غیر فعال بنایا جا رہا ہے،ان آرڈیننسوں سے پارلیمنٹ کا استحقاق مجروع ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صدر مملکت کوئی آرڈیننس فیکٹری نہیں کہ حکومت کی جانب سے بھیجے گئے ہر آرڈیننس پر دستخط کردے۔ انہوں نے کہاکہ صدر مملکت کے اقدامات آئین کے منافی ہیں۔ سینیٹر رضا ربانی  نے کہاکہ حکومت آئین کے آرٹیکل89 کا سہارا لینے کی کوشش کر رہی ہے،مخصوص حالات کے بغیر آرڈیننس نہیں لایا جا سکتا۔اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق نے کہاکہ حکومت ہاؤس کو آرڈیننس فیکٹری کے طور پر استعمال کر رہی ہے،یہ آئین کے ساتھ فراڈ ہے،ہم اس کیخلاف احتجاج کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت شارٹ کٹ کے ذریعے قانون سازی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب ایوان چل رہا ہو کوئی آرڈیننس نہیں پیش ہو سکتا۔ انہوں نے کہاکہ صدر نے سینیٹ اجلاس سے ایک دن پہلے پیاروں اور سرمایہ کاروں کو خوش کرنے کا آرڈیننس جاری کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اس وقت ہم حالت جنگ میں ہیں،اکثریت میں ہیں اس کے باوجود بھی آرڈیننسوں کا سیلاب امڈ آیا ہے۔ میں ہو۔ انہوں نے کہاکہ جمہوری نظام میں فیصلے پارلیمنٹ میں ہوتے ہیں،ایوان موجود ہے ایسے فیصلے نہیں ہونے چاہیے جس پر قوم کو جواب دینا پڑے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کو اپنے رویوں اور اداؤں پر غور کرنا پڑے گا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اعظم سواتی جب حکومت میں نہیں تھے تو ان کے بیانات پر مشتمل اقوال زیریں موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان وزیراعظم بننے سے پہلے کہتے تھے یہ تمہارے باپ کا پیسہ ہے کہ تم اس طرح معاف کرتے ہو؟اب ہم بھی حکومت سے یہ سوال کرتے ہیں کہ یہ تمہارے باپ کا پیسہ ہے جو تم معاف کر رہے ہو۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے ہوتے ہوئے عوام کے ریلیف کیلئے کوئی آرڈیننس لائیں تو میں بھی حمایت کرونگا۔وفاقی وزیر اعظم سواتی نے کہاکہ میں بھی چیخ چیخ کر ایوان میں بول سکتا ہوں، سچائی کی بات سننے کی ہمیت نہیں۔ اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ میں کورم کی نشاندہی کی گئی، کورم پورا نہ ہونے کے باعث چیئرمین سینیٹ نے پانچ منٹ کیلئے گھنٹیاں بجانے کے احکامات جاری کردئیے بعد ازاں کورم پورا نہ ہونے پر سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔قبل ازیں وقفہ سوالات کے دوران ایوان کو بتایا گیا کہدیا مر بھاشا ڈیم کیلئے1310 ارب روپے کی ضرورت ہے،مالی سال 2018-19 میں رویت ہلال کمیٹی کیلئے 34لاکھ 71ہزار تین سو روپے بجٹ میں رکھے گئے،رویت ہلال کمیٹی کے ممبران کو گریڈ بیس کے برابر سفری الاؤنس قیام وطعام کے برابر الاؤنس دیا جاتا ہے،مانیٹرنگ افسران کی رپورٹ کی بنیاد پر پرائیوٹ حج آپریٹرز کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ 
سینیٹ/واک آؤٹ

مزید :

صفحہ اول -