امیدیں پوری نہیں ہوئیں ، لاشیں مل رہی ہیں ،طالبان نواز شریف کے اپنے اور بلوچ غیر ہیں ،اسمبلیاں چھوڑدیں گے :اختر مینگل

امیدیں پوری نہیں ہوئیں ، لاشیں مل رہی ہیں ،طالبان نواز شریف کے اپنے اور بلوچ ...
امیدیں پوری نہیں ہوئیں ، لاشیں مل رہی ہیں ،طالبان نواز شریف کے اپنے اور بلوچ غیر ہیں ،اسمبلیاں چھوڑدیں گے :اختر مینگل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک)بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے انتباہ کیا ہے کہ اگر بلوچستان میں سرکاری فورسز کے ہاتھوں بلوچ نوجوانوں کی ہلاکتوں اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو ان کی جماعت پارلیمنٹ کی نشستوں سے مستعفی ہو جائے گی۔بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اپنا یہ موقف انہوں نے وزیراعظم نواز شریف کو ملاقات میں بتا دیاہے اوروزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ رواں برس بلوچستان میں تبدیلیوں کا سال ہوگا اور وہاں سیاسی طور پر نمایاں بہتری نظر آئے گی۔‘سردار اختر مینگل نے کہا کہ انھوں نے وزیراعظم کو بتایا کہ وہ ان تبدیلیوں کے منتظر تو ہیں لیکن شاید ان کی جماعت پورا سال ان کا انتظار نہ کرے اور اس سے پہلے ہی قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے الگ ہو جائے،انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی حکومت سے انہیں جو توقعات تھیں وہ پوری نہیں ہوئیں ۔انہوں نے تلخی سے بھرے اپنے مخصوص لہجے میں کہا کہ ’پچھلے دور حکومت میں علیحدہ علیحدہ لاشیں ملتی تھیں، اس حکومت نے یہ سہولت کر دی ہے کہ اجتماعی قبریں ملنے لگی ہیں تاکہ لواحقین کو انھیں تلاش کرنے اور دفنانے میں زیادہ دقت نہ ہو۔‘علیحدگی پسند بلوچ رہنماو¿ں کے ساتھ حکومت کے مذاکرات کی کوششوں کے بارے میں سوال پر سردار اختر مینگل نے کہا کہ بلوچ حکومت کوئٹہ اور اسلام آباد میں ہوتے ہوئے ان (اختر مینگل) کے ساتھ مذاکرات تو کر نہیں رہی، پہاڑوں میں روپوش مسلح افراد سے کیسے بات کرے گی۔انھوں نے کہا کہ وہ حکومت اور ناراض بلوچوں کے درمیان مذاکرات میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتے۔’جب میرے جیسے جمہوریت پسند کہ جس کے ہاتھ میں بیلٹ پیپر ہے، اگر اس کے ساتھی کی مسخ شدہ لاش ابھی تک مل رہی ہے، تو میں اس کو مذاکرات پر کیسے قائل کر سکتا ہوں جس کے ہاتھ میں بندوق ہے۔‘طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے بلوچ سردار نے کہا کہ یہ مذاکرات اپنے پرائے کا فرق واضح کرتے ہیں۔’طالبان کو وہ اپنا سمجھتے ہیں اس لیے گلے شکوے بھی کرتے ہیں اور بات چیت بھی۔ ہم غیر ہیں۔‘۔سردار اختر مینگل نے جلا وطنی ختم کرکے عام انتخابات میں مشروط طور پر حصہ لیا تھا۔