کرکٹ ٹیم کا کپتان پاکستانی نوجوان یورپی ملک میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار، کیا کام کرنے کی تیاری میں تھا؟ پاکستانیوں کیلئے انتہائی خطرناک خبر آگئی

کرکٹ ٹیم کا کپتان پاکستانی نوجوان یورپی ملک میں دہشت گردی کے الزام میں ...
کرکٹ ٹیم کا کپتان پاکستانی نوجوان یورپی ملک میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار، کیا کام کرنے کی تیاری میں تھا؟ پاکستانیوں کیلئے انتہائی خطرناک خبر آگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

روم(مانیٹرنگ ڈیسک) شام و عراق میں پیدا ہونے والی انسانی بحران اور پناہ گزینوں کے لاکھوں کی تعداد میں یورپی ممالک کا رخ کرنے پر فرانس، جرمنی و دیگر یورپی ملک شدت پسندی کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ اب اٹلی سے بھی ایک شدت پسند کو دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے پر ملک بدر کر دیا گیا ہے اور بدقسمتی سے اس شخص کا تعلق پاکستان سے ہے۔ انگریزی اخبار ڈیلی ڈان کی رپورٹ کے مطابق اس شخص کا نام آفتاب فاروق ہے جو اٹلی کے شہر میلان میں کسی شراب خانے یا برگیمو کے ایئرپورٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ 26سالہ ملزم فون پر ان جگہوں پر دہشت گردی کی واردات کرنے کی باتیں کر رہا تھا۔ اس کی کال سکیورٹی ایجنسیوں نے ٹریس کر لی اور اب اسے اٹلی سے نکال دیا گیا ہے۔
اٹلی کے ایک اخبار کی رپورٹ کے مطابق ”آفتاب فاروق فون پر کہہ رہا تھا کہ ”ہم میلان کے کسی شراب خانے یا برگیمو ایئرپورٹ پر حملہ کریں گے۔ سب سے اہم بات یورپی باشندوں کے دلوں میں خوف پیدا کرنا ہے۔“ اٹلی کے وزیرداخلہ انجیلینو الفانو کا کہنا تھا کہ ”ملزم شام و عراق میں برسرپیکار شدت پسند تنظیم داعش کا حامی تھا اور شام جا کر اس میں شمولیت اختیار کرنا چاہتا تھا۔“ رپورٹ کے مطابق فاروق گزشتہ 13سال سے اپنے خاندان کے ہمراہ میلن کے قریب واقع ویپریو ڈایڈا نامی قصبے میں رہائش پذیر تھا۔ یہ خبریں سامنے آنے پر میلن اور ویپریوڈایڈا کے مقامی باشندے حیران رہ گئے، کیونکہ آفتاب فاروق اٹلی کی قومی انڈر19کرکٹ ٹیم کا کپتان رہ چکا تھا اور علاقے میں کافی شہرت رکھتا تھا۔ اس کی 2009ءمیں اخبارات میں شائع ہونے والی ایک تصویر بھی کافی گردش کر رہی ہے جس میں اس نے اٹلی کی ٹیم کا یونیفارم پہن رکھا ہے۔

بھارت سے دوستی،امریکہ نے معصوم کشمیریوں کی شہادت پر مذمت کرنا بھی گوارا نہ کیا
رپورٹ کے مطابق کنگزگروو میلانو کرکٹ کلب کے صدر فیبیو میرابینی کا کہنا ہے کہ ”آفتاب فاروق کے متعلق آنے والی خبر مجھ پر بجلی بن کر گری۔ مجھے ابھی تک یقین نہیں ہو رہا کہ وہ اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہو سکتا ہے۔وہ میرے بہت قریب رہ چکا ہے۔ جب حکام نے آفتاب کو ملک بدر کرتے ہوئے اسلام آباد کی فلائٹ پر بٹھایا، اس سے کچھ ہی دیگر قبل میں نے اس سے بات کی۔ اس نے مجھ سے کہا کہ ”میں خوفزدہ ہوں کیونکہ ہمیں اتنا عرصہ اٹلی میں رہتے ہو گیا ہے اور اب پاکستان میں میں کسی کو بھی نہیں جانتا۔“ میں نے اس کے کیریئر کے دوران اس کی جو مدد کی اس پر اس نے میرا شکریہ بھی ادا کیا۔ میں حیران ہوں کہ اس نے کبھی کسی مکھی کو بھی نقصان نہیں پہنچایا تھا۔ وہ ایک قابل اعتماد نوجوان تھا، یہی وجہ ہے کہ اسے قومی ٹیم کا کپتان بنایا گیا۔ وہ ہمیشہ دوسروں کی مدد کے لیے تیار رہتا تھا۔“
تاہم اٹلی کی اینٹی مافیا پولیس نے آفتاب کے متعلق اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ ”آفتاب گزشتہ ایک سال یا کچھ زائد عرصے میں تبدیل ہوا۔ وہ اپنی بیوی کو برقعہ پہننے پر مجبور کرتا تھا، اور ایسا نہ کرنے پر اسے تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔ “ رپورٹ کے مطابق آفتاب کے اہلخانہ نے اس کی ملک بدری کو یورپی عدالت برائے انسانی حقوق میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔