پنجاب بھر سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے سینکڑوں وکیل امیدواروں پر نا اہلی کی تلوار لٹکنے لگی
لاہور(شہباز اکمل جندران/انویسٹی گیشن سیل ) پروفیشنل ٹیکس کی نادہندگی ، پنجاب بھر سے قومی وصوبائی اسمبلی کے سینکڑوں وکلاامیدواروں پر نااہلی کی تلوار لٹک گئی ۔ یکم جولائی 2002سے نافذالعمل یہ ٹیکس صوبے کے 50ہزار سے زائد وکلا میں سے چند ایک کے سوا کسی نے بھی ادا نہیں کیا۔ ایکسائز اینڈٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبے بھر کے نادہندہ وکلا کی فہرستیں تیار کرلیں۔معلوم ہوا ہے کہ ایکسائز اینڈٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کے دور حکومت میں فنانس آرڈیننس 2002کے تحت فنانس ایکٹ 1977میں ترمیم کرتے ہوئے صوبے کے وکلاءکو بھی پروفیشنل ٹیکس کے نیٹ میں شامل کیا۔ لیکن وکلاءتنظیموں نے اس ٹیکس کے خلاف احتجاج کیا اور یکم جولائی 2002سے تاحال 11برس گزرنے کے بعد بھی صوبے کے 50ہزار سے زائد وکلا میں سے محض گنتی کے چند ایک وکلانے ٹیکس ادا کیا ہے۔ جبکہ 49ہزار سے زائد وکلا اس ٹیکس کی ادائیگی کے حوالے سے نادہندہ ہیں۔ اور خدشہ ہے کہ صوبائی پروفیشنل ٹیکس ادا نہ کرنے والے یہ وکلا، حالیہ انتخابات کے دوران ہونے والی بے رحم جانچ پڑتال کی زد میں آسکتے ہیں اور نااہل قرار دیئے جاسکتے ہیں۔ کیونکہ صوبے بھر میںسینکڑوں وکلا قومی وصوبائی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔معلوم ہواہے کہ ایکسائز اینڈٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب صوبے بھر میں پیشہ وارانہ بنیادوں پر 20سے زائدشعبہ جات سے وابستہ افراد سے پروفیشنل ٹیکس وصول کرتا ہے۔ اور نادہندگان کے خلاف لینڈ ریونیوایکٹ 1967کے تحت کاروائی کی جاتی ہے۔ نادہندگان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جاتے ہیں ۔ ان کی جائیدادیں بحق سرکار قرق کی جاتی ہیں۔ لیکن وکلا سے اس ٹیکس کی وصول کے حوالے سے محکمے کو مسلسل ناکامی کا سامنا ہے۔اور محکمے کے ملازمین وکلاسے پراپرٹی ٹیکس کی وصول کے حوالے سے قانون کے برعکس نہ تو نادہندگان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہیں۔ نہ ہی کسی نادہندہ کو گرفتار کیا جاتا ہے اور نہ ہی ان کے دفاتر وغیر ہ سیل کیے جاتے ہیں۔ بلکہ ملازمین کے ڈر اور خوف کا یہ عالم ہے کہ وہ ٹیکس کی ادائیگی کے لیے وکلاءکو نوٹس بھی ارسال نہیں کرتے ۔
وکیل امیدوار