’میری زندگی کی ہر سانس جھوٹی ہے‘ سیاہ فام خاتون بن کر زندگی گزارنے والی خاتون نے اپنی اصلیت بتائی تو ہر کوئی دنگ رہ گیا
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ میں ایک خاتون پروفیسر نے اپنی نسل کے متعلق گزشتہ روز ایسا انکشاف کیا ہے کہ سن کر اس کے دوست اور کولیگ مبہوت رہ گئے۔ میل آن لائن کے مطابق 38سالہ جیسیکا کروگ نامی یہ پروفیسر جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں افریقی امریکن تاریخ پڑھاتی ہے۔ وہ شروع سے لوگوں کو بتاتی آ رہی تھی کہ وہ سیاہ فام ہے لیکن اب اس نے خود ہی ایک بلاگ پوسٹ میں انکشاف کر ڈالا ہے کہ وہ اپنی نسل کے متعلق اب تک جھوٹ بولتی آئی ہے۔ وہ سیاہ فام نہیں بلکہ سفید فام ہے۔ اس نے لکھا ہے کہ وہ یہودی مذہب سے تعلق رکھتی ہے اور کینسس سٹی میں پیدا ہوئی اور وہیں پلی بڑھی۔
جیسیکا لکھتی ہے کہ ”بالغ ہونے کے بعد سے میں دنیا کو جھوٹ بولتی آ رہی ہوں کہ میں سیاہ فام ہوں۔ اب تک میرے جتنے بھی دوست بنے اور جتنے لوگوں سے میرا تعلق رہا، وہ سب جھوٹ پر مبنی تھا، میری ہر ایک سانس جھوٹ تھی۔ میں نے اپنا بچپن سفید فام یہودی بچی کے طور پر گزارا۔“ رپورٹ کے مطابق اس انکشاف کے بعد جیسیکا کے دوست، کولیگ، سیاہ فام مصنفین اور سکالرز، جو اس کے ساتھ کام کرتے رہے، اسے کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں کہ وہ آج تک ایک جعلی شناخت کی حامل خاتون کے ساتھ ملتے رہے۔ جیسیکا کے اس اعتراف سے ہمیں سابق این اے اے سی پی لیڈر ریچل ڈولیزل کے سکینڈل کی یاد آتی ہے۔ اس نے بھی دنیا سے جھوٹ بول رکھا تھا کہ وہ سیاہ فام ہے، حالانکہ وہ سفید فام تھی تاہم 2015ءمیں اس کے جھوٹ کا بھانڈا پھوٹ گیا۔