سرائیکی گلوکار شفاء اللہ روکھڑی کی وفات پر فنکاروں کا اظہار تعزیت مرحوم میٹھی آواز کے مالک تھے، ثریا ملتانیکر، عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی
ملتان (سٹی رپورٹر)عالمی شہرت یافتہ معروف سرائیکی گلوکار شفاء اللہ روکھڑی کی وفات پر وسیب کے فنکاروں نے صدمے اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے فنکار روز روز نہیں بلکہ صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں (بقیہ نمبر18صفحہ6پر)
۔ ان کی وفات سے جو خلا پیدا ہوا ہے وہ بہت عرصہ تک پُر نہ ہو سکے گا۔ شفاء اللہ روکھڑی کی وفات صرف وسیب ہی نہیں پورے ملک کے لئے صدمے کا باعث ہے کہ فنکار کسی بھی ملک کا قومی اثاثہ ہوتے ہیں۔ ملکہ موسیقی محترمہ ثریا ملتانیکر نے شفاء اللہ روکھڑی کی وفات پر دلی صدمے اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ میٹھی آواز کے مالک تھے، ان کی عمر بھی اتنی زیادہ نہ تھی، ابھی ان کے گانے کے دن تھے کہ اللہ کو پیارے ہوگئے۔ عالمی شہرت یافتہ سنگر عطا اللہ خان عیسیٰ خیلوی نے کہا کہ شفا اللہ خان روکھڑی اچھے سنگر کے ساتھ ساتھ بہت اچھے انسان بھی تھے، ان کو اپنی دھرتی،اپنی مٹی اور اپنے وسیب کے ساتھ اپنی ماں بولی سے محبت تھی۔ سرائیکی سنگرز احمد نواز چھینہ، شہزادہ آصف علی گیلانی، اجمل ساجد، ساجد ملتانی، رمضان بے وس، ثوبیہ ملک، حاجی غلام فرید کنیرہ، جمیل پروانہ، کوثر جاپانی، عظمت نیازی، شرافت علی خان، واجد بغدادی و دیگر نے کہا کہ شفاء اللہ روکھڑی جیسے فنکار قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں۔ سرائیکستان قومی کونسل کے تعزیتی اجلاس میں ظہور دھریجہ، حاجی عید احمد دھریجہ، حیات اللہ خان نیازی، عابد سیال، زبیر دھریجہ، سرائیک خان ملتانی، پرویز قادر خان، اجمل دھریجہ، روشن ضمیر مہوٹہ، سراج احمد ساغر، خضر حیات مہوٹہ، جعفر مہوٹہ، شیخ ممتاز الرحمن، شبیر بلوچ، افضال بٹ، بابا ممتاز، ظفر مسکین، بلال بزمی، جاوید شانی، شریف بھٹہ، چوہدری مبشر، چوہدری عامر، ایاز محمود دھریجہ، سلطان محمود دھریجہ، سانول اعوان، احسان اعوان، آصف دھریجہ،مقصود دھریجہ، نذیر احمد بزمی و دیگر نے شفا اللہ روکھڑی کی وفات پر دکھ اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت کیلئے دعا کی ہے۔
اظہار تعزیت