پی سی ہوٹل خودکشی ، رابعہ کے عامر خٹک سے دیرینہ تعلقات تھے ، ملاقات کیلئے وعدہ کر کے نہ آنے پر انتہائی قدم اٹھا یا
لاہور(محمد یونس باٹھ ،بلا ل چودھری) مال روڈ کے فائیو سٹار پی سی ہوٹل کے واش روم میں خودکشی کرنے والی رابعہ نصیر کی ہلاکت میں چشم کشا انکشافات سامنے آئے ہیں اور پتہ چلا ہے کہ خودکشی سے دوروز قبل متوفیۅ کے مبینہ دوست ڈی ایس پی رینجرز عامر خٹک کی رابعہ سے تفصیلی ملاقات ہوئی جس میں اس نے اگلے روز ملنے کا وعدہ کیا جو ایفا نہ ہونے پر رابعہ نے موت کو گلے لگا لیا ۔جبکہ رینجرز کے اعلیٰ افسران نے ڈی ایس پی عامر خٹک کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس سے وضاحت طلب کرنے کے لئے اسے شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔واضح رہے کہ باٹا پور کی رہائشی رابعہ نصیر جو کہ ایک مقامی کالج میں فورتھ ایئر کی طالبہ تھی اور والدین کی اکلوتی بیٹی ہونے کی وجہ سے زندگی کے معاملات اپنی مرضی سے چلا رہی تھی ۔میڈیکل میں ابھی تک کوئی ایسے شواہد سامنے نہیں آئے کہ اس مقدمہ میں کسی کا چالان کیا جا سکے ۔ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ تقریبا 2سال قبل رابعہ کی ملاقات رینجرز کے ڈی ایس پی عامر خٹک سے اچانک تقریب کے دوران ہوئی جس سے ان کے درمیان آہستہ آہستہ فاصلے کم ہوتے گئے اور دونوں کے درمیان تنہائی میں ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔جس سے ان کی قربتیں بڑھتی گئیں ڈی ایس پی رینجرز نے اس سے شادی کے لئے قسمیں بھی کھا رکھی تھیں اور یہ وعدے گزشتہ کئی ماہ سے جاری تھے تاہم ان دنوں رابعہ حتمی فیصلہ کرنے پر تلی ہوئی تھی مگر عامر خٹک کو سنجیدہ نہ پا کر وہ سخت پریشانی کا شکار تھی۔رابعہ کی جانب سے ڈی ایس پی رینجرز کو مسلسل فون کئے جانے پر اس کی بیوی کو بھی ان کی مراسم کے بارے میں علم ہو گیا جس پر پہلے تو عامر خٹک کی بیوی کچھ عرصہ خاموش رہ کر اپنے شوہر کو سمجھاتی رہی جب اس نے دیکھا کہ دونوں طرف سے آگ بجھنے کا نام نہیں لے رہی تو اس نے پہلے تو رابعہ کے خاندان سے یہ شکایت کی کہ بیٹیوں کو اس طرح سے کھلی چھوٹ نہیں دی جانی چاہیے کہ جس سے ان کے اپنے خاندان کی عزت خراب ہو اور دوسروں کے گھر بھی محفوظ نہ رہیں جب اس نے دیکھا کہ رابعہ کے خاندان نے اس پر کوئی خاص نوٹس نہیں لیا تو اس نے اپنے شوہر کورابعہ کے ساتھ اکٹھی ملاقاتیں کرتے دیکھ کر دونوں کو خوب برا بھلا کہا ۔ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ ڈی ایس پی عامر خٹک کے کچھ محکمانہ دوستوں کو بھی یہ معلوم ہو گیا تھا کہ ڈی ایس پی کسی جواں سالہ دوشیزہ کی زلفوں کا آسیر ہو کراپنی بیوی کو پریشان کر رہا ہے اور انہوں نے اسے سمجھانے کی کوشش بھی کی ۔ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ آخری دنوں ڈی ایس پی عامر خٹک اپنی بیوی کے بڑھتے ہوئے جھگڑوں اور دباو کی وجہ سے رابعہ کو نظر انداز کر رہا تھا تاہم وقوعہ سے دو روز قبل دونوں ایک جگہ پر اکٹھے ہوئے جہاں رابعہ اسے کئے گئے وعدے یاد دلاتی رہی ۔پولیس کے مطابق دونوں کے درمیان ملاقات خوشگوار ماحول میں ہونے کی تصدیق ہوئی ہے ۔جس میں یہ طے پایا تھا کہ اب دونوں نے وقوعہ سے ایک روز قبل دوبارہ اکٹھے ہونا تھا مگر ڈی ایس پی رینجرز نے جب آنے سے معذرت کر لی تو رابعہ اشتعال میں آ گئی اور اس نے دھمکی دی کہ اگر وہ وقوعہ کے روز پی سی ہوٹل نہیں پہنچے گا تو اسے زندہ نہیں پائے گا ۔پہلے تو عامر خٹک نے آنے کا اشارہ دے دیا مگر فورا ہی کسی مجبوری کا اظہار کر کے انکار کر دیا ۔وقوعہ سے قبل رابعہ نے بار بار عامر خٹک سے بات کرنے کی کوشش کی مگر وہ اسے مسلسل نظر انداز کئے جا رہا تھا ۔جس پر اس نے مایوسی کے عالم میں پہلے اسے یہ کہا کہ اب وہ پستول ساتھ لیکر آئی ہے اور تھوڑی دیر تک تمہیں میری موت کی خبر مل جائے گی ۔پولیس کے مطابق عامر خٹک کو یہ اطلاع مل گئی تھی کہ رابعہ نے خودکشی کر لی ہے اس اطلاع کے بعد عامر خٹک بھی پریشان ہو گیا اور اس نے اپنی بیوی کو بھی اس بارے میں آگاہ کر دیا ۔پولیس کو موبائل ڈیٹا آنے سے قبل تک یہ معلوم نہیں تھا کہ رابعہ کی بات کس سے ہو رہی تھی تاہم اس کے گھر والوں نے موقعہ پر پہنچنے کے باوجود معصومیت کا اظہار کیا اور پولیس کی تفتیش میں کسی بھی قسم کی مدد کرنے کی بجائے یہ کہتے رہے کہ ان کی بیٹی کو قتل کر دیا گیا ہے ۔جس پر پولیس نے ملنے والی درخواست پر قتل کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کر دیا ۔پولیس کا کہنا ہے کہ واقعاتی شہادتوں سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ یہ خودکشی کا واقعہ ہے اور اس مقدمہ کو اگلے چند روز میں خارج کر دیا جائے گا۔میڈیکل میں ابھی تک کوئی ایسے شواہد سامنے نہیں آئے کہ اس مقدمہ میں کسی کا چالان کیا جا سکے ۔