وزیر اعلٰی کی پشاور کو محفوظ اور خوبصورت شہر بنانے کیلئے مناسب منصوبہ کی تیاری کی ہدایت
پشاور( پاکستان نیوز)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے ہدایت کی ہے کہ پشاور کو محفوظ اور خوبصورت شہر بنانے کیلئے مناسب منصوبہ بندی ، تصوراتی خاکے کی تیاری اور اسے عملی شکل دینے کیلئے تیز تر بنیادوں پر کام کیا جائے اوراس کا دائرہ کار پشاور سمیت نوشہرہ، مردان ،چارسدہ ، صوابی اور دہشت گردی سے متاثرہ دیگر علاقوں تک بڑھایا جائے ۔وہ آج چیف منسٹرسیکرٹریٹ پشاور میں سیف؍ سمارٹ سٹی پشاور پراجیکٹ سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔چیف سیکرٹری امجد علی خان،صاحبزادہ سعید، رضی سید، موٹر ولا سلوشن کے کنٹری مینجر میاں سعد الدین،سیلز ڈائریکٹر سمیع سید،کیپچر مینجر اور انجینئرنگ مینجر بابر سلیم نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس علاقے کو تحفظ اور سیکیورٹی کی جتنی آج ضرورت ہے پہلے نہیں تھی۔ہماری حکومت نے پہلے ہی صوبے کو تیز رفتار ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا ہے۔یہ ترقی پہلے فکری نظر سے دیکھی گئی اور پھر اسے اجتماعی فیصلہ سازی کے ذریعے عملی شکل دی گئی۔اس وژن کے مختلف پہلو ہیں۔بعض اقتصادی شعبے میں اور بعض دیگر اصلاحات اور تعلیم کے شعبوں میں ہیں اور ہماری اولین خواہش مستقل امن کے ذریعے تیز رفتار ترقی و خوشحالی کا حصول ہے۔اجلاس میں زیر بحث اجتماعی تحفظ اور سیکیورٹی کے منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماری حکومت منفی رجحانات کو پس پشت ڈال کر اچھی طرز حکمرانی،شفافیت اور تمام سرکاری اداروں میں احتساب کیلئے تمام ممکن اقدامات کر رہی ہے جبکہ اچھی طرز حکمرانی ،شفافیت اور احتساب کی یہ درخشاں روایات آئندہ نسلوں کے لئے ہماری حکومت کا ایک قیمتی ورثہ ثابت ہوں گی۔وزیر اعلیٰ نے نشاندہی کی کہ ان کی حکومت نے صوبے کے وسائل میں اضافے کیلئے کئی منصوبے شروع کئے ہیں تاکہ صوبے کو خود کفالت کی منزل سے ہمکنار کیا جاسکے۔یہ مختلف اقدامات کے ذریعے صوبے کی مالیاتی اساس کو توسیع دینے کی جانب ایک اہم قدم ہے اور توقع ہے کہ مستقبل قریب میں ہم صوبے کیلئے زیادہ مربوط،محفوظ اور سلامتی کا جال بچھا دیں گے۔وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر پراجیکٹ سیف؍سمارٹ سٹی پشاور کیلئے صاحبزادہ سعید کو بطور فوکل پرسن نامزد کر دیا۔قبل ازیں موٹر ولاسلوشنزکی جانب سے گریٹر سیف؍سمارٹ سٹی پراجیکٹ سے متعلق ایک تفصیلی پریزنٹیشن بھی دی گئی۔اجلاس میں اس امر پر اتفاق کیا گیاکہ عظیم وادئ پشاور کیلئے ایک سیف؍سمارٹ سٹی پراجیکٹ پر پیش رفت کی جائے جس کو مستقبل میں پورے خطے اور علاقے تک توسیع دی جاسکے اور اس کو کم ازکم وقت میں تیز رفتاری سے شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے لائحہ عمل وضع کیاجائے۔
پشاور( پاکستان نیوز)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے صوبے کے جن کالجوں میں ممکن ہو وہاں ایوننگ شفٹ شروع کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ طلباء و طالبات کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے مواقع میسر آسکیں۔ انہوں نے پریس کلب سوات میں کمروں کی تعمیر اور متعلقہ سہولیات کیلئے پی سی ون تیار کرنے اور میڈیا کالونی سوات کو ہر لحاظ سے مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ میڈیا کالونی میں الاٹمنٹ پشاورمیڈیا کالونی کی طرز پر کی جائے ۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ملاکنڈ ایکشن کمیٹی اور سوات پریس کلب کے نمائندہ وفود سے گفتگو کر رہے تھے ۔ صوبائی وزیرخزانہ مظفر سید، پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر حیدر علی، سیکرٹری اطلاعات و تعلقات عامہ طاہر حسن اور دیگر متعلقہ حکام بھی موقع پر موجود تھے۔ مختلف سیاسی جماعتوں ، صحافی برادری ، چیمبر ز آف کامرس اور سوات ٹریلرفیڈریشن کے نمائندوں پر مشتمل ملاکنڈ ایکشن کمیٹی کے وفد نے ملاکنڈ کسٹم ایکٹ کی واپسی پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا شکریہ ادا کیا ۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے وفد پر واضح کیا کہ موجودہ صوبائی حکومت شروع دن سے عوام اور صوبے کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے کسٹم ایکٹ صوبائی حکومت کی سفارش کے برعکس غلط طور پر نافذ کیا گیا انہوں نے اس فیصلے کو واپس لے کر کسٹم ایکٹ ختم کرنے کیلئے آواز اُٹھائی اور باضابطہ مراسلہ بھیجا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ کسٹم ایکٹ کی واپسی کیلئے باضابطہ نوٹیفکیشن کا اجراء بھی یقینی بنائیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسٹم ایکٹ کی واپسی کیلئے جس طرح سیاسی جماعتوں کے قائدین اور عوام نے صوبائی حکومت کا ساتھ دیا۔ اسی طرح صوبے کے دیگر آئینی حقوق کیلئے بھی متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے صوبے کو اس کا حق ملنا ضروری ہے اور مجموعی پیداوار کا 13.5 فیصد حصہ صوبے کا بنتا ہے مگر وفاق ہمیں پورا حصہ نہیں دے رہا۔ انہوں نے اس سلسلے میں بارہا متعلقہ وفاقی حکام اور چیف ایگزیکٹیو پیسکو سے بات کی ۔ صوبے کا یہ آئینی حق تسلیم کرنے کے باوجود عملاً حصہ دینے سے مکر گئے جو ایک افسوسناک امر ہے۔صوبائی حکومت چند دن اور انتظار کرتی ہے اگر حق نہ ملا تو بھر پور احتجاج کریں گے جس کیلئے سیاسی جماعتوں کے قائدین اور عوام کو بھی حکومت کا ساتھ دینا ہو گا۔