کورونا وائرس پھیلانے کا خدشہ،موبائل ٹاورز کو آگ لگادی گئی

کورونا وائرس پھیلانے کا خدشہ،موبائل ٹاورز کو آگ لگادی گئی
کورونا وائرس پھیلانے کا خدشہ،موبائل ٹاورز کو آگ لگادی گئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن)دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں تشویش نے جنم لیا ہے وہیں اس کے علاج کیلئے کئی ایسی افواہیں اور من گھڑت خبریں بھی سامنے آئی ہیں جن کو سچ سمجھتے ہوئے لوگوں نے ایسی حرکتیں کرڈالیں کہ لینے کے دینے پڑ گئے۔

افواہوں پر کان دھرنے والوں میں اب برطانوی شہری بھی شامل ہوگئے ہیں۔برطانیہ سمیت دیگر مغربی ممالک میں سوشل میڈیا پر افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ فائیو جی اور ریڈیو سگنل بھی کورونا وائرس کو پھیلانے کا کام کر رہے ہیں۔برطانیہ میں شہریوں نے موبائل ٹاورز یا فائیو جی ٹاورز پر کورونا وائرس کے پھیلاو کاالزام لگاتے ہوئے انہیں آگ لگا دی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق 5جی ٹاورز اور کورونا وائرس کے درمیان ربط کی خبروں پر برمنگھم، لیورپول، میلنگ اور میری سائیڈ میں کئی ٹاورز کو آگ لگانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں جس کے بعد متعلق حکام نےتحقیقات کاآغاز کردیا ہے۔

بی بی سی کے مطابق یوٹیوب اور فیس بک پر وائرل ایک ویڈیو میں ایگبرتھ میں جلتے ایک ٹاورکو دیکھا جاسکتا ہے۔ کیبنٹ آفس کے وزیر مائیکل گووکہتے ہیں کہ یہ انتہائی خطرناک بدتہذیبی ہے۔ ڈیجیٹل ۔ ثقافتی میڈیا اور سپورٹ کے محکمے نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر کہا ہے کہ موبائل ٹاورز کے کورونا وائرس کو پھیلانے کے حوالے سے کوئی ٹھوش شواہد موجود نہیں ہیں۔ اس قسم کی افواہیں ہمارے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ تاحال فائیو جی ٹاورز کو آگ لگائے جانے کے واقعات سے متعلق اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ انہیں کس نے آگ لگائی، تاہم یہ واقعات سوشل میڈیا پر افواہوں کے بعد پیش آئے۔
ڈان نیوز کے مطابق 

حکومت کی جانب سے شیئر کی گئی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ فائیو جی کورونا وائرس کو پھیلانے کا باعث نہیں، اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں اس بات کے ثبوت نہیں ملے کہ مذکورہ ٹیکنالوجی وبا پھیلانے سمیت دیگر بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔

اسی حوالے سے برطانوی اخبار دی گارجین نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ فیس بک اور ٹوئٹر پر فائیو جی کے حوالے سے افواہیں پھیلنے کے بعد ٹاورز پر کام کرنے والے عملے کو بھی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیس بک اور ٹوئٹر پر کئی نامور شخصیات نے بھی ایسی پوسٹس کیں کہ فائیو جی سگنل کورونا پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق درحقیقت مذکورہ پوسٹس کاپی اور پیسٹ کے تحت آگے بڑھائی گئیں اور جن معروف شخصیات نے انہیں شیئر کیا، ان کے لاکھوں فالوورز تھے۔

سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلنے کے بعد ہی لوگوں نے فائیو جی ٹاورز کو آگ لگانے سمیت ان ٹاورز پر مامور عملے کے ساتھ بھی بدتمیزی کی اور انہیں دھمکیاں بھی دیں۔

ادھر ٹیکنالوجی ویب سائٹ سی نیٹ نے بھی اسی حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر فائیو جی اور ریڈیو سگنل کو کورونا پھیلانے کا سبب قرار دیے جانے کی افواہیں پھیلنے کے بعد برطانوی حکام کے لیے مسئلہ پیدا ہوگیا اور لوگوں نے مبینہ طور پر ٹاورز کو آگ لگادی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ فائیو جی سگنل کے حوالے سے متعلق افواہیں شیئر کرنے والی اہم شخصیات میں امریکی اداکاروں سمیت دیگر سوشل میڈیا شخصیات شامل ہیں، جس وجہ سے لوگ ایسی افواہوں پر یقین کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فائیو جی ٹیکنالوجی کے حوالے سے افواہیں پھیلنے کے بعد برطانیہ سمیت دیگر مغربی ممالک کو مشکلات کا سامنا ہے اور لوگ یہ سمجھنے لگے ہیں کہ نہ صرف فائیو جی سگنل بلکہ ریڈیو سگنل بھی کورونا کے پھیلاؤ کا باعث بن رہے ہیں۔

رپورٹ میں مختلف تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سائنسی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ریڈیو اور فائیو جی سگنل سمیت موبائل سگنل بھی کینسر اور کورونا سمیت کسی بھی بیماری کے پھیلاؤ کا باعث نہیں بنتے۔

خیال رہے کہ 5 اپریل کی صبح تک دنیا بھر میں کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 12 لاکھ سے زائد جب کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 64 ہزار سے زائد ہوگئی تھی، کورونا کے سب سے زیادہ مریض امریکا میں جب کہ ہلاکتیں اٹلی میں ہوچکی ہیں۔