حکومت مخالف تحریک، نواز، زرداری اتفاق، رہبر کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کے اختلافات ختم، 20ستمبر کو اے پی سی بلانے کا فیصلہ
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن)سابق صدر آصف زرداری اور مسلم لیگ(ن) کے قائد نوازشریف کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ،اکیلے سیاسی پرواز ممکن نہیں ملکر وفاقی حکومت کے خاتمے کی تحریک چلانے کے بارے میں اتفاق کیا گیا،نوازشریف پر وطن واپسی کے لئے حکومت اور عدلیہ کے دباؤ کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی،دونوں جماعتوں کے دیگر رہنما باہر پریس کانفرنس کرتے رہے جبکہ اعلیٰ قیادت کانفرنس کال پر وفاقی حکومت کے خاتمے کا پلان بناتی رہی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق روایتی سیاسی مخالفین مشکل وقت میں ایک پیج پر آگئے ہیں،مسلم لیگ(ن) کے وفد کے بلاول ہاؤس کراچی کے دورے اور پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کے دوران سابق صدر آصف زرداری اور مسلم لیگ(ن) کے قائد نوازشریف کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔مسلم لیگ(ن) کے صدر شہبازشریف نے ملاقات کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف کی سابق صدر آصف زرداری سے ٹیلی فون پر بات کروائی۔دیگر پارٹی رہنما جب باہر آکر پریس کانفرنس کر رہے تھے تو دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کانفرنس کال پر بات چیت کر رہی تھی۔کانفرنس کال میں بلاول بھٹو زرداری،سابق صدر آصف زرداری،شہبازشریف اور نوازشریف موجود تھے۔گفتگو کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اکیلے سیاسی پرواز ممکن نہیں ہے اس لئے ملکر کچھ کرنا ہوگا۔ٹیلی فونک رابطے میں ملکی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ وفاقی حکومت کے خاتمے کے لئے تحریک کے آغاز کے حوالے سے بھی غور کیا گیا۔ دوسری طرف اپوزیشن کی بڑی اور چھوٹی جماعتوں کے مابین اختلافات ختم ہونے کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کی راہیں ہموار ہوگئیں،20 ستمبر کو بلاول ہاوس میں اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی ہوگی۔ جمعرات کے روز جے یو آئی کے رہنما اکرم خان درانی کی رہائشگاہ پر اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد کمیٹی کے کنوینئر اکرم خان درانی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں مرحوم سینیٹر میرحاصل بزنجو کے لئے دعا کی گئی انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ سے رہبر کمیٹی کے اجلاس نہیں ہوسکے اور یہ خبریں چلتی رہی کہ اپوزیشن تقسیم ہوگئی ہے انہوں نے کہا کہ آج اپوزیشن کا متفق ہونا عوام کی ضروریات کی وجہ سے ہے۔اپوزیشن میں اب کوئی اختلاف نہیں ہم اندر باہر اب ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی این پی مینگل کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ اپوزیشن اتحادکا حصہ بنے ہیں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے درمیان کو ئی اختلاف نہیں ہے اور 20 تاریخ کو کل جماعتی کانفرس بلاول ہاؤس میں ہوگی انہوں نے کہا کہ آج اپوزیشن کا اتحاد عوام کے مسائل اور حقوق دلوانے کے لیے ضروری ہے انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش تھی کہ اے پی سی کو جلد رکھا جائے لیکن پارٹی قیادت کی مصروفیات کی وجہ سے جلد نہیں رکھ سکتے ہیں اور اب 20 ستمبر کو اے پی سی ہو گی ایک سوال کے جواب میں اکرم درانی نے کہا کہ اے پی سی کے ایجنڈا میں آزاد انتخابات کا انعقاد بھی شامل تھاایسے انتخابات جن میں مداخلت نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے خلاف تحریک چلانے پرمشاورت چل رہی ہے تاہم ان ہاوس تبدیلی کرنی ہے یا کچھ اور یہ اے پی سی طے کرے گی۔ اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ جن قوتوں سے مولانا فضل الرحمن نے مذاکرات کئے تھے اور جن سے مولانا شاکی ہیں۔ کیا اب گیارہ جماعتیں ان قوتوں سے وہیں سے مذاکرات کریں گی جس پر اکرم درانی نے کہا کہ اس سوال کا جواب میرے لیول کا نہیں ہے جواب نہیں دے سکتا ہوں اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویزاشرف نے کہا کہ جتنی بات ایف اے ٹی ایف چاہتا ہے اتنا کرنے کو تیار ہیں اور تیار تھے۔ مگر حکومت نے سب کچھ بلڈوز کیا ہے ہم کوئی ایسی قانون سازی نہیں چاہتے کہ حکومت اسے اپوزیشن کے خلاف استعمال کرے انہوں نے کہا کہ یہ جھوٹ ہے کہ ہم این آراو کے لئے ایف اے ٹی ایف کے قوانین کی مخالفت کررہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ آج ناصر خالد جیسے عظیم جوان کی شہادت ہوئی ہے بھارت نے کشمیر ہڑپ کرلیا ہے ہمیں وزیر اعظم کس منہ سے طعنہ دیتے ہیں کہ اپوزیشن اور بھارت کا ایف اے ٹی ایف پر موقف ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کشمیر سرنڈر کردیا ہے اوربھارت کشمیر ہڑپ کرگیا حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے گریبان میں دیکیھے ہمیں طعنے نہ دے۔ حکومت ہوش کے ناخن لے مقبوضہ کشمیر میں روز شہادتیں ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب جتنی تیزی اپوزیشن کے خلاف مقدمے بنانے میں ہے اتنی تیزی اگر کشمیر پر دکھاتے تو بہتر ہوتا۔
نواز زرداری اتفاق