اسرائیلی پارلیمنٹ میں فلسطینی بچوں کو دہشت گردقرار دیکر سزا دینے کا بل منظور
مقبوضہ بیت المقدس(مانیٹرنگ ڈیسک)صیہونی ریاست فلسطین مخالف اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک ایسا قانون پاس کرلیا ہے جس سے فلسطین کے بچوں کو بھی ’دہشت گرد‘ قرار دے کر جیلوں میں قید کیا جا سکے گا۔
روزنامہ پاکستان کی اینڈرائڈ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
العربیہ کے مطابق اسرائیلی پارلیمان نے 12سال کی عمر تک کے فلسطینی بچوں کو جیل میں ڈالنے کی منظوری دیدی ہے۔اسرائیلی پارلیمان کی جانب سے منظور کیئے جانے والے اس قانون کو ’یوتھ بل‘کا نام دیا گیا ہے۔نئے قانون کے تحت ایسے لڑکے اور لڑکیاں جن کی عمریں 14برس سے کم ہوں گی انہیں بھی قتل اور اقدام قتل جیسے سنگین جرائم میں ملوث ہونے پر سزا دی جا سکے گی۔
روزنامہ پاکستان کی خبریں اپنے ای میل آئی ڈی پر حاصل کرنے اور سبسکرپشن کیلئے یہاں کلک کریں
اسرائیل نے چاقو حملوں کو اس جارحانہ قانون کے نفاذ کی وجہ قرار دیا ہے۔حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ انات برکو کا کہنا تھا کہ یہ بل ان کے لئے ہے جو چاقو سے حملہ کرتے ہیں۔اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ حملہ آور بچہ اور اس کی عمر بارہ یا پندرہ سال ہے۔
انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے فلسطینی بچوںسے ناروا سلوک پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل بچوں کو سکولوں میں ڈالنے کے بجائے جیلوں میں ڈال رہا ہے۔