زرداری نااہلی کیس، پارلیمنٹ کو خود اپنے لئے احتسابی طریقہ کار بنانا چاہیے: اسلام آباد ہائی کورٹ
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس کا پہلا نیب ریفرنس سماعت کیلئے مقرر کرلیا گیا۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے تمام ملزمان کی طلبی کے سمن جاری کرتے ہوئے سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی محمد حسین سید سمیت تمام ملزمان کو 19 اپریل کو طلب کرلیا۔عدالت کی جانب سے جن ملزمان کو طلب کیا گیا ہے ان میں سابق صدر آ صف زرداری کے قریبی ساتھی یونس کوڈواوی، کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے 4 سابق اور 4 موجودہ افسران بھی شامل ہیں۔ ملزمان پر فلاحی مقاصد کیلئے مخصوص پلاٹس غیر قانونی طور پر الاٹ کرنے کا الزام ہے۔یاد رہے کہ 2 اپریل کو نیب ایگزیکٹو بورڈ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب راولپنڈی کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس کی منظوری دی تھی۔
سماعت مقرر
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نااہلی کی درخواست پر سابق صدر آصف زرداری کو پری ایڈمیشن نوٹس جاری کردیا ۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان اور عثمان ڈار کی آصف زرداری کی نااہلی کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ سیاسی تنازعات پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہئیں، درخواست گزار پہلے اس پر مطمئن کریں کہ ایم این اے کی نااہلی کیلئے کسی اور فورم پر کوئی معاملہ زیر التوا نہیں،درخواست گزار عثمان ڈار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا آصف زرداری کی نااہلی ان دستاویزات کی بنیاد پر مانگ رہے ہیں جو الیکشن کے بعد سامنے آئیں، یہ نیویارک کے متعلقہ شعبہ سے تصدیق شدہ اور نوٹرائزڈ ڈاکومنٹس ہیں۔آصف زرداری نے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثے چھپائے ہیں،جس کی وجہ سے وہ صادق اور امین نہیں رہے، اسلئے قانون کے تحت آصف زرداری نا تو قومی اسمبلی کے رکن بننے اور نا ہی پارٹی کی سربراہی کیلئے اہل ہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار کو کہا جو وقت آپ پارلیمنٹ کے بجائے ادھر لیں گے وہ دیگر کیسز پر لگنا چاہیے، پارلیمنٹ اس متعلق خصوصی کمیٹی بھی بنا سکتی ہے۔وکیل عثمان ڈار نے کہا ہم نے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت نااہلی کی درخواست دائر کی ہے، ہم آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت آصف زرداری کی نااہلی مانگ رہے ہیں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کیا آصف زرداری کے مدمقابل پی ٹی آئی کا امیدوار تھا اور کیا آصف زرداری کے کسی مدمقابل امید و ا ر نے انتخابی عذردا ر ی دائر کی؟۔ عدالت میں 18 ہزار مقدمات زیر التوا ہیں، امریکی جج نے لکھا عدالتوں کو سیاسی معاملات سے دور رہنا چاہیے۔ پارلیمنٹ کو خو د اپنے لئے احتسابی طریقہ کاربنانا چاہیے، درخواست گزار کی جماعت ابھی اقتدارمیں ہے وہ خود اس مسئلہ کو دیکھ سکتے ہیں، پارلیمنٹ اور ا سٹینڈنگ کمیٹی کی فائنڈنگز کے بعد کورٹ میں آئیں، پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو پڑھیں، عدالت عظمی نے تمام فورمز کے بعد کیس سنا، کیا آپ نے دیگر فورمز کواستعمال کیا؟، پانامہ فیصلے میں سپریم کورٹ نے جو طریقہ طے کیا اس کے مطابق مطمئن کریں ۔عدالت نے درخواست گزاروں کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد آصف زرداری سے 2 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔