مضبوط سکیورٹی کے ادارے ملک میں امن کے ضامن ہیں،سلطان محمد خان

مضبوط سکیورٹی کے ادارے ملک میں امن کے ضامن ہیں،سلطان محمد خان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 
پشاور(سٹاف رپورٹر)صوبائی وزیر قانون سلطان محمد خان نے کہا ہے کہ ملک میں امن کی بحالی اور دہشت گردی و انتہا پسندی سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے عوام اور سکیورٹی اداروں نے لازوال اور ان گنت قربانیاں دی ہے جنہیں پاکستان کی تاریخ میں سنہری الفاظ سے یاد کیا جائیگا انہوں نے مزید کہا مضبوط سکیورٹی کے ادارے ایک پر امن ملک کے ضامن ہوتے ہیں۔ انہوں نے پولیس پر زور دیا کہ مجرموں سے برتاؤ اور تفتیش کے عمل میں تشدد کے عنصر سے گریز کریں۔ صوبائی وزیر نے قومی اتحاد کے حوالے سے کہا کہ ملک کو پرامن اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے رنگ،نسل اور زبان سے بالاتر ہو کرمتحد ہونا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی پشاور کیمپس میں ''ھم پاکستانی'' کے عنوان کے تحت پولیس کی تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اپنے خطاب میں صوبائی وزیر نے پولیس جوانوں پر زور دیا کہ وہ پیشہ وارانہ سرگرمیوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنائیں اور اس طرح کی تربیتی سرگرمیوں سے عملی میدان میں استفادہ حاصل کریں اور عوام کے درمیان ایک مثبت رویے کا نام کمائیں۔صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ پولیس دہشتگردی اور جرائم سے پاک معاشرے کی نشوونما میں اپنا کردار ادا کرے۔ جہاں عوام خود کو محفوظ سمجھیں اور اداروں پر انحصار اور اعتماد ہو۔ سلطان  محمدخان کا کہنا تھا کہ پولیس مشکل حالات میں کم تنخواہ میں فرائض انجام دیتی ہے اور انہیں اس بات کا ادراک ہے اور اس میں مزید بہتری کیلئے ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی۔وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ کچھ حریف عناصر ہیں جو پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں لیکن ہم سب کو یکجا ہو کر حب لوطنی کا مظاہرہ کرنا ہے اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر رواں دواں رکھنا ہے اور انکے مظموم ارادوں کو شکست دینا ہے سلطان محمد خان نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل قابلیت میں کسی سے کم نہیں ہے لیکن انکو مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے جو پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی وصوبائی حکومت فراہم کر رہی ہے۔ تقریب سے وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے سائنس وٹیکنالوجی ضیاء اللہ بنگش نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ علامہ اقبال یونیورسٹی کی اس کاوش قابل ستائش ہے انہوں نے پولیس نوجوانوں کو کہا کہ تربیتی ورکشاپ کے اسباق کو اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا حصہ بنائیں کیوں کہ تہذیب یافتہ قومیں ہی ترقی کرتی ہیں