جناب وزیر خزانہ! عوام تو دیوالیہ ہو چکے ہے
وزیر خزانہ اسد عمر دھن کے پکے ہیں، چند روز پہلے جو کہا ہے کر دکھایا، مہنگائی ہو گی چیخیں نکلیں گی۔ یہ الفاظ تھے وزیر خزانہ کے جن پر 100فیصد عمل درآمد ہو چکا ہے۔وزیر خزانہ نے قوم کو دوسری خوشخبری اس دن سنائی کہ جب ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی رپورٹ جاری کی ہے۔ وزیر خزانہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے بلند بانگ دعوؤں اور قوم کو ملکی معیشت مضبوط کرنے کے نعروں کے ساتھ کرشمہ ساز شخصیت کے طور پر متعارف ہو چکے ہیں، جب سے اقتدار میں آئے ہیں قوم کو جھٹکے پے جھٹکا لگا رہے ہیں۔ ڈالر 143پر ناٹ آؤٹ ہے، پاؤنڈ ڈبل سنچری کے قریب ، پٹرول کی سنچری بھی یقینی۔ کپتان کی بولنگ جاری ہے، ریال کو ففٹی کے لئے 12رن درکار ہیں ۔ وزیرخزانہ کے اعلان کے بعد 22کروڑ عوام کی چیخیں آسمان سے بھی بلند ہو رہی ہیں ان حالات میں جناب وزیرخزانہ نے قوم کے سامنے مزید دو آپشن رکھ دیئے ہیں۔کہا گیا ہے عوام تیار رہیں دیوالیہ یا آئی ایم ایف، دونوں میں سے ایک آپشن مجبوری ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک ہماری معیشت کی ڈوبتی ناؤ کو سہارا دینے کی پالیسی دینے کی بجائے 2020ء تک پاکستان کی معاشی ترقی خطے میں سب سے کم رہنے، مہنگائی میں مزید اضافے اور روپے کی مزید بے قدری کی المناک داستان سنا رہا ہے۔
دلچسپ صورت حال ہے اسد عمر اپوزیشن کے بینچوں سے مسلم لیگ(ن) کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر خوب چلاتے تھے۔ ملکی معیشت کا بیڑا غرق کرنے اور ڈالر مہنگا کرنے کا الزام لگاتے تھے، اسی سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تحریک انصاف کی حکومت کو ڈالر کی قیمت نیچے لانے کی آفر کی ہے۔ ایک چیز تو ثابت ہو گئی اپوزیشن میں بیٹھ کر باتیں کرنا آسان۔ ٹاک شو میں ریٹنگ بڑھانا اچھا، مگر کرکے دکھانا واقعی مشکل ہے۔ اس میں کوئی دورائے نہیں ہیں۔ موجودہ وزیر خزانہ اسد عمر کے مسلم لیگ(ن) کے دور میں کئے گئے ٹی وی پروگراموں اور تقریروں نے اتنی غلط فہمیاں پیدا کر دی تھیں کہ عوام میں ان کی مقبولیت کا گراف تیزی سے اوپر گیا تھا۔ کہا جانے لگا تھا عمران خان خوش قسمت ترین وزیراعظم ہوں گے جنہیں اسد عمر جیسا ماہر معاشیات، ماہر اقتصادیات ملا ہے، یہ آئیں گے تو اسحاق ڈار کی طرف سے مہنگا کیا گیا ڈالر نیچے آ جائے گا، مہنگائی ختم ہو جائے گی۔ عوام کو روزگار ملے گا۔افسوس اسد عمر نے دھوکہ دیا، قوم کے لئے کچھ کرنے کا وقت آیا تو اب بال عوام کے کورٹ میں پھینک دی ہے۔ فرما رہے ہیں دیوالیہ یا آئی ایم ایف، دیوالیہ ہونے سے روپیہ گر جائے گا اور مارکیٹ کریش ہو جائے ۔ آئی ایم ایف کے پاس جا کر اصلاحات لائیں گے۔
گزشتہ دنوں میں ادا کئے گئے الفاظ کو توڑ مروڑ کر یوں بیان کر رہے ہیں۔ کمزور طبقے پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا، چیخیں مافیا کی نکل رہی ہیں، ساتھ ہی مسلم لیگ(ن) کی ایمنسٹی سکیم کو ملک دشمنی قرار دینے والے اسد عمر عوام کو نئی ایمنسٹی سکیم دینے کی خوشخبری دے رہے ہیں اور امیر طبقے کو تنبیہ کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں اگر امیر لوگ ایمنسٹی سکیم سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے تو ہم ایکشن لیں گے۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا جواز پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ فرماتے ہیں۔ مسلم لیگ(ن) حکومت نے بھی آغاز آئی ایم ایف پروگرام سے کیا تھا، ہمارا موزانہ ن لیگ حکومت سے نہ کیا جائے، ہمارے دور میں ڈالر 14سے 15روپے مہنگا ہوا ہے جبکہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت میں 105 سے 127 تک گیا تھا۔ مزید فرماتے ہیں، اسحاق ڈار نے معیشت تباہ کر دی تھی۔ میڈیا کہہ رہا ہے، میں اسحاق ڈار کی پالیسیوں کو آگے بڑھا رہا ہوں۔ وزیر خزانہ کی تضاد سے بھرپور کہانی پر یقین کیا جائے یا عوام کے ساتھ جو بیت رہا ہے اس کا رونا رویا جائے۔ نئے پاکستان میں مہنگائی کا تناسب بتاتے ہوئے سروے رپورٹ کہہ رہی ہے۔ مارچ میں 18سبزیاں، 10پھل اور چکن 114فیصد تک مہنگے ہو چکے ہیں۔
نئے پاکستان میں عوام کو ریلیف دینے کی دعویدار تحریک انصاف کی حکومت بھی 100فیصد قرضوں پر انحصار جاری رکھے ہوئے ہے۔ 2019ء کی پہلی ششماہی میں ستیٹ بینک سے 650 ارب روپے کا قرضہ لیا جا چکا ہے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں دوگنا ہے۔ سونے کی قیمت ایک ہفتے میں 1700روپے بڑھ گئی ہے۔ ڈالر اور ریال کی بے لگام قیمتیں خطرے کی گھنٹی بجا رہی ہیں۔ مارکیٹ میں افواہوں کا بازار گرم ہے۔ روپے کی بے قدری نے سرکاری اور نیم سرکاری ملازمین کا دیوالیہ نکال دیا ہے۔800روپے دہاڑی والا مزدور اپنے بچوں کے لئے 3وقت کی روٹی کا انتظام نہیں کرپا رہا۔ رہی سہی کسر یوٹیلٹی بلز نے نکال دی ہے۔ سنجیدہ حلقے نئے پاکستان کے وزیراعظم اور وزیر خزانہ سے مطالبہ کر رہے ہیں 5سے 7افراد کے خاندان کے لئے کرائے کے مکان، یوٹیلٹی بلز اور بچوں کے لئے راشن کا پیکیج بنا کر دکھائیں۔ 15ہزار روپے میں کیسے زندگی کی سانسیں بحال رکھیں۔ وزیر خزانہ صاحب! ملک کا دیوالیہ نکلے یا نہ نکلے عوام کا دیوالیہ نکل چکا ہے۔ آپ اپنے بھائی زبیر صاحب کو اعداد و شمار درست کرا سکتے ہیں، مگر عوام کی کسمپرسی کا کب جائزہ لیں گے؟ آپ نے تو کہہ دیا ہے ہماری 5سالہ حکومت کے بعد عوام محسوس کریں گے ہماری معاشی پالیسیاں غریب افراد کے لئے سود مند ہیں۔ وزیرخزانہ اگر یہی ابتری کی صورت حال جاری رہی، 5سال بعد جو زندہ رہے گا، وہی آپ کے اعدادوشمار چیک کر سکے گا کہ آپ کی حکومت نے مسلم لیگ (ن) سے کتنے فیصد بہتری کی ہے۔