وہ ملک جس کے صدر نے شراب پی کر اور ٹریکٹر چلا کر کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کا اعلان کردیا
منسک(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا بھر میں کورونا وائرس کی دوا تلاش کرنے کی جدوجہد ہو رہی ہے۔ ایسے میں بیلاروس کے صدر نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ جیتنے کا ایسا طریقہ بتا دیا ہے کہ خود ان کے ملک کے لوگ ان کی بات پر ہنسنے پر مجبور ہو گئے۔ میل آن لائن کے مطابق صدر الیگزینڈر لوکاشنکو نے کہا ہے کہ ہم کورونا وائرس کو شراب، بھاپ کے غسل خانوں اور کھیتوں میں محنت کے ذریعے ہرائیں گے۔ انہوں نے اپنے لوگوں کو ہدایت کی کہ وہ شراب پئیں، سوانا میں بھاپ سے نہائیں اور کھیتوں میں خوب محنت کریں اور ٹریکٹر چلائیں۔
65سالہ صدر الیگزینڈر نے بتایا ہے کہ اب تک بیلاروس میں کورونا وائرس کی وجہ سے صرف 4اموات ہوئی ہیں لیکن ان کے اپنے عوام ہی ان کی بات پر یقین کرنے کو تیار نہیں اور وہ دیواروں پر سپرے پینٹنگ کے ذریعے اموات کی تعداد لکھ رہے ہیں۔ دارالحکومت منسک کی ایک دیوار پر اموات کی تعداد 22لکھی گئی ہے۔ صدر الیگزینڈر کو یورپ کا آخری ڈکٹیٹر کہا جاتا ہے اور ملک میں ان کی بات حتمی حیثیت رکھتی ہے۔ سوویت یونین ٹوٹنے کے بعد وجود میں آنے والے بیلاروس کی پولیس آج بھی سوویت یونین کی خفیہ پولیس کے نام ’کے جی بی‘ کے نام پر ہے اور بیلاروس کے لوگ آج بھی اس خفیہ پولیس کے جی بی سے خوفزدہ رہتے ہیں۔
ہمسایہ ملک لیتھوانیا کے صدر نے بھی کہا ہے کہ ”ہمیں بیلاروس کی حکومت کی طرف سے ملنے والی اطلاعات پر اعتماد نہیں ہے کیونکہ صدر الیگزینڈر صورتحال کو اپنی عینک سے دیکھ رہے ہیں۔“واضح رہے کہ حتمی طور پر کوئی نہیں جانتا کہ بیلاروس میں اب تک کورونا وائرس کے کتنے مریض سامنے آ چکے ہیں تاہم حکومت کی طرف سے 350بتائے جا رہے ہیں۔ ایسی اطلاعات بھی آ رہی ہیں کہ حکومت نے ڈاکٹروں کو مجبور کر رکھا ہے کہ وہ کورونا کے مریضوں کو ریکارڈ میں نمونیا کے مریض ظاہر کریں۔