فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے تھر کی صورتحال کا زممہ دار سندھ حکومت اور بیورو کریسی قرار دےدیا
کراچی (خصوصی رپورٹ) فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے سربراہ ڈی آئی جی حیدر آباد ثناءاللہ عباسی نے 22 صفحات پر مشتمل رپورٹ مرتب کی ہے یہ رپورٹ 8 اپریل کو سندھ ہائی کورٹ میں پیش کی جائے گی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے ملک کا پسماندہ ترین ضلع تھر کی آبادی 9 لاکھ افراد پر مشتمل ہے اس ضلع کی موجودہ صورتحال کے ذمہ دار حکومت اور بیوروکریسی ہے۔ تھر کے تین میں سے 2 مختیارکاروں نے ستمبر 2013 رپورٹ دی تھی کہ ضلع میں قحط پڑنے والا ہے لیکن اس کے باوجود ڈپٹی کمشنر تھرپارکر نے علاقے کو قحط زدہ قرار دینے کی درخواست کمشنر میرپور خاص کو تاخیر سے کی۔ دوسری جانب حکومت سندھ نے ضلع تھرپارکر کو آفت زدہ قرار دینے میں دو ماہ سے زائد کی تاخیر کی۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تھر سے متعلق سمری تین ماہ تک سندھ سیکرٹریٹ میں پڑی رہی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے غربت اور صحت کی سہولیات کی کمی کے باعث 2012 اور 2013 کے درمیان سول اسپتال مٹھی میں 141 بچے جبکہ 2013 اور 2014 کے درمیان 196 بچے جاں بحق ہوئے جبکہ ضلعی انتظامیہ نے بچوں کی شرح اموات میں کمی کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تھر میں 67 فیصد ڈاکٹرز کی آسامیاں خالی ہیں۔ 27 ماہر ڈاکٹرز اور 163 جنرل ڈاکٹر کی آسامیاں خالی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ریلیف، مالیات، خوراک اور صحت کے محکموں کی غفلت اور لاپرواہی سے حالات زیادہ خراب ہوئے۔ حکومت سندھ نے خوراک کی ترسیل کی مد میں 2008 اور 2009 کے واجبات بھی ادا نہیں کئے۔ وزیر اعلٰی سندھ نے 28 جنوری 2014 کو 5 کروڑ 32 لاکھ روپے تھر کیلئے جاری کئے لیکن بیوروکریسی نے وزیر اعلیٰ کے احکامات کو قابل توجہ نہیں جانا۔ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ 8 اپریل کو سندھ ہائیکورٹ میں پیش کی جائے گی اس سے پہلے حکومت کی جانب سے پیش کردہ تمام رپورٹس کو عدالت عالیہ مسترد کر چکی ہے۔
تھر