انتخابی عمل بے معنی ہو جائے گا، جانچ پڑتال میں مضحکہ خیز سوالات سے ڈرامہ رچایا جا رہا ہے :انسانی حقوق کمیشن
لاہور ( مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں حقوقِ انسانی کے کمیشن نے انتخابات کے لیے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کے عمل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو غیر متعلقہ اور غیر ضروری معاملات میں الجھایا جا رہا ہے ،کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کے موقع پر ریٹرننگ افسران کی جانب سے امیدواروں سے کیے جانے والے سوالات اور ان کے فیصلوں پر ملک کے مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔جمعہ کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا کہ انتخابی امور کا بندوبست کرنے والوں نے لوگوں کو ان معاملات میں الجھا دیا ہے جو غیر متعلقہ اور غیر ضروری ہیں۔ کمیشن کے مطابق ’کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے نام پر ایک ڈرامہ رچایا جا رہا ہے اور امیدواروں سے ایسے سوالات کیے جا رہے ہیں جن کا قانون اور آئین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کی سب سے بری مثال ایک مضمون لکھنے کی پاداش میں کالم نگار ایاز امیر کو نااہل قرار دینا ہے۔‘خیال رہے کہ پنجاب کے علاقے چکوال میں ریٹرننگ افسر نے مسلم لیگ نواز کے رہنما ایاز امیر کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے ہیں اور انہوں نے اس فیصلے کیخلاف اپیل کر رکھی ہے ۔ان کے کاغذات اخبارات میں شائع ہونے والے دو کالموں کو بنیاد پر ا مسترد کیے تھ گئے ہیں ۔ایاز امیر کے کاغذات نامزدگی کو مقامی صحافی بابر سلیم نے چیلنج کیا تھا اور یہ موقف اختیار کیا کہ ایاز امیر نے نظریہ پاکستان کے خلاف کالم لکھے ہیں اس لیے وہ انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہیں لہٰذا ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے جائیں۔ انسانی حقوق کمیشن کے مطابق نااہلی کی لہر تیزی سے ایسی مضحکہ خیزی میں تبدیل ہو رہی ہے جس سے نہ صرف عوام کو اپنے نمائندگان کے انتخاب کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے بلکہ یہ فطری انصاف کے بنیادی اصول کے بھی منافی ہے۔بیان کے مطابق امیدواروں کی چھانٹی کا بِلاجواز اقدام انتخابات کے بنیادی مقصد کو شکست سے دوچار کرنے، تنازعات کو ہوا دینے اور سیاستدانوں کے مابین اختلافات پیدا کر کے رجعت پسند شرانگیزوں کے لیے راہ ہموار کرے گا۔پاکستان کا انسانی حقوق کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں کو اپنے حکمران منتخب کرنے کے حق سے محروم کرنے کی حالیہ سازش کی مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ الیکشن کمیشن کو خاموش تماشائی نہیں بنے رہنا چاہیے۔ کمیشن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گزشتہ دنوں اور ہفتوں میں پیش آنے والے واقعات کی روک تھام نہ کی گئی تو ملک میں حقیقی جمہوریت کا حصول ایک ادھورا خواب بن کر رہ جائے گا۔بیان میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ سیاسی جماعتیں جمہوری نظم و نسق کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے فروعی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کریں گی۔